جیہ نے کہا:تفسیر نے کہا:جیہ نے کہا:تفسیر نے کہا:.
جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ
مبارک باد اسد! غمخوارِ جانِ درد مند آیا
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
پرتوِ خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہوتے تک
نکتہ چیں ہے ، غمِ دل اُس کو سُنائے نہ بنے
کیا بنے بات ، جہاں بات بنائے نہ بنے
جیہ نے کہا:وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا
تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنگِ آستاں کیوں ہو
دھول دھپّا اس سراپا ناز کا شہیوہ نہ تھاتفسیر نے کہا:جیہ نے کہا:وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا
تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنگِ آستاں کیوں ہو
یہ کہ سکتے ہو ہم دل میں نہیں ہیں پر یہ بتلاؤ
کہ جب دل میں تمہیں تم ہو تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو
جیہ نے کہا:میں عدم سے بھی پرے ہوں، ورنہ غافل! بارہا
میری آہِ آتشیں سے بالِ عنقا جل گیا
تفسیر بھائ مجھے کیوں بیت بازی میں الجھا رہے ہیں۔ مجھ سے کوئ غلطی ہوئ ہے کیا؟
جیہ نے کہا:لو جی عجیب بھائ ہیں۔ مذاق کو بھی نہیں سمجھتے
بقول غالب
کھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
جیہ نے کہا:کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
جیہ نے کہا:لو جی عجیب بھائ ہیں۔ مذاق کو بھی نہیں سمجھتے
بقول غالب
کھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے