جشن تیرہ شبی منانا ہے ۔ فاتح الدین فاتح

یوسف سلطان

محفلین
یاوہ گوئی ہے ہجر کا قصہ
ہاں کہانی سہی، کہا نا ہے
زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے
ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے
بہت خوب !
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب!
ایک خوبصورت غزل
واہ واہ
بہت سی داد
بہت شکریہ جاسمن بہن۔ یہ غزل آپ کی مہمیز پر ہی پرانی فائلوں کے انبار میں سے نکال کر ارسال کی ہے۔ اگر آپ میری غزلوں کی لڑیاں نکال کر انہیں تازہ نہ کرتیں تو مجھے مہمیز نہ ملتی۔
 

فاتح

لائبریرین
زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے ۔۔
یہ شعر تو پڑھا ہوا لگتا ہے پہلے کیونکہ یاد کر لیا تھا اتنا پسند آیا تھا ۔۔ باقی سب اشعار بھی زبردست ہیں ۔۔

زخم بھی، آہ بھی، شکایت بھی
حشر کیا کیا مجھے دبانا ہے​

ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے​

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے
:applause::applause:
شکریہ سارہ۔ شاید فیس بک پر میرے پیج پر لگی ہوئی ہے۔ وہیں پڑھی ہو گی۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب فاتح بھائی ! کیا اچھے اشعار ہیں !!! بہت اعلیٰ!!
زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے

کیا اچھا کہا ہے ۔ واہ واہ!! سلامت رہیئے ۔

آج دو ہفتے بعد محفل میں آنے کا موقع ملا تو فورًا ہی آپ کی اور راحیل فاروق کی خوبصورت غزلیں پڑھنے کو ملیں ۔ فاتح بھائی غزل کا بہت بہت شکریہ ۔ ورنہ میں تو سمجھ رہا تھا کہ وارث صاحب کی طرح آپ کے قلم کی روشنائی بھی خشک ہونے لگی ہے ۔:):):)
شکر ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
ظہیر بھائی، یہ ذرہ نوازی ہے آپ کی ورنہ من آنم کہ من دانم ۔
یہ ان پرانی غزلوں میں سے ہے جو محفل پر ارسال ہونے سے رہ گئی ہیں ورنہ قلم کی روشنائی اگر نہیں بھی سوکھی تو اس دور سے ضرور گزر رہا ہوں جسے شعرا قلمی بانجھ پن کہتے ہیں اور یہ دور کتنا طویل یا مختصر ہو گا کسی کو نہیں معلوم۔ آپ خود ایک با کمال شاعر ہیں اور ایسے عہد سے ضرور گزرتے ہوں گے تو آپ کے لیے سمجھنا آسان ہے۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
جشن تیرہ شبی منانا ہے
خون کو خاک میں ملانا ہے​

اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
اور کتنا مجھے گرانا ہے

زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے​

چاہیے اختیار موجوں پر
پار سوہنی کو بس لگانا ہے​

ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے​

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے


صاحب آپ تو کمال کرتے ہیں،
درج بالا اشعار میں خاص طور غنائی آہنگ بہت نمایاں ہے۔ لطف آیا پڑھ کر محترم! بہت دعائیں!​
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
جشن تیرہ شبی منانا ہے
خون کو خاک میں ملانا ہے​

اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
اور کتنا مجھے گرانا ہے

زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے​

چاہیے اختیار موجوں پر
پار سوہنی کو بس لگانا ہے​

ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے​

کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا بچا ہے کہ اب گنوانا ہے


صاحب آپ تو کمال کرتے ہیں،
درج بالا اشاعر میں خاص طور غنائی آہنگ بہت نمایاں ہے۔ لطف آیا پڑھ کر محترم! بہت دعائیں!​
یہ محض آپ کا حسن نظر ہے فصیح صاحب۔ سلامت رہیے۔ آپ کی جانب سے پذیرائی پر ممنون ہوں۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ظہیر بھائی، یہ ذرہ نوازی ہے آپ کی ورنہ من آنم کہ من دانم ۔
یہ ان پرانی غزلوں میں سے ہے جو محفل پر ارسال ہونے سے رہ گئی ہیں ورنہ قلم کی روشنائی اگر نہیں بھی سوکھی تو اس دور سے ضرور گزر رہا ہوں جسے شعرا قلمی بانجھ پن کہتے ہیں اور یہ دور کتنا طویل یا مختصر ہو گا کسی کو نہیں معلوم۔ آپ خود ایک با کمال شاعر ہیں اور ایسے عہد سے ضرور گزرتے ہوں گے تو آپ کے لیے سمجھنا آسان ہے۔

بلا شبہ قلمی سفر میں اکثر دوست اس خلا کا شکار ہو جاتے ہیں، اور بہت مشکل دور ہوتا ہے یہ۔
 
Top