جس کی بھی نظر گنبد خضریٰ پہ پڑی ہے۔۔۔ ایک اور جسارت، بحضور سرور کونین صل اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

شاہد شاہنواز

لائبریرین
سب اہلِ محبت کو جوابات ملے ہیں
میری بھی تو چِٹّھی ترے بُوہے پہ پڑی ہے
محترم سر کی تجویز کے مطابق تبدیل کر دیا ہے۔ ویسے ان احباب کی توجہ کے لئے بھی مشکور ہوں جنہوں نے بُوہے کو چوکھٹ سے اس لئے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ بُوہا پنجابی کا لفظ ہے۔ لیکن یہ کوئی عذر نہیں ہے کہ بہت سا کلام مختلف زبانوں کے الفاظ کے امتزاج سے بھرا پڑا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر اس شعر میں لفظ بُوہے سے کیفیت ملتی ہے۔۔۔ :) اس شعر پر محترم محمد یعقوب آسی صاحب کی رائے جان کر دلی خوشی ہو گی کہ ان کو پنجابی پر بھی دسترس حاصل ہے۔۔۔
۔۔۔
پنجابی میں پھر آپ کو پورا ہی شعر کہنا چاہئے ۔۔۔ ذاتی طور پر آپ کو صرف یہ شعر پسند ہے، یہ کہنا غلط ہوگا۔۔۔
ہر شاعر کو اپنا ہر شعر ناقدین کی تنقید سے قطع نظر بے حد عزیز ہوتا ہے کیونکہ اس نے اس پر گھنٹوں اور بعض اوقات مہینوں غور کیا ہوتا ہے۔۔۔ محنت کرکے شاعری کی جاتی ہے، خصوصا نعت میں تو محبت بھی شامل حال ہوتی ہے، عقیدت بھی اور عشق بھی ۔۔ پنجاب سے میرا بھی تعلق ہے اور پنجابی شاعری بھی میں نے پڑھی اور سمجھی ہے۔۔۔ ایک زبان سے دوسری میں آپ جب کوئی لفظ لاتے ہیں تو جس زبان میں وہ لفظ لایا جارہا ہوتا ہے، اس کے مزاج کو سمجھنا زیادہ اہم ہوتا ہے، جس سے لایا گیا، اس کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔۔۔ جیسے پنجابی کا آپ کے اس شعر میں کوئی کام نہیں۔ پورا شعر اردو میں ہے اور ایک لفظ جو آپ لائے، وہ پنجابی کا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ لفظ اردو میں قابل قبول ہے یا نہیں۔۔ میری رائے تو آپ جان ہی چکے ہیں کہ نہیں ہے اور آپ کی رائے اثبات میں ہے۔
اس ضمن میں میری دلیل صرف اتنی ہے کہ
1) اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔ نہ یہ لفظ اردو کے لیے مانوس ہے۔
2) کوئی لفظ دوسری زبان سے لانا جو کہ غیر مانوس ہے، اس کا اطلاق مزاحیہ شاعری میں کرنا جائز تصور کیاجاتا ہے، جبکہ سنجیدہ شاعری میں اس پر سخت اعتراض ہوتا ہے۔
3) آپ نے جو شعر لکھا ہے، وہ نعت کا ہے۔۔۔ ۔یہ لفظ تو غزل میں بھی قابل قبول نہ ہوگا۔۔۔ نعت میں کیسے ہوسکتا ہے؟
اب دیکھئے اساتذہ کیا فرماتے ہیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
غیر اردو کے الفاظ استعمال صرف اس صورت میں کئے جائیں جب کہ ان کا ابلاغ آسانی سے ہو سکے۔ یہاں ہندوستانی اردو شاعری میں جو ہندی الفاظ کا استعمال ہوتا ہے، وہ بھی وہیں قبول کیا جا سکتا ہے جہاں اس کو سمجھنے میں مشکل نہ ہو۔ ندی کے الفاظ تو پھر بھی میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی اردو شاعری پڑھنے والوں کو بھی سمجھ میں آ سکتے ہیں، لیکن پنجابی ے الفاظ غیر پمجابیوں کی سمجھ سے باہر ہیں۔ ہاں، اگر اس کا مترادف نہ مل سکے یا اگر شاعر اسی کو استعمال کرنے پر بضد ہو تو فٹ نوٹ میں معانی دئے جانے چاہئیں، اس کے بغیر قبول نہیں کئے جا سکتے
 

الشفاء

لائبریرین
پنجابی میں پھر آپ کو پورا ہی شعر کہنا چاہئے ۔۔۔ ذاتی طور پر آپ کو صرف یہ شعر پسند ہے، یہ کہنا غلط ہوگا۔۔۔
ہر شاعر کو اپنا ہر شعر ناقدین کی تنقید سے قطع نظر بے حد عزیز ہوتا ہے کیونکہ اس نے اس پر گھنٹوں اور بعض اوقات مہینوں غور کیا ہوتا ہے۔۔۔ محنت کرکے شاعری کی جاتی ہے، خصوصا نعت میں تو محبت بھی شامل حال ہوتی ہے، عقیدت بھی اور عشق بھی ۔۔ پنجاب سے میرا بھی تعلق ہے اور پنجابی شاعری بھی میں نے پڑھی اور سمجھی ہے۔۔۔ ایک زبان سے دوسری میں آپ جب کوئی لفظ لاتے ہیں تو جس زبان میں وہ لفظ لایا جارہا ہوتا ہے، اس کے مزاج کو سمجھنا زیادہ اہم ہوتا ہے، جس سے لایا گیا، اس کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔۔۔ جیسے پنجابی کا آپ کے اس شعر میں کوئی کام نہیں۔ پورا شعر اردو میں ہے اور ایک لفظ جو آپ لائے، وہ پنجابی کا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ لفظ اردو میں قابل قبول ہے یا نہیں۔۔ میری رائے تو آپ جان ہی چکے ہیں کہ نہیں ہے اور آپ کی رائے اثبات میں ہے۔
اس ضمن میں میری دلیل صرف اتنی ہے کہ
1) اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔ نہ یہ لفظ اردو کے لیے مانوس ہے۔
2) کوئی لفظ دوسری زبان سے لانا جو کہ غیر مانوس ہے، اس کا اطلاق مزاحیہ شاعری میں کرنا جائز تصور کیاجاتا ہے، جبکہ سنجیدہ شاعری میں اس پر سخت اعتراض ہوتا ہے۔
3) آپ نے جو شعر لکھا ہے، وہ نعت کا ہے۔۔۔ ۔یہ لفظ تو غزل میں بھی قابل قبول نہ ہوگا۔۔۔ نعت میں کیسے ہوسکتا ہے؟
اب دیکھئے اساتذہ کیا فرماتے ہیں۔۔۔

محترم بھائی، میں نے عرض کیا تھا کہ
مجھے ذاتی طور پر اس شعر میں لفظ بُوہے سے کیفیت ملتی ہے۔۔۔:)
۔۔۔

آپ کی بھرپور توجہ اور تبصرے کے لئے تہہ دل سے مشکور ہوں۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کو خیر کثیر عطا فرمائے۔۔۔
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
غیر اردو کے الفاظ استعمال صرف اس صورت میں کئے جائیں جب کہ ان کا ابلاغ آسانی سے ہو سکے۔ یہاں ہندوستانی اردو شاعری میں جو ہندی الفاظ کا استعمال ہوتا ہے، وہ بھی وہیں قبول کیا جا سکتا ہے جہاں اس کو سمجھنے میں مشکل نہ ہو۔ ندی کے الفاظ تو پھر بھی میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی اردو شاعری پڑھنے والوں کو بھی سمجھ میں آ سکتے ہیں، لیکن پنجابی ے الفاظ غیر پمجابیوں کی سمجھ سے باہر ہیں۔ ہاں، اگر اس کا مترادف نہ مل سکے یا اگر شاعر اسی کو استعمال کرنے پر بضد ہو تو فٹ نوٹ میں معانی دئے جانے چاہئیں، اس کے بغیر قبول نہیں کئے جا سکتے

جی بہت بہتر سر۔۔۔ تو تیرے بوہے کو "تری چوکھٹ" سے تبدیل کر دیتے ہیں۔۔۔ تاکہ بغیر کسی وضاحت کے شعر کی تبلیغ ہو جائے۔۔۔

آپ کی کرم نوازی کے لئے مشکور ہوں۔۔۔:)

جزاک اللہ خیر۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اے تن میڈا چشمہ ہووے
تے میں مرشد ویکھ نہ رجاں ھو
لوں لوں دے مڈ لکھ لکھ چشمے
ہک کھولاں ہک کجاں ھو
مرشد دا دیدا ایہہ باھو
مینوں لکھ کڑواڑاں ہجاں ھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنا ڈٹھیا مینوں صبر نہ آوے
تے میں ہور کتھے ول بجھاں ھو ۔۔۔

زباں پر جب درود آئے
تلاطموں میں وجود آئے
لہو میں کشتی اتارتا ہوں
نبی نبی پکارتا ہوں
جب ان کی یادوں کا آئے ریلا
لگے ہرے گنبد کا میلا
حرم سے نکلے حضور عالی
میں ان کے ہمراہ چلنے والی
ہواؤں کا روپ دھارتا ہوں
نبی نبی میں پکارتا ہے
عجیب ہے یہ عشق مصطفی بھی
بقا کی معراج ہے فنا بھی
کسی کو چاہے گا کوئی اتنا
میں ان کا عاشق میرا خد بھی
نظر جب ان کا جمال لوٹے
تو ایک پل کو نہ ربط ٹوٹے
کھلے تسلسل کی وادیوں میں
وہ مستقل رنگ پھول بوٹے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیری خوشبو میری چادر
تیرے تیور میرا زیور
ورفعنا لک ذکرک
میں ادھورا تو مکمل
میں شکستہ تو مسلسل
تری جنبش میری خامہ
ترا نقطہ میرا لامہ
تری یادیں مری وادی
تیری مدحت میری ڈولی
تو خزانہ میں ہوں جھولی
ورفعنا لک ذکرک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جل رہا ہے محمد کی دہلیز پر
دل کو طاق حرم کی ضرورت نہیں
میرے آقا کے ہیں مجھ پر اتنے کرم
اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہہ اٹھا ہے اک چشمئہ شوق آنکھ سے میریجس دم بھی نظر روضئہ اطہر پہ پڑی ہے

بیٹھا ہوا "محفل" میں ہے گو جسم ہماراپر روح ہماری تیری چوکھٹ پہ کھڑی ہے

سب اہلِ محبت نے جوابات ہیں پائے !میری بھی تو چِٹّھی تیرے بُوہے پہ پڑی ہے

اے رحمتِ کونین شفا کو بھی شفا دےروح اس کی ترے ہجر میں بیمار بڑی ہے

بہت خوب اشعار ہیں سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ثنائے محمد جو کرتے رہیں گے
وہ دامن مرادوں سے بھرتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین

جس نوں لاگے ۔۔۔۔۔اوہی جانے ۔۔
اساں تے اے جاندے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دید تیری سے ہوگی عید میری ۔۔۔۔۔۔۔۔
حق دی بانگ لاندے جاندے
عاشق سولی دے چڑھدے جاندے
نعرہ انالحق دا لگاندے جاندے
عشق نے کیتنا جنیوں مالوں مال
جوش نے انہوں کیتا نڈھال ۔
ہوندا ایہیوں عاشقاں دا حال
کہون والے کہے جاندے ایہی
کینوں کہواں حال دل دا
کوئی محرم راز نہیں مل دا
 
Top