مون لائیٹ آفریدی
معطل
[ayah]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔[/ayah]
[ayah]السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔[/ayah]
جمہوریت اسلامی یا شیطانی نظام حکومت
[ayah]السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔[/ayah]
جمہوریت اسلامی یا شیطانی نظام حکومت
مسلمانوں کے ملک میں غیر اسلامی حکومت بھی ایک طرح کا طاغوت ہے-
بات یہ نہیں کہ طاغوت کس کس کو کہتے ہیں مگر بات یہ ہے کہ کیا طاغوت صرف غیر مسلم ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
اور طاغوتی حکومت اور طاغوتی حکمرانوں کے لیے اسلام میں کیا گنجائش ہے۔۔۔۔؟
طاغوت کو کفر اور شیطان سے بھی مشابہت دی گئی ہے۔۔۔۔اور یہ اللہ تعالی کا ایک بہت بڑا فیصلہ ہے کہ طاغوت ایک کفر ہے چاہے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔۔۔
ہمارے ذھن میں ایک بات ہر وقت آتی رہتی ہے کہ کیا ایک مسلمان حکمران جو نماز بھی پڑھتا ہو اور وہ کفر کی حکومت چلاتا ہو اور اللہ تعالی کے احکام کے بجاء شیطان کے احکام بجا لائے تو اس کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے۔۔۔؟؟؟
آج جب میں نے اللہ تعالی کی کتاب مبارک، اللہ تعالی کے قانون کی بابرکت کتاب کو کھولا تو مجھے ڈھونڈنے میں کوئی دیر نہ لگی اور اللہ رب العزت کا حکم میرے سامنے آگیا:
"اور (ہم تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) اللہ نے نازل فرمایا اسی کے مطابق فیصلہ کرنا اور ان کی خواھشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا۔۔۔۔۔۔۔" (المائدہ 8 4 )
اب ہمارے سامنے اللہ کا حکم وہ بھی تاکید کے ساتھ آيا ہے کہ جو بھی فیصلہ کرو وہ صرف اور صرف اللہ کے احکامات کے مطابق ہونا چاہیے-
اور یہ جو غیر اسلامی عدالتیں بنی ہیں جن میں اللہ کے قانون کے علاوہ فیصلہ آتا ہے ان کی اسلما میں کیا حیثیت ہے وہ بھی ملاحظہ کریں:
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیھکا جو دعوای تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) آپ پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) آپ سے پہلے نازل ہوئيں ان سب پر ایمان رکھتے ہیۂ اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ کسی غیر اللہ کی طرف لے جاکر فیصلہ کرائيں- حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ شیطان (طاغوت) کا انکار کریں۔۔۔" (النساء:60)
اس سے ہی اندازہ لگائيں کہ غیر اسلامی عدالتوں کا قیام اور ان کےپاس اپنے فیصلے لے کر جانے والا طاغوت ہی ہے-
اب یہ 2 باتیں تو سمجھ میں آگئيں کہ غیر شرعی عدالت میں اپنا مقدمہ لے کر جانے والا طاغوت ہے اور جو ان کا فیصلہ اللہ کے نازل کیے ہوئے احکامات کے برعکس کرے وہ بھی طاغوت ہے۔۔۔۔
اب بات آتی ہے جمہوریت کی۔۔۔۔۔
سب سے پہلے تو یہ بات سوچنا چاہیے کہ جمہورت اسلامی کیسے ہوسکتی ہے۔۔۔۔جس میں اللہ کے قانون کے بجاء شیطان کے قانون کا نفاذ ہو جس میں انسانوں کی پارلیامنٹ کو اللہ کا درجہ دیا گیا ہو کہ وہ جب چاہے اللہ کے قانون کو تبدیل کردے۔۔۔۔کیا اس کو اسلام کہتے ہیں۔۔۔۔۔
قراں و حدیث میں ایسا کوئی بھی لفظ نہیں ہے کہ جسے ہم آج کل کے دور میں استعمال کريں
"جمہوریت"۔۔۔۔۔
ہمارے ملک کا نام بھی انوکھا ہے۔۔۔(اسلامی جمہوریہ پاکستان)۔۔۔۔۔۔
جہاں اسلام ہو وہاں جمہوریت نہیں۔۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ کے قانون کے ساتھ شیطان کا قانون بھی ساتھ ساتھ چل رہے ہوں۔۔۔۔!!؟؟
اب سب سے پہلے تو اللہ نے ان حکمرانوں کو حکم دیا ہےجو مسلمانوں کی جان و مال کے ذمیوار ہیں اور ان پر حکومت کرتے ہیں کہ:
"اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ ان میں فیصلہ کیا کر، لوگوں کی مرضی پر نہ چل" (المائدہ:49)
جو لوگ اللہ کے حکم کے مطابق حکومت نہ چلائيں اللہ تعالی نے ان کو 3 قسم کے لوگوں میں تقسیم کیا ہے:
1/ "جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ کافر ہے" (المائدہ:44)
2/ " جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ ظالم ہے" (المائدہ:45)
3/ " جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ فاسق ہے" (المائدہ: 47)
اب ان تینوں آیات کے مطابق ہمارے ملک کے حکمران کس زمرے میں شمار کیے جائیں گے ۔آپ ہی فیصلہ کریں
اب بات آتی ہے ملوکیت کی۔۔۔۔۔
ہمارے کچھ سادہ لوح یا یہ کہیں یہ مغرب پرست لوگ یہ کہتے ہیں کہ ملوکیت غیر اسلامی ہے تو یہ ان کے جہل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔ان سے پوچھیں کہ بھلا یہ تو بتائيں کہ اسلام میں کہاں ہے کہ ملوکیت غیر شرعی ہے۔۔۔؟؟؟
ہاں جمہوریت نہ صرف غیر شرعی ہے بلکہ شیطان کا قانون ہے۔۔۔۔۔
جمہوریت اسلامی کیسے ہوسکتی ہے؟؟؟
اصل بات یہ ہے کہ پہلے مسلمانوں میں جمہوریت تھی ہی نہیں وہ اس نام سے سرے سے ہی نا واقف تھے، یہ پیداور ہی مغرب کی ہے، اور مغرب کی ذھنی غلامی کے صلہ میں مسلمانوں کو ملی-
برصغیر پاک و ہند میں الیکشن کہاں تھے؟ کون جانتا تھا کہ جمہوریت کس بلا کا نام ہے؟
مسلمانوں میں نظام حکومت کے دو ہی تصور تھے: 1- خلافت 2- ملوکیت -
مغرب کے غلبہ سے پہلے مسلمان اس تیسرے تصور کو جانتے ہی نہ تھے-
ادھر میں اللہ کے رسول ۖ کی حدیث پیش کرتا ہوں جس سے آپ کو خلافت اور ملوکیت کا تصور اسلامی ملے گا۔ ان شاءاللہ
"پہلے نبوت ہوگی، جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر خلافت منہاح نبوت کا دور ہوگا یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر جبرو استبداد والی ملوکیت کا دور ہوگا یہ دھر بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گا- آخر میں خلافت علی المنہاج نبوت کا دور ہوگا- پھر آپ خاموش ہوگئے- یعنی اس خلافت پر دنیا کا خاتمہ ہوگا-"
[ سلسلہ احادیث صحیحہ1/8 رقم 5، مسند احمد 4/273، رقم 17939]
اس حدیث سے ظاہر ہے کہ خلافت کے بعد ملوکیت کا دور رہے گا، اب دور میں دو پہلو ہوتے ہیں، اس میں بادشاہ نیک بھی ہوتے ہیں جس طرح کچھ اسلامی بادشاہوں نے خلافت کی یاد تازہ کردی تھی اور کجھ بادشاہ طالم بھی ہوتے ہیں- ملوکیت اگرچہ اسلام کی آئیڈیل نظام نہیں مگر نیک بادشاہ اسلامی خلافت کی یاد تازہ کرسکتا ہے اور اس میں خیر بھی ہے اور شر بھی ہے مکر جمہوریت میں تو شر ہی شر ہے-
اب آپ سعودی عرب میں دیکھے وہاں خلافت نہیں ہے مگر ملوکیت ہے اور کچھ حد تک صحیح ہے یہ اور بات ہے کہ وہ ملوکیت اسلام کے صحیح نمائدگی نہیں کرتی مگر جمہوریت جیسے شیطانی شر سے تو کہیں درجہ بہتر ہے اور اگر بادشاہ صحیح اسلامی اقدار قائم کرے تو بادشاہ اور خلیفہ میں کوئی فرق نہیں ہوتا-۔ الحمد اللہ
جمہوریت مغرب کا ایک ایسا ہتھیار ہے جسے استعمال کرکے یہ لوگ اسلامی مملکتوں کو ٹکرے ٹکرے کرتے ہیں-
جیسے اسی جمہوریت نے پاکستان کے دو ٹکرے کردیے اور اب الیکشن کے ذریعے جمہوریت قائم کرکے 4 قومی نطریہ کے تحت خود مختیاری کا نعرہ دے کر اس ملک عظیم کے 4 ٹکڑے کردینا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
جمہوریت اسلامی کیسے ہوسکتی ہے:
1/ کیا یہ جمہوریت ہے کہ حضرت ابوبکر رض نے رسول ۖ کی یہ حدیث:
" الائمۃ من قريش"
(بخاری: کتاب الاحکام، باب الائمۃ من قریش، رقم: 7139)
سنائي تو انصار نے خلافت کا خیال ہے دل سے نکال دیا؟
2/ کیا یہ جمہوریت ہے کہ ایک عمر رض کی بعیت نے ابوبکر رض کو اور قیس بن عبادہ کی بعیت نے حسن رض کو خلیفہ بنایا؟
3/ کیا یہ جمہوریت ہے کہ ابوکر رض نے عمر رض کو اپنی زندگی میں ہی خلیفہ نامزد کردیا تھا اور اگر کسی نے کوئی اعتراض کیا بھی تو اس کو مثبت جواب دیا؟
4/ کیا یہ جمہوریت ہے کہ عثمان رض نے اپنی زندگی میں ہی عبدالرحمن بن عوف کو خلیفہ نامزد کیا تھا لیکن جب وہ ان کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تو انہوں نے زبیر رض کے نامزد کرنے کا اردہ کیا تھا؟
5/ کیا یہ جمہوریت ہے کہ خلفاء راشدین میں سے ہر خلیفہ زندگی بھر خلیفہ رہا اور کسی کو بھی الیکشن کرانے کا خیال نہیں آیا؟
مسلمانوں کی تاریخ میں ابوبکر رض کے دور سے لے کر آخر تک نامزدگی اور ولی عہد کا ہی راج رہا اور اگر اسلام میں جمہوریت ہوتی تو نامزدگی کا یہ غیر جمہوری عمل کبھی جائز نہ ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمہوریت وہ نظام ہے جس میں حاکمیت عوام کی ہوتی ہے- عوام جس کو چاہتے ہیں منتخب کرتے ہیں، جو چاہتے ہیں ملک کا دستور بناتے ہیں، یہاں تک کہ قرآن وحدیث کا کوئی قانون ملکی قانون نہیں بن سکتا- جب تک عوام کی نمائندہ اسمبلی اس کی منظوری نہ دے-
جمہوریت میں اسمبلی جب تک قانون نہ بنائے نماز جیسا اہم رکن بھی کسی مسلمان پر فرض نہیں ہوتا- اس لیے ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نماز کا انکار یا اس کا نہ پڑھنا کوئی جرم نہیں- جمہوریت میں ملک کی ساری گاڑی عوام کی مرضی پر چلتی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں شرک و کفر عام ہے-
شرک اس لیے کہ حاکمیت اللہ کی خاص صفت ہے- زمین اس کی، آسامن اس کا، اس کا خلق ورازق وہ، مالک وہ، اس میں اس کا کوئی شریک نہیں- لیکن جمہوریت اللہ کی خاص صفت میں عوام کو شریک ٹھراتی ہے-
اللہ نے فرمایا ہے کہ:
1/ " أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ" (الاعراف: 54)
2/ " إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّہ " (الانعام: 57)
3/ " أَلاَ لَہُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ" (الانعام: 62)
4/ " وَلاَ يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا " ( الکہف: 26)
یہ آیات بتاتی ہیں کہ اللہ تعالی جیسے معبود ہونے میں یکتا ہے، اسی طرح حاکمیت میں بھی یکتا ہے-
- وہ عبادت میں غیر اللہ کو شریک ٹھراتا ہے- یہ حاکمیت میں عوام کو شریک بناتا ہے-
سوال یہ ہے کہ اگر[arabic] لا الہ الا اللہ [/arabic] پڑھ کر شرک کرے تو کیا شرک نہیں ہوتا؟ جیسے شرک کرنے والے کو [arabic]لا الہ الا اللہ [/arabic]پڑھنا کوئی فائدہ نہیں دیتا- اسی طرح پاکستانی دستور مں یہ لکھنا کہ حقیقی حاکم اللہ روب العالیمن ہے- اس کا کوئی فائدہ نہیں- کہنا یہ ہے کہ حقیقی حاکم اللہ تعالی ہے اور چلانا نظام جمہوریت، یہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی پڑھے لا الہ الا اللہ اور کرے شرک-[arabic] لا الہ الا اللہ[/arabic] پڑھنے سے شرک توحید نہیں بن جاتا جیسا کہ بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرنے سے حلال حرام نہیں بن جاتا- شرک شرک ہی رہتا ہے خواہ لا الہ الا للہ کتنا پڑھے، اور حرام حرام رہتا ہے خواہ بسم اللہ بار بار پڑھے-
تو حید شرک کو مٹانے سے آتی ہے، صرف زبان سے [arabic] لا الہ الا اللہ [/arabic] پڑھنے سے نہیں آتی- جب عملا عوام کی حاکمیت موجود ہے تو اللہ رب العزت کو حقیقی حاکم لکھنے سےجمہوریت کی حقیقیت نہیں بدلتی- جمہوریت " غیر اسلامی " ہی رہتی ہے-
جمہوریت کی حقیقیت "ان الحکم الا لشعب" ہے- یعنی چلے گی عوام کی-
اور اسلام کہتا ہے "ان الحکم الا اللہ" یعنی چلے گی صرف اللہ کی-