جوبائیڈن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب ہوگئے

جاسم محمد

محفلین
جوبائیڈن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب ہوگئے
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2102120-joibadenwon-1604650688-490-640x480.jpg

جوبائیڈن نے اعصاب شکن انتخابی معرکے میں سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے کا بھی ریکارڈ قائم کیا، فوٹو : فائل

واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن بالآخر صدر ٹرمپ کو شکست دے کر امریکا کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست پنسلونیا کے 20 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد انتخابات میں کام یاب ہوچکے ہیں۔ امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن نے مخالف امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کانٹے دار مقابلے کے بعد فتح اپنے نام کرلی ہے۔ صدارتی الیکشن کے فاتح جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کرلیا۔

امریکی نیوز چینل سی این این کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن جس ریاست میں پیدا ہوئے وہاں سے انہیں برتری حاصل ہوچکی ہے جس کے بعد انہیں پنسلونیا کے 20 الیکٹورل ووٹ مل گئے ہیں۔ اس طرح ان کے مجموعی الیکٹورل ووٹ کی تعداد 273 ہوچکی ہے جب کہ ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے ان کے الیکٹورل ووٹ کی تعداد 284 بتائی جارہی ہے۔

بائیڈ کو پاپولر ووٹ میں اپنے حریف صدر ٹرمپ پر 40 لاکھ ووٹوں کی برتری بھی حاصل ہوگئی ہے اور ان کے مجموعی ووٹوں کی تعداد ساڑھے 7 کروڑ 48 لاکھ سے تجاوز کرگئے ہے جب کہ مختلف ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونا باقی ہے۔ صدر ٹرمپ نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم ان کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد تاحال 214 ہی ہے۔

اس سے قبل سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے کا اعزاز سابق صدر اوباما کے پاس تھا۔ انہوں نے 2008 کے انتخاب میں 6 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس بار کورونا وبا کے باعث 6 کروڑ سے زائد ووٹس ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیے گئے جن کی گنتی کی وجہ سے الیکشن نتیجے میں تاخیر ہوئی جب کہ اس بارامریکا میں ٹرن آؤٹ بھی تاریخی رہا۔

یوں تو کانٹے دار مقابلے میں جوبائیڈن کو ہمیشہ ہی صدر ٹرمپ پر برتری حاصل رہی لیکن کسی بھی مرحلے پر یہ سبقت بہت زیادہ فرق سے نہیں رہی اور واضح نتائج سامنے آنے امریکا سمیت دنیا کی نظریں نتائج پر جمی رہیں۔ جب جوبائیڈن کو ٹرمپ پر صرف 20 الیکٹورل ووٹ کی سبقت حاصل تھی تو آخری 6 ریاستوں کے نتائج کے انتظار نے مقابلے کو مزید سنسنی خیز بنا دیا اور بالآخر پنسلوینیا سے کام یابی کے بعد بائیڈن نے صدارتی انتخاب میں کام یابی کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹس کا سنگ میل طے کرلیا۔

صدر ٹرمپ کا فتح کا اعلان، الزامات کا سلسلہ جاری

اس سے قبل ہی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ میں بھارتی اکثریت سے الیکشن جیت چکا ہوں۔ ٹوئٹر نے ان کی اس پوسٹ پر انتباہ چسپاں کردیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس پوسٹ میں فراہم کی گئی معلومات کی توثیق نہیں ہوتی۔

صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ پینسلوینیا میں ووٹوں کی گنتی کے دوران فراڈ کیا جا رہا ہے۔ ان ووٹوں کی وجہ سے پینسلوینیا اوردوسری ریاستوں میں نتائج بدلے گئے۔ پینسلوینیا میں غیرقانونی طورپرانتخابات کے دن رات آٹھ بجے کے بعد بڑی تعداد میں ووٹ وصول ہوئے۔ واضح رہے الیکشن مہم کے آغاز کے بعد سے ٹوئٹر کی جانب سے ٹرمپ کے 38 ٹوئٹس پر انتباہ جاری کیا جاچکا ہے۔

اس سے قبل بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں مخالف جماعت ڈیموکریٹ پر ووٹس چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا اور تین ریاستوں پینسلوینیا، مشی گن اور جارجیا میں گنتی کے دوران اپنے مبصرین کی غیر موجودگی پر گنتی کا عمل رکوانے اور ریاست وسکونسن کے لیے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
 

آورکزئی

محفلین
جوبائیڈن صدر بن گیا۔۔۔۔۔۔
یہ نواز شریف کا دوست سمجھا جاتا ہے۔۔۔
مطلب ۔۔۔۔۔۔
اب نواز شریف پاکستان ائیگا۔۔۔۔۔۔ باجووں کے ساتھ ساتھ بھنگیوں کے باجے بجیں گے۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا جوبائیڈن ماحول دوست ہے؟ اگر ایسا ہوا تو پاکستان اور امریکہ دونوں مل کر ماحول کی بہتری کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھا سکیں گے اور پائیدار ترقی کی طرف سفر ممکن ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جوبائیڈن صدر بن گیا۔۔۔۔۔۔
یہ نواز شریف کا دوست سمجھا جاتا ہے۔۔۔
مطلب ۔۔۔۔۔۔
اب نواز شریف پاکستان ائیگا۔۔۔۔۔۔ باجووں کے ساتھ ساتھ بھنگیوں کے باجے بجیں گے۔۔۔۔
کیسی منافقت ہے۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت قبول نہیں۔ ہاں اگرکوئی غیر ملکی صدر اپنی ذاتی دوستی کی بنیاد پر پاکستانی سیاست میں مداخلت کر دے تو واہ واہ۔ ایسا کیسے کر لیتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
کیا جوبائیڈن ماحول دوست ہے؟ اگر ایسا ہوا تو پاکستان اور امریکہ دونوں مل کر ماحول کی بہتری کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھا سکیں گے اور پائیدار ترقی کی طرف سفر ممکن ہوگا۔
سو فیصد ماحول دوست ہے۔ ٹرمپ نے اس حوالہ سے جو نقصان پہنچایا ہے اسے جلد از جلد ٹھیک کرے گا۔
Biden says the US will rejoin the Paris climate agreement in 77 days. Then Australia will really feel the heat
 

آورکزئی

محفلین
کیسی منافقت ہے۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت قبول نہیں۔ ہاں اگرکوئی غیر ملکی صدر اپنی ذاتی دوستی کی بنیاد پر پاکستانی سیاست میں مداخلت کر دے تو واہ واہ۔ ایسا کیسے کر لیتے ہیں؟

میرا مطلب اپ خوب سمجھ چکے ہیں۔۔۔ بس اب تیاری کرلو۔۔۔ کیونکہ تمہارے یہ بوٹ کے بوس امریکی مرضی سے ہی اتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس بات سے اپ کو انکار ہے تو بتائیں۔۔۔
یا پھر جنرل حمید گل کا انٹرویو سن لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرا مطلب اپ خوب سمجھ چکے ہیں۔۔۔ بس اب تیاری کرلو۔۔۔ کیونکہ تمہارے یہ بوٹ کے بوس امریکی مرضی سے ہی اتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس بات سے اپ کو انکار ہے تو بتائیں۔۔۔
یا پھر جنرل حمید گل کا انٹرویو سن لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ زمانے گئے جب امریکی این آر او کی مدد سے چور لٹیرے جمہوریت کا سہارا لے کر اقتدار میں واپس آجایا کرتے تھے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وہ زمانے گئے جب امریکی این آر او کی مدد سے چور لٹیرے جمہوریت کا سہارا لے کر اقتدار میں واپس آجایا کرتے تھے۔
فارن فنڈنگ کی مدد سے اقتدار میں آنا جائز ہے تو جمہوریت کے سہارے اقتدار میں آنے پر اعتراض کیوں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ن لیگ، پی پی، جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی الیکشن جیتیں تو جمہوریت۔ ہاریں تو آمریت۔
image.png

ہائبرئیڈ ریجیمز (انتخابی آمریت):
یہ ناقص جمہوریت سے بھی نیچے کا درجہ ہے ، اس کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر اس کے نتیجے میں ایک سیاسی آمریت قائم ہو جاتی ہے۔

ہائبرئیڈ ریجیمز یہ بالکل گرا ہوا آخری درجہ ہے ، یہ ان ریاستوں کا ہے جہاں الیکشن ہوتے ہیں مگر الیکشن کے ذریعے جو سیاسی حکومتیں قائم ہوتی ہیں اُن کا طرز عمل آمرانہ ہوتا ہے۔ یعنی جمہوریت جو کچھ عوام کو دینا چاہتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچتا۔ عوام صرف پانچ سال کے بعد پرچی ڈالتے ہیں ووٹ کی اور بس ! اس کے علاوہ کوئی حق عوام کو نہیں پہنچتا جو جمہوریت انہیں دینا چاہتی ہے ۔اس لیے اس Hybrid Regimes کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ پاکستان درجہ بندی کے حساب سے ہائبرئیڈ ریجیمز میں آتا ہے

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے محقق اینڈریس شیڈلر کے مطابق انتخابی آمریت ایک فوگی زون( Foggy Zonee ) ہے ، دھندلا علاقہ ہے جہاں جمہوریت کا سورج نظر نہیں آتا۔

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم صرف انتخابی عمل کو جمہوریت کا نام دیتے ہیں اور پوری دنیا اس کو جھوٹ کہتی ہے ، اس کو فراڈ کہتی ہے کہ محض الیکٹورل پراسیس ، چار یا پانچ سال کے بعد الیکشن میں چلے جانا ، محض یہ جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت ایک پورا نظام ہے۔

اگر جمہوریت کے دس بنیادی حصے کر دیں تو اس میں ایک جزو الیکشن بھی ہے اور الیکشن کیا ہے اِس جمہوریت میں؟ انتقالِ اقتدار کے لیے الیکشن ایک پر امن جمہوری آلہ ہے ،ایک ٹول ہے۔ تو الیکشن ایک جزو ہے۔ انتخابات ساری جمہوریت نہیں ہے ، 9 اجزا اور ہیں وہ سارے پائے جائیں تو اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔

Elections have been an instrument of authoritarian control well as a means of Democratic Government
سٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ کےپروفیسر لیری ڈائمنڈ جو پولیٹیکل سائنس پرایک اتھارٹی ہیں، نے اسی چیز کو اپنے آرٹیکل

Elections without Democracy : Thinking About Hybrid Regimes

میں واضح طور پر بیان کیاہے ۔
وہ کہتا ہے:
دنیا میں ایسے ممالک ہیں کہ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر عوام کو جمہوریت نہیں ملتی۔ اکا دکا جمہوری چیزیں وہ کر دیتے ہیں مثلاً پریس کو آزادی دے دینا ، میڈیا کوایک آدھ چیز دے کروہ کریڈٹ لیتے ہیں کہ ہم نے پریس کو آزادی دے رکھی ہے ، مگر عوام کو اس جمہوریت سے کیا ملا ہے؟
  • ان کو بنیادی حقوق ملےہیں؟
  • ان کو جان کا تحفظ ملا ہے؟ روزگار ملا ہے؟
  • ریاستی فیصلوں میں عوام کا دخل ہو گیا ہے؟
  • ان کو سوشل سیکیورٹی ملی ہے؟

یہ وہ ساری چیزیں ہیں جو جمہوریتوں میں پائی جاتی ہیں۔جمہوریت میں ایک غریب آدمی بھی عدالت میں چلا جائے مغربی دنیا میں ، جمہوریت میں اور مقابلے میں امیر شخص ہو تو وہاں امیر اور غریب عدالت پہ اثر انداز نہیں ہو سکتے۔تو وہاں قانون کی بالادستی ہے۔
جمہوریت یہ کلچر دیتی ہے ، عوام کو یہ چیزیں ملتی ہیں ، روزگار ملتا ہے ، صحت ، تعلیم کی سہولیات دیتے ہیں. یہ نہ ہو کہ پانی،بجلی ، گیس سے عوام محروم ہوں تو اس کو جمہوریت کوئی نہیں کہتا۔ یہ جو شور ہے کہ جمہوریت ہونی چاہئے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ جمہوریت ہے کیا؟

( ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک تقریر سے ماخوذ اقتباس ، تلخیص و تہذیب شدہ )
 

جاسم محمد

محفلین
جمہوریت یہ کلچر دیتی ہے ، عوام کو یہ چیزیں ملتی ہیں ، روزگار ملتا ہے ، صحت ، تعلیم کی سہولیات دیتے ہیں. یہ نہ ہو کہ پانی،بجلی ، گیس سے عوام محروم ہوں تو اس کو جمہوریت کوئی نہیں کہتا۔ یہ جو شور ہے کہ جمہوریت ہونی چاہئے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ جمہوریت ہے کیا؟
یہ سب چیزیں آمریت یا ایک پارٹی نظام میں بھی مل جاتی ہیں۔ سنگاپور، چین وغیرہ کی معیشتیں مضبوط ہیں۔ روزگار، تعلیم ، صحت ، بجلی، گیس، پانی ہر شخص کو میسر ہے۔
البتہ دنیا میں ایسی جمہوریتیں بھی ہیں جو مسلسل معاشی بحران کا شکار ہیں جیسا کہ ارجنٹائن۔
Argentina’s Economy Crumbles as Buenos Aires Lockdown Continues
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ سب چیزیں آمریت یا ایک پارٹی نظام میں بھی مل جاتی ہیں۔ سنگاپور، چین وغیرہ کی معیشتیں مضبوط ہیں۔ روزگار، تعلیم ، صحت ، بجلی، گیس، پانی ہر شخص کو میسر ہے۔
البتہ دنیا میں ایسی جمہوریتیں بھی ہیں جو مسلسل معاشی بحران کا شکار ہیں جیسا کہ ارجنٹائن۔
Argentina’s Economy Crumbles as Buenos Aires Lockdown Continues
تیکنیک: جنرک بات کے جواب میں سپیسیفک مثال پیش کرنا
 

جاسم محمد

محفلین
تیکنیک: جنرک بات کے جواب میں سپیسیفک مثال پیش کرنا
ہم جو دنیا کی بہترین جمہوریت میں دن رات رہتے ہیں کو نہ سکھایا جائے کہ عملی طور پر جمہوریت کیا ہے۔
227-D5996-C4-D4-4-C70-A4-FA-DD8-C8-E24-C3-E3.jpg

جمہوریت ریاست اور عوام کے درمیان ایک باہمی کنٹریکٹ کا نام ہے جس میں طے کیا جاتا ہے کہ دونوں کے حقوق اور ذمہ داریاں کیا ہیں۔ آپ نے اوپر جمہوریت میں عوام کے حقوق کی بات تو کی ہے البتہ ذمہ داریوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
ناروے جو دنیا کی بہترین جمہوریت ہے میں ہر کمائی کرنے والے پر ۳۶ سے ۵۰ فیصد تک ٹیکس واجب ہے۔ یہ ٹیکس ایسا نہیں ہے کہ اگر نہیں دیا تو کوئی پوچھے گا نہیں۔ بلکہ ٹیکس نہ دینے والے کے تمام اثاثے اور املاک بیچ کر وصول کرنا ریاست پر لازم ہے۔ پاکستانی جمہوریہ میں جب ریاست یہ اقدام اٹھاتی ہے تو عوام اور میڈیا کی ہمدردیاں ٹیکس چوروں کے ساتھ ہو جاتی ہیں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو بھی مغربی جمہوریتوں جیسے حقوق ملیں تو سب سے پہلے عوام اپنی ذمہ داری نبھائے یعنی ہر کمانے والا ۳۶ سے ۵۰ فیصد تک ٹیکس ادا کرے۔ اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتا یا کرنا نہیں چاہتا تو جمہوریت جمہوریت کا ڈرامہ بند کرے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ناروے سے فارن فنڈنگ کس مد میں پاکستان آئی تھی؟ فارن فنڈنگ والی جمہوریت ناروے میں لاگو کرتے نا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ناروے سے فارن فنڈنگ کس مد میں پاکستان آئی تھی؟ فارن فنڈنگ والی جمہوریت ناروے میں لاگو کرتے نا۔
آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے بھیک، دوست ممالک سے امدادی قرضے اور پاکستانی تارکین وطنوں کے ترسیلات زر سب فارن فنڈنگ میں آتے ہیں۔ اگر ملک کو مکمل آزاد کرنا ہے تو اپنی ایکسپورٹ اور امپورٹ میں توازن لانا ہوگا۔ جس ملک کی ایکسپورٹ 20 ارب ڈالر اور امپورٹ 60 ارب ڈالر ہو، اسے فارن فنڈنگ کا شور مچانا نہیں چاہئے۔
5cdd135cca0eb.png
 
آخری تدوین:
Top