جنہیں قدرت نے بخشا ہی نہیں اندازِ رندانہ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میری شاعری میں اگر کہیں پختگی اور وزن ہے تو وہ اقبال سے ملا ہے۔۔ دیگر شعراء کو میں نے پڑھا خوب لیکن فلسفے کے حوالےسے ان سے کبھی کچھ نہٰیں لیا۔

یہ آپ نے درست کہا۔
میں نے خود بھی جو پہلی باقاعدہ غزل محفل پہ اصلاح کے لئے دی تھی، وہ بھی علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی زمین میں تھی۔
 
کسی جگہ ایک شعر سنا تھا بلکہ شاید قطعہ تھا:

جو یاد آرہا ہے لکھ رہا ہوں، آپ نے سنا ہو تو مکمل کر دیجے۔
جنہیں قدرت نے بخشا ہی نہیں اندازِ رندانہ
اُنہی کے شامنے شیشہ اُنہی کے ہاتھ پیمانہ
بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہي
بازو ہے قوي جس کا ، وہ عشق يداللہي

جو سختي منزل کو سامان سفر سمجھے
اے وائے تن آساني ! ناپيد ہے وہ راہي

وحشت نہ سمجھ اس کو اے مردک ميداني!
کہسار کي خلوت ہے تعليم خود آگاہي

دنيا ہے رواياتي ، عقبي ہے مناجاتي
در باز دو عالم را ، اين است شہنشاہي!

(اقبال)
 
Top