شکر الحمد للہ۔ میرے مالک میرے مولا کا اس رمضان الکریم میں ملک پاکستان اور ایم کیو ایم پر بڑا کرم ہوا کہ پچھلے 17 سالوں سے ہونے والے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا اچانک اور ناگہانی صورت میں قلع قمع کر دیا۔ ایک ایسا پروپیگنڈہ کہ جس کے خلاف پچھلے 17 سالوں سے ہم چیختے رہے چلاتے رہے مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز۔ کسی پر اثر کیا ہوتا کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔
اور یہاں مجھے پھر ایک بار احساس ہوا کہ وہاں جب ہم مایوس ہو چلے، جب تمام چیزیں ہماری پہنچ سے دور ہو چلی اور ان ظالموں نے پاکستان کی معصوم عوام کے دلوں کو ہمارے خلاف نفرتوں سے زہریلا کر دیا اور ہمیں کہیں کوئی امید کی کرن نظر نہ آتی تھی، ۔۔۔۔۔۔ وہاں خدائی قدرے نے غیب سے ہماری مدد فرمائی، وہاں خدائی قدرت نے اُس طبقہ فکر میں خود ہمارے محسن پیدا کر دیے جنہوں نے وہ کام کر دیا جو ہم پچھلے 17 سالوں میں ایک انچ تک نہ کر سکے تھے۔ ۔۔۔۔۔ یہاں علامہ شاعر مشرق کیوں اتنی شدت سے یاد آ رہے ہیں کہ:
کعبہ کو مل گئے پاسباں صنم خانے سے۔۔۔۔
کس نے سوچا تھا کہ ان 17 سالہ طویل پروپیگنڈہ کے بعد اللہ ایسا سبب پیدا کر دے گا کہ تمام راستے خود بخود کھلتے چلے جائیں گے اور تمام سازشیں خود بخود بے نقاب ہوتی چلی جائیں گی اور ایم کیو ایم کو ایک تنکا بھی ہلانا نہ پڑے گا؟
آج میں دیکھتی ہوئی کہ یہی سازشیں کرنے والے، یہی نفرتیں پھیلانے والے اپنے ہر ویب سائیٹ پر، اپنے ہر بلاک پر برگیڈیئر امتیاز کی کردار کشی کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ امتیاز صاحب اس پورے دور میں نواز شریف کے گروپ میں رہے حتی کہ مشرف صاحب نے آ کر انہیں گرفتار کروایا۔ انکا کبھی متحدہ سے کوئی تعلق نہیں رہا، مگر اللہ نے کیسے انکے سینے میں یہ درد ڈالا کہ وہ ان سازشوں کو بے نقاب کریں۔
اب انکے پچھلے جرائم پر یہ لوگ جتنی مرضی کیچڑ اچھالتے رہیں، مگر انہوں نے جو اپنے دل کی بات سنتے ہوئے ان سازشوں کو بے نقاب کیا ہے، اس پر امتیاز صاحب کو میرا سلام۔ اللہ تعالی انکے دل کو ان سازشوں کے بے نقاب کرنے کے لیے اور فراغ کرے، چاہے ان سازشیں کرنے والوں کے دلوں پر چھری ہی چلتی رہے۔
پھر سلام ہے فوج کے ان دو دیگر افسران پر بھی جن میں جنرل اسد درانی اور جنرل نصیر اختر شامل ہیں کہ جنہوں نے ایسے وقت میں بالکل سچ بولا جبکہ یہ دیکھ رہے تھے کہ یہ سازش کرنے والے کیسے ہاتھ دھو کر برگیڈیئر امتیاز کی کردار کشی میں لگ گئے ہیں۔
اسی دوران حمید گل کے جھوٹ کے پول بھی کھل گئے اور اسکا کردار سامنے آ گیا جب وہ ایک طرف کہہ رہا ہے کہ اس آپریشن سے قبل متحدہ کی جناح پور سازش کے ثبوت اسکے پاس تھے، مگر پھر خود اپنے منہ سے کہتا ہے کہ وہ انڈین را کے ایجنٹ الطاف حسین سے ملا اور پھر انہیں بچانے کے لیے ملک آ کر مسلسل بینظیر اور پھر اسحق خان کے گلے پڑا رہا کہ انکے خلاف آپریشن بند کرو۔
پھر حمید گل کے کردار کا پتا چلا کہ کس طرح یہ سازشی کردار سیاستدانوں کو پیسے کھلایا کرتا تھا۔ اور اُن تمام سیاستدانوں اور جماعت اسلامی اور رائیٹ ونگ جماعتوں کے نام بھی بے نقاب ہوئے جنہیں رشوت دی گئی۔
رمضان کا مہینے ہمارے لیے بہت برکتوں اور مبارکوں والا مہینے ہے۔ اللہ تعالی اس مہینے کی برکتوں میں اضافہ فرمائے اور پاکستان کو ترقی و امن نصیب فرمائے اور پاکستان اور پاکستان کی عوام کے خلاف ہونے والی ہر سازش کا قلع قمع فرمائے۔ امین۔
فرحان بھائی، آپ کو اس سچائی کا ظہور مبارک ہو۔
عین عین بھائی، مبارک ہو، کاشفی بھائی، شاہ صاحب، ثمینہ سسٹر، اور تمام اراکین اور تمام اہل پاکستان کو مبارک ہو۔ آئیے جب پروپیگنڈہ کا یہ سحر ختم ہو گیا ہے تو آ کر گلے ملیں اور جو زہر ہماری رگوں میں ان پروپیگنڈہ کرنے والوں نے داخل کیا ہے، آج اس زہر کو اپنی رگوں سے نکال کر پھینک دیں۔