جن چیزوں کو ایک عورت کبھی سمجھ نہیں پاتی ۔۔۔

جیہ

لائبریرین
میرے خیال میں تو یہ over generalization ہے- تمام مرد ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کی اپنی فطرت اور اپنا انداز ہوتا ہے۔

سائنسی اعتبار سے تو ایک مرد کو زیادہ عورتوں کو پسند کرنے کی سمجھ آتی ہے کہ انسان اپنے جینز زیادہ سے زیادہ کامیاب بنانا چاہتا ہے (سیلفیش جین)۔ لیکن انسان صرف اور صرف ڈی این اے کا ملغوبہ نہیں- معاشرتی رویوں، تربیت اور اس کے اپنے خیالات کا ان سب باتوں میں عمل دخل ہوتا ہے۔
ذرا آسان زبان میں وضاحت ہو جاتی تو کچھ ہم بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
 

نیلم

محفلین
بات صاف ہو گئی نا! عزیزہ @نیلم۔ وہ کردار تو اپنی شخصیت اور ان حالات کے مطابق بات کرے گا جن سے وہ دو چار ہے۔

ایک عورت کو اس کا مرد دغا دے جائے تو اس کی نظر میں وقتی طور پر ہی سہی مرد کا اعتبار (من حیث الجنس) مشکوک ہو سکتا ہے، یا وہ جذبات کی شدت میں ایسا کہہ سکتی ہے، یا وہ جسے مایوسی کہ لہر کہتے ہیں یہ اس کا حاصل بھی ہو سکتا ہے۔ مجھے اس کو ’’عالمگیر صداقت‘‘ تسلیم کرنے میں تامل ہے۔
جی انکل آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔
بے وفائی تو کوئی بھی کر سکتا ہے اور کرتا بھی ہے چائے وہ عورت ہو یا مرد ،جس فطرت میں ڈسنا ہے وہ ضرور ڈسے گا آپ کو ،لیکن ہمارے معاشرے میں ایسا زیادہ تر مرد حضرات ہی کرتے ہیں (سب نہیں )
کچھ مرد ایک بیوی کے ہوتے ہوئے بھی جس سے اپنی مرضی سے شادی بھی کریں گے،اُسے بھی چھوڑنے میں دیر نہیں لگاتے کسی دوسری کے لیے ۔
 
میرے خیال میں تو یہ over generalization ہے- تمام مرد ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کی اپنی فطرت اور اپنا انداز ہوتا ہے۔

سائنسی اعتبار سے تو ایک مرد کو زیادہ عورتوں کو پسند کرنے کی سمجھ آتی ہے کہ انسان اپنے جینز زیادہ سے زیادہ کامیاب بنانا چاہتا ہے (سیلفیش جین)۔ لیکن انسان صرف اور صرف ڈی این اے کا ملغوبہ نہیں- معاشرتی رویوں، تربیت اور اس کے اپنے خیالات کا ان سب باتوں میں عمل دخل ہوتا ہے۔

اچھا کہا سید ذیشان آپ نے! تاہم اس میں بحث کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہو جائے گا۔

پروفیسر انور مسعود نے انسانی رویوں، محسوسات اور جذبات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’’انسان اتنی سادہ چیز بھی نہیں ہے یار، کہ ہم اس کا انالیسز کر کے بتا دیں کہ اس میں اتنے فیصد غصہ ہے، اتنے فیصد ایمان داری ہے، اتنے فی صد جذباتیت ہے؛ وغیرہ‘‘ ۔
 

سید ذیشان

محفلین
ذرا آسان زبان میں وضاحت ہو جاتی تو کچھ ہم بھی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ :)

کچھ کوشش کرتا ہوں۔ میری اردو کچھ کمزور ہے تو شائد مکمل طور پر نہ سمجھا پاوں۔

انسان کی شکل و صورت، قد کاٹھ اور ماحول (سردی، گرمی اور بیماریوں) سے جدوجہد کی صلاحیت کا تعین اس کے خلیوں میں موجود جینز کرتے ہیں جو کہ خاص قسم کے مالیکیول (جن کو ڈی این اے کہا جاتا ہے) سے مل کر بنے ہوتے ہیں۔ رچرڈ ڈاکنز، مشہور بائلوجی کے ماہر کے مطابق تمام جانداروں کی جینز خود غرض (selfish) ہوتی ہیں یعنی یہ جینز خود کو زیادہ سے زیادہ پھیلانا چاہتی ہیں، اور اسی سے اس جاندار کے رویوں کا تعین ہوتا ہے- لیکن جینز کے پھیلانے کے لئے تنوع بھی ضروری ہوتا ہے۔ یعنی اگر ایک میاں بیوی کے ہاں گیارہ بچے ہوں تو ان میں اتنا تنوع نہیں ہوتا جتنا کہ اگر ایک مرد کی گیارہ بیویوں سے ایک ایک بچہ ہو، میں ہوتا ہے۔ دوسری صورت خود غرض جین کے لئے زیادہ بہتر ہے اور اس مرد کا رویہ اس سے طے ہو گا۔ یعنی اگر کوئی مرد ایک سے زیادہ عورتوں کو چاہے تو یہ دراصل خود غرض جین کا کمال ہے۔

لیکن جیسے میں نے کہا کہ انسان نیچر (قدرت) اور نرچر (ماحول) کا امتزاج ہوتا ہے- تو صرف اور صرف بائلوجی ہی اس کے خیالات اور رویوں کو طے نہیں کرتی۔ اس میں اس کی پرورش، معاشرہ اور دیگر عوامل کا عمل دخل ہوتا ہے جو کہ سب کو ایک دوسرے سے ممتاز بناتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
اللہ اکبر! گیارہ بیویاں؟ بھائی جان! ہمیں تو ایک بھی نہیں مل رہی۔ :worried:
یار آپ مجھے پشتو سکھا دیں..........میں قسم سے آپ کے لیے دعا کروں گا ایک عدد زوجہ نیک بخت و نیک سیر ت و صورت وغیرہ والی کے لیے............بلکہ اور بھی دو چار احباب سے باجماعت دعا کی درخواست کروں گا........:):):)
 

فلک شیر

محفلین
مذکورہ بحث اتنی جہات رکھتی ہے........کہ ذرا لمبی اور غیر منطقی ہو جائے گی آخر میں.......اولاًاس لیے کہ مخالف اجناس کا مسئلہ ہے.......اور ثانیاً یہاں پہلے ہی مرد کو ملزم کے طور پہ پیش کیا جا چکا ہے........
تاریخ، مذہب، سائنس، نفسیات، علمِ معاشرہ ، جغرافیہ اور دیگر متعلقہ علوم اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں........ان سب disciplinesکے تحت اس موضوع پہ تفصیل سے بات ہوئی ہے اور ہو سکتی ہے........سب کے مشاہدات، دلائل اور اخذ شدہ نتائج مختلف ہیں.......اور مجھے سید ذیشان اور محمد یعقوب آسی صاحبان سے اتفاق ہے کہ اس کی ہم تعمیمgeneralisationنہیں کر سکتے..........
اس ضمن میں polygamy اور polyandryکی بحث بھی آئے گی..........مرد اور عورت کا روایتی تعلق مملوک اور مالک سے ہوتا ہوا کہاں آن کھڑا ہوا ہے........اس پہ بھی بات ہو گی.......مختلف انسانی معاشروں میں شادی کے بندھن کی نوعت کیا رہی ہے اور اب کیا ہو چکی ہے.........مشرق میں ھبی اور ساتھ ہی ساتھ مغرب میں بھی.........
اس پہ بات کرنا ہو گی کہ مختلف سماوی مذاہب اور دیگر اخلاقی نظام اس معاملہ میں کیا رائے رکھتے ہیں.........
سائنس .......
نفسیات اس ضمن میں نہایت اہم معلومات ہمیں دیتی ہے..........قبلہFreudصاحب کا نقطہ نظر بالکل ہی الگ ہے اس ضمن میں.....وہ تو اکل کھرا جواب دیتے ہیں.........
غرض یہ بڑی طول طویل بحث ہے.........
میں پچھلے کئی سالوں سے اس ضمن میں لوگوں سے بات کرتا آیا ہوں......شاعروں سے......بائیولوجی کے اصحاب تحقیق سے........مذہبی اہل علم سے .......اور اگر یہ بحث آگے چلی تو جان کی امان چاہتے ہوئے کچھ عرض کرنے کی کوشش کروں گا...........:):):)
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
جیہ آپا! پشتو سکھانے کی درخواست کی ہے خاں صاحب سے........اور بدلے میں دعا کا کہا ہے......آپ نے بھلا کیوں ناپسند کیا اس کو؟:):):)
 

فلک شیر

محفلین
آپ شائد polyandry کہنا چاہ رہے تھے۔
یقیناً..........کہیں میں نے اس طرح پڑھا تھا.......عموماً یہ polyandryہی لکھا جاتا ہے........
کراچی سے ایک سہ ماہی مجلہ نکلتا ہے اجراء کے نام سے..........اس میں اس کو غالباً andygamyبھی لکھا گیا تھا...........اگر مجھے بھول نہیں رہا تو......بہرحال اصلاح کے لیے شکرگزار ہون............
 

سید ذیشان

محفلین
یقیناً..........کہیں میں نے اس طرح پڑھا تھا.......عموماً یہ polyandryہی لکھا جاتا ہے........
کراچی سے ایک سہ ماہی مجلہ نکلتا ہے اجراء کے نام سے..........اس میں اس کو غالباً andygamyبھی لکھا گیا تھا...........اگر مجھے بھول نہیں رہا تو......بہرحال اصلاح کے لیے شکرگزار ہون............

یہ گریک اصطلاح ہے۔ پولی کا مطلب ہے زیادہ- اینڈری (andry) اینر سے بنا ہے جس کا مطلب ہے مرد۔ اس کے برعکس پولی جینی (polygyny) استعمال ہوتا- جینی کا مطلب عورت ہے اور دونوں کے لئے مشترکہ اصطلاح پولی گمی (polygamy) ہے۔
 
Top