محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
ناصر اقبال 02 دسمبر 2020
سرینا عیسیٰ نے عدالت میں درخواست دائر کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ساتھ پیش ہوئیں جس میں انہوں نے عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس ریکارڈ میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر وزیراعظم کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالتی حکم کی استدعا کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ وہ ان کی اس سے پہلے والی نظرثانی درخواست کو منظور کریں ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ جسٹس عیسیٰ کیس میں 7 ججز کے 19 جون کے مختصر حکم سمیت 23 اکتوبر کے تفصیلی فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ 10 نومبر کو سرینا عیسیٰ عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے ساتھ درخواست جمع کروانے کے لیے پیش ہوئی تھی اور انہوں نے درخواست کی تھی کہ ان تمام ججز کو 10 رکنی فل کورٹ میں شامل کیا جنہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف ان کے شوہر (جسٹس عیسیٰ) کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا اور 19 جون کا مختصر حکم جاری کیا تھا۔
تاہم اب انہوں نے اپنی نئی درخواست میں انہوں نے کہا کہ انہیں ان تمام ججز کی جانب سے سنا جائے جنہوں نے انکی غیرموجودگی میں کیسز سنے اور انہیں پہلے سنا جائے کیونکہ انہیں کبھی نہیں سنا گیا اور ان کو سننے کے بعد سپریم کورٹ ان کی درخواستوں کو منظور کرے اور مختصر حکم اور اکثریتی فیصلے کی تفصیلی وجوہات کو کالعدم قرار دے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ لندن کی 3 جائیدادوں کے معاملے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ کمشنر ذوالفقار احمد کی جانب سے ان کے خلاف کی گئیں تمام کارروائیوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور 14ستمبر 2020 کے نوٹیفکیشن کو ختم کیا جائے۔
ساتھ ہی وہ یہ چاہتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر ان کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالت حکم دے۔
انہوں نے عمران خان پر ان (سرینا عیسیٰ) کی مبینہ طور پر جاسوسی کے علاوہ ایف بی آر، نادرہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی جانب مرتب کیے جانے والے قانونی طور پر محفوظ ریکارڈز تک غیرقانونی رسائی اور انہیں حاصل کرنے کا الزام بھی لگایا۔
سرینا عیسیٰ نے عمران خان پر لندن جائیدادیں ان کے شہور کی ہیں سے متعلق جھوٹیٰ دعویٰ کرنے اور صدر کو ایک پراکسی شکایت کی بنیاد پر ایک ’بوگس‘ ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ دینے اور پھر خفیہ معلومات اور خفیہ ریفرنس میڈیا کے سامنے لانے کا بھی الزام لگایا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو یہ ہدایت دی کہ وہ ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کرے، ’غیرقانونی‘ اثاثہ جات ریکوری یونٹ قائم کیا اور پی ٹی آئی کے ورکرز مرزا شہزاد اکبر کو اس کا چیئرمین بنایا اور بغیر کسی قانون کے اے آر یو اور اس کے چیئرمین کے اختیار کو فعال کیا۔
ناصر اقبال 02 دسمبر 2020
سرینا عیسیٰ نے عدالت میں درخواست دائر کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ساتھ پیش ہوئیں جس میں انہوں نے عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس ریکارڈ میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر وزیراعظم کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالتی حکم کی استدعا کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ وہ ان کی اس سے پہلے والی نظرثانی درخواست کو منظور کریں ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ جسٹس عیسیٰ کیس میں 7 ججز کے 19 جون کے مختصر حکم سمیت 23 اکتوبر کے تفصیلی فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ 10 نومبر کو سرینا عیسیٰ عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے ساتھ درخواست جمع کروانے کے لیے پیش ہوئی تھی اور انہوں نے درخواست کی تھی کہ ان تمام ججز کو 10 رکنی فل کورٹ میں شامل کیا جنہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف ان کے شوہر (جسٹس عیسیٰ) کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا اور 19 جون کا مختصر حکم جاری کیا تھا۔
تاہم اب انہوں نے اپنی نئی درخواست میں انہوں نے کہا کہ انہیں ان تمام ججز کی جانب سے سنا جائے جنہوں نے انکی غیرموجودگی میں کیسز سنے اور انہیں پہلے سنا جائے کیونکہ انہیں کبھی نہیں سنا گیا اور ان کو سننے کے بعد سپریم کورٹ ان کی درخواستوں کو منظور کرے اور مختصر حکم اور اکثریتی فیصلے کی تفصیلی وجوہات کو کالعدم قرار دے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ لندن کی 3 جائیدادوں کے معاملے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ کمشنر ذوالفقار احمد کی جانب سے ان کے خلاف کی گئیں تمام کارروائیوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور 14ستمبر 2020 کے نوٹیفکیشن کو ختم کیا جائے۔
ساتھ ہی وہ یہ چاہتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر ان کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالت حکم دے۔
انہوں نے عمران خان پر ان (سرینا عیسیٰ) کی مبینہ طور پر جاسوسی کے علاوہ ایف بی آر، نادرہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی جانب مرتب کیے جانے والے قانونی طور پر محفوظ ریکارڈز تک غیرقانونی رسائی اور انہیں حاصل کرنے کا الزام بھی لگایا۔
سرینا عیسیٰ نے عمران خان پر لندن جائیدادیں ان کے شہور کی ہیں سے متعلق جھوٹیٰ دعویٰ کرنے اور صدر کو ایک پراکسی شکایت کی بنیاد پر ایک ’بوگس‘ ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ دینے اور پھر خفیہ معلومات اور خفیہ ریفرنس میڈیا کے سامنے لانے کا بھی الزام لگایا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو یہ ہدایت دی کہ وہ ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کرے، ’غیرقانونی‘ اثاثہ جات ریکوری یونٹ قائم کیا اور پی ٹی آئی کے ورکرز مرزا شہزاد اکبر کو اس کا چیئرمین بنایا اور بغیر کسی قانون کے اے آر یو اور اس کے چیئرمین کے اختیار کو فعال کیا۔