جس گلی میں ترا گھر نہ ہو بالما
اس گلی سے ہمیں تو گزرنا نہیں
جو ڈگر ترے دوارے پہ جاتی نہ ہو
اس ڈگر پہ ہمیں پاؤں رکھنا نہیں
جس گلی میں ترا گھر نہ ہو بالما
زندگی میں کئی رنگ رلیاں سہی
ہر طرف مسکراتی یہ کلیاں سہی
خوبصورت بہاروں کی گلیاں سہی
جس چمن میں ترے پگ میں کانٹے چبھیں
اس چمن سے ہمیں پھول چننا نہیں
جس گلی میں ترا گھر نہ ہو بالما
ہاں یہ رسمیں، یہ قسمیں سبھی توڑ کے
تو چلی آ ، چُنر پیار کی اوڑھ کے
یا چلا جاؤں گا میں یہ جگ چھوڑ کے
جس جگہ یاد تری ستانے لگے
اس جگہ اک پل بھی ٹھہرنا نہیں
جس گلی میں ترا گھر نہ ہو بالما
اس گلی سے ہمیں تو گزرنا نہیں
آخری تدوین: