مشتاق احمد یوسفی نے لکھا تھاپوچھانڈو؟
سائیں، ہم تمھارے پیروں کی خاک، ہم ریت مہا ساگر کی مچھلی ٹھہرے، آدھی رات کو بھی ریت کہ تہوں میں انگلیاں گڑو کے ٹھیک ٹھیک بتا دیں گے کہ آج پوچھانڈو (سندھی لفظ ہے، اس کا مترادو عربی میں ہو تو ہو) کہاں تھا۔ (یعنی ٹیلے کا وہ کون سا حصہ ہے جہاں صبح سویرے سورج کی پہلی کرن پڑی)