جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
ناصر اقبال 02 دسمبر 2020

5fc72204d9d67.jpg

سرینا عیسیٰ نے عدالت میں درخواست دائر کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ساتھ پیش ہوئیں جس میں انہوں نے عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس ریکارڈ میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر وزیراعظم کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالتی حکم کی استدعا کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ وہ ان کی اس سے پہلے والی نظرثانی درخواست کو منظور کریں ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ جسٹس عیسیٰ کیس میں 7 ججز کے 19 جون کے مختصر حکم سمیت 23 اکتوبر کے تفصیلی فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

خیال رہے کہ 10 نومبر کو سرینا عیسیٰ عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے ساتھ درخواست جمع کروانے کے لیے پیش ہوئی تھی اور انہوں نے درخواست کی تھی کہ ان تمام ججز کو 10 رکنی فل کورٹ میں شامل کیا جنہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف ان کے شوہر (جسٹس عیسیٰ) کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا اور 19 جون کا مختصر حکم جاری کیا تھا۔

تاہم اب انہوں نے اپنی نئی درخواست میں انہوں نے کہا کہ انہیں ان تمام ججز کی جانب سے سنا جائے جنہوں نے انکی غیرموجودگی میں کیسز سنے اور انہیں پہلے سنا جائے کیونکہ انہیں کبھی نہیں سنا گیا اور ان کو سننے کے بعد سپریم کورٹ ان کی درخواستوں کو منظور کرے اور مختصر حکم اور اکثریتی فیصلے کی تفصیلی وجوہات کو کالعدم قرار دے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ لندن کی 3 جائیدادوں کے معاملے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ کمشنر ذوالفقار احمد کی جانب سے ان کے خلاف کی گئیں تمام کارروائیوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور 14ستمبر 2020 کے نوٹیفکیشن کو ختم کیا جائے۔

ساتھ ہی وہ یہ چاہتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر ان کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالت حکم دے۔

انہوں نے عمران خان پر ان (سرینا عیسیٰ) کی مبینہ طور پر جاسوسی کے علاوہ ایف بی آر، نادرہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی جانب مرتب کیے جانے والے قانونی طور پر محفوظ ریکارڈز تک غیرقانونی رسائی اور انہیں حاصل کرنے کا الزام بھی لگایا۔

سرینا عیسیٰ نے عمران خان پر لندن جائیدادیں ان کے شہور کی ہیں سے متعلق جھوٹیٰ دعویٰ کرنے اور صدر کو ایک پراکسی شکایت کی بنیاد پر ایک ’بوگس‘ ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ دینے اور پھر خفیہ معلومات اور خفیہ ریفرنس میڈیا کے سامنے لانے کا بھی الزام لگایا۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو یہ ہدایت دی کہ وہ ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کرے، ’غیرقانونی‘ اثاثہ جات ریکوری یونٹ قائم کیا اور پی ٹی آئی کے ورکرز مرزا شہزاد اکبر کو اس کا چیئرمین بنایا اور بغیر کسی قانون کے اے آر یو اور اس کے چیئرمین کے اختیار کو فعال کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ساتھ ہی وہ یہ چاہتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنے 3 بچوں کے اثاثے اس وقت جب وہ چھوٹے تھے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں مبینہ طور پر ظاہر نہ کرنے پر ان کے دفتر سے ہٹانے کے لیے عدالت حکم دے۔
یہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہے۔ الہ دین کا چراغ نہیں ہے جو فائز عیسی خاندان کی خواہشات پوری کرے۔ اپنی غیر ملکی جائیدادوں کی منی ٹریل تو ابھی تک دے نہیں سکے۔ اور چلے ہیں وزیر اعظم کو ہٹانے جو سپریم کورٹ سے صادق و امین ثابت ہے :)
 
یہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہے۔ الہ دین کا چراغ نہیں ہے جو فائز عیسی خاندان کی خواہشات پوری کرے۔ اپنی غیر ملکی جائیدادوں کی منی ٹریل تو ابھی تک دے نہیں سکے۔ اور چلے ہیں وزیر اعظم کو ہٹانے جو سپریم کورٹ سے صادق و امین ثابت ہے :)
یہ وزیراعظم کے کن تین بچوں کا تذکرہ ہے؟ وہ تو نیازی صاحب کے امریکن کورٹ میں نہ پہنچنے پر جج نے یکطرفہ فیصلہ سنادیا تھا!
 

جاسم محمد

محفلین
’غیرقانونی‘ اثاثہ جات ریکوری یونٹ قائم کیا اور پی ٹی آئی کے ورکرز مرزا شہزاد اکبر کو اس کا چیئرمین بنایا اور بغیر کسی قانون کے اے آر یو اور اس کے چیئرمین کے اختیار کو فعال کیا۔
نیب جس کا چیئرمین اپوزیشن نے خود لگایا آج اس کو نہیں مان رہے تو اے آر یو کے چیئرمین کی کیا حیثیت ہے۔
 
قاضی فائز عیسیٰ صاحب کا بے شک اب چیف جسٹس بننا محال ہے لیکن اس بپھری شیرنی کے ہاتھوں نیازی صاحب کا کیا بنے گا؟ قیمہ یا پسندے!!!

عارف بھائی! فورا پارٹی کے سوشل میڈیا ونگ کو ایکٹیو کیجیے!!!
 

جاسم محمد

محفلین
قاضی فائز عیسیٰ صاحب کا بے شک اب چیف جسٹس بننا محال ہے لیکن اس بپھری شیرنی کے ہاتھوں نیازی صاحب کا کیا بنے گا؟ قیمہ یا پسندے!!!
اس شیرنی کے پیچھے جمہوری انقلابی جسٹس فائز عیسی کا شاطر دماغ کار فرما ہے۔ جو پیسے لے کر اپنے ایک اور ساتھی جمہوری انقلابی نواز شریف کا حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس بند کر چکے ہیں۔
SC rejects NAB appeal to reopen Hudaibiya reference - Pakistan - DAWN.COM
 

جاسم محمد

محفلین
مشرف جب ملک سے بھاگا اس وقت کون سے جمہوری انقلابی وزیر اعظم کی حکومت تھی؟ اسے این آر او کس نے دیا؟
جنرل عاصم باجوہ کی کرپشن کے خلاف عدالتوں یا نیب میں پٹیشن لے کر کونسا جمہوری انقلابی ابھی تک گیا ہے؟
جسٹس فائز عیسی و اہلیہ اپنی غیر ملکی جائیدادوں کی منی ٹریل ایف بی آر میں جمع کروانے کی بجائے عدالت میں وزیر اعظم کے خلاف درخواستیں کیوں دائر کر رہے ہیں؟
سزا یافتہ مجرم نواز شریف ۴ ہفتے کی طبی ضمانت لے کر ایک سال بعد بھی ملک واپس کیوں نہیں آرہا تاکہ عدالتیں اسے با عزت بری کریں نہ کہ اشتہاری قرار دیں؟
 
Top