گُلِ یاسمیں
لائبریرین
صحیح کہا آپ نے۔ رشتہ داروں اور خاص طور پر غریب رشتہ داروں کے بہت حقوق ہوتے ہیں ۔ یہی پڑھا ، سنا اور یہی اپنے بڑوں کو کرتے دیکھا۔ اور اچھے سے اس طریقہ کار کو اپنا بھی رکھا ہے تا کہ ہمارے بعد آنے والے (خاندان کی بات ہو رہی) یہی طریقہ کار ایک فرض کے طور پر لے کر آگے بڑھیں۔کہنے کا مقصد یہ کہ اگر آپ کا کوئی جاننے والا ہو وہ جاب کرنے کے باوجود تنگدستی گزارہ کررہا ہو تو آپ اس کے بچوں کی فیس کی ذمہ داری لے لیں یا اور کسی طرح اس کی مدد کردیں اور اسے شرمندہ نہ ہونا پڑے
اس سے زیادہ لکھنا کہیں دکھاوے کے زمرے میں نہ آ جائے لیکن ہم آپ سے ضرور جاننا چاہیں گے کہ آپ بھی بیرون ملک ہیں اور یقیناً ایسی کسی صورتِ حال سے گزرے ہیں ۔ تو کیا آپ شئیر کرنا پسند کریں گے کہ آپ نے کسی غریب رشتہ دار کے بچوں کی فیس کی ذمہ داری لے رکھی ہے؟ ہو سکتا ہے آپ کا تجربہ یا مشاہدہ ہمارے ارادوں کو مزید مستحکم کرے۔