لگیچرز اور گلف کیا چیز ہیں؟
ایک سوال آدھا علم ہے۔ آپکے سوالات میں بہت گہرے جوابات پوشیدہ ہیں۔ مزید کا انتظار رہے گا۔۔۔
وہ حروف جو ایک دوسرے کیساتھ جڑ سکتے ہیں، باہم مل کر ترسیمہ جات یا لگیچرز بناتے ہیں۔ جیسے ب،ج،س سے شروع ہونے والے مجموعوں کا لگیچر بن سکتا ہے لیکن ا،ر،د،و کا نہیں۔ ہر فانٹ میں چند سو سے لیکر کئی ہزار لگیچرز ہو سکتے ہیں۔
گلفس محض ایک ٹائپوگرافک اصطلاح ہے ان تمام اشکال کی، جنکی مدد سے ایک فانٹ تخلیق دیا جاتا ہے۔ گلفس کئی قسم کے ہوتے ہیں: جوڑ، اعراب، نقطے، شوشے، خالی کشتیاں اور حروف کے مجموعے یعنی لگیچرز۔
ذیل میں فیض لاہوری نستعلیق کے کچھ گلفس:
لگیچرز:
اعراب:
نوری / جمیل نستعلیق فونٹ میں لگیچرز کی تعداد اتنی زیادہ کیوں رکھی گئی ہے؟ جبکہ نورحرا و دیگر فونٹس میں ان کی تعداد بہت محدود ہے اور سارے الفاظ صحیح کام کرتے ہیں۔
جمیل / فیض نستعلیق میں لگیچرز کی کثیر تعداد شامل کرنے کی دو اہم وجوہات ہیں:
۱) نستعلیقی خط کی پیچیدگی اور کمپیوٹنگ رینڈرنگ انجن کی کمزوری
۲) نستعلیقی خط کی خوبصورتی اور کمپیوٹنگ لے آؤٹ انجن کی کمزوری
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چُکا ہے کہ نستعلیق ایک ترچھا اور بیضوی خط ہے۔ خطاط حضرات صدیوں سے اس خط کی مشق میں مصروف عمل ہیں مگر کوئی بھی اعلیٰ پایہ کا خطاط سو فیصد اسکا احاطہ کرنے سے قاصر رہا ہے۔
ٹائپ رائٹر کی آمد کے بعد کئی بار نستعلیقی مشین بنانے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔ البتہ کمپیوٹر نے اپنی الیکٹرونیکل طاقت کا جوہر دکھاتے ہوئے کسی حد تک اسمیں کامیابی حاصل کر لی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نستعلیقی خطاطی کے حقیقی قوانین کو کمپیوٹنگ طاقت کے سامنے مفاہمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اسکا نعم البدل ’’لگیچرز‘‘ متعارف کروائے گئے۔
نور حرا اور دیگر فانٹس جو کہ بالکل درست کام کرتے ہیں اور تمام الفاظ لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ درحقیقت نستعلیقی نہیں، بلکہ نسخ خطوط ہیں۔ نسخ خطوط کافی حد تک لاطینی طرز پروگرامنگ پر کام کرتے ہیں اور انکو چلانے کیلئے زیادہ رفتار کی ضرورت بھی نہیں۔
جوڑوں کی بنیاد پر نستعلیقی خطوط؛ انپیج کے نوری / فیض کیرکٹر،کرلپ کا نفیس نستعلیق اور ڈیکو ٹائپ کا نستعلیق فانٹ سر فہرست ہے۔ انپیج میں گو کہ اسکی فطری زبان MFC کے ذریعہ جوڑوں کی پروگرامنگ کی گئی ہے۔ پر نتائج محض ۸۰ فیصد قابل قبول ہیں۔ یہی حال اوپن ٹائپ فانٹ نفیس نستعلیق کا ہے۔ اسمیں اشکال اور انکے قوانین اس کثرت کیساتھ شامل کئے گئے ہیں کہ فانٹ کی سست رفتار مجموعی ناکامی کا اثبوت بن گیا ہے۔
بہر حال اُمید کی کرن ڈیکو ٹائپ کا نستعلیق فانٹ بن کر آیا ہے۔ جسمیں صرف ۳۰۰ گلفس کے ملاپ سے ۲۷ بلین مختلف جوڑ بنانا ممکن ہو گیا ہے۔ چونکہ اسکا فطری رینڈرنگ اور لے آؤٹ انجن ’’ACE‘‘ ہے۔ اسلئے یہ بھی فی الوقت انپیج کی طرح صرف اڈوب انڈیزائن میں کام کر پائے گا۔
فونٹس کی اشکال کا تعین کس طرح کیا جائے؟
یہ واقعی ایک بہت پیچیدہ سوال ہے۔ کسی بھی فانٹ کی اشکال کا تعین "اصل" خط کی ظاہری بنواوٹ اور رینڈرنگ انجن کی طاقت کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر نسخ خطوط کی بناوٹ بالکل سادہ ہونے کے سبب محض چند گنتی کی اشکال سے پورا فانٹ تیار ہو جاتا ہے۔ اگر ہر حرف کی تین اشکال بھی بنائی جائیں تو وہ نسخ خطوط کیلئے بہت کافی ہوں گی۔ اسکے برعکس نستعلیقی خطوط اپنی انفرادی شان کی بدولت بعض حروف کیلئے ۴ سے لیکر ۱۵ اشکال تک کا تقاضا کر سکتے ہیں۔ اور اگر تب بھی خوبصورتی کی تمنا پوری نہ ہو تو مزید جدت اشکال میں ’’کشش یا کشیدہ‘‘ شامل کرکے پیدا کی جاسکتی ہے۔
آپکی آسانی کیلئے ایک خاکہ تیار کیا ہے جسمیں فانٹس کی اشکال، خوبصورتی و رفتار کا موازنہ پیش خدمت ہے:
کم اشکال = کم خوبصورتی = تیز رفتار = بے کار پرنٹ پبلشنگ = کمزور ویب پبلشنگ (نفیس نسخ)
زیادہ اشکال = مناسب خوبصورتی = سست رفتار = کمزور پرنٹ پبلشنگ = بے کار ویب پبلشنگ (نفیس نستعلیق)
مناسب اشکال + زیادہ لگیچرز = زیادہ خوبصورتی = مناسب رفتار = مناسب پرنٹ پبلشنگ = بہترین ویب پبلشنگ (جمیل نوری نستعلیق)