حسینی
محفلین
سمیع الحق صاحب کا بیان کچھ یوں تھا کہ "طالبان پاکستان کے آئین کے بالکل بھی مخالف نہیں، بس صرف اس کا نفاذ چاہتے ہیں"۔
سمیع الحق طالبان کے باپ ہیں۔۔ اور ان کا مدرسہ طالبان کا گڑھ۔۔ اور یہ سیاست میں رہ کر ہر محاذ پر طالبان کو ڈیفنڈ کر رہے ہوتے ہیں۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ طالبان نہ صرف وہ لوگ ہیں جو ہاتھوں میں ہتھیار لیے، خودکش جیکٹس پہنے ہر لمحہ بے چاری پاکستانی عوام اور فوج کے پیچھے پڑی ہے۔۔ بلکہ وہ تمام لوگ بھی طالبانی ہیں۔۔ جو سیاست میں رہ کر، مدرسوں میں رہ کر، اعلی حکومتی عہدوں پر رہ کر بھی طالبانی طرز تفکر اور ان کے گھناونے اعمال کی توجیہ کر رہے ہوتے ہیں۔۔ اور پھر بعض دفعہ ان کے گناہوں کی ایسی توجیہ بھی کر جاتے ہیں جن کو سن کر خود طالبان بھی شاید لوٹ پوٹ ہو جاتے ہیں۔
اور میرے خیال میں طالبان کی اصل طاقت یہی لوگ ہیں۔۔ اگر ہمارے معاشرے سے پرو طالبان طرز تفکر ختم ہوجائے۔۔ اور ہر کوئی ان سے ہر فورم پر ہر انداز میں نفرت کرنے لگے تو ان کی جلد شکست یقینی ہے۔
باقی طالبان کو مذاکرات کے ذریعے رہ راست پر لانے کی بات ہے تو اگر یہ لوگ جہالت اور نادانی کی وجہ سے یہ سب کچھ کر رہے ہوتے تو ایسا ممکن تھا۔۔۔ لیکن یہ لوگ جان بوجھ کر باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ اور بین الاقوامی طاقتوں کا آلہ کار بن کر یہ سارے کام کرتے ہیں۔۔ لہذا مذاکرات سے ضیاع وقت کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔
سمیع الحق طالبان کے باپ ہیں۔۔ اور ان کا مدرسہ طالبان کا گڑھ۔۔ اور یہ سیاست میں رہ کر ہر محاذ پر طالبان کو ڈیفنڈ کر رہے ہوتے ہیں۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ طالبان نہ صرف وہ لوگ ہیں جو ہاتھوں میں ہتھیار لیے، خودکش جیکٹس پہنے ہر لمحہ بے چاری پاکستانی عوام اور فوج کے پیچھے پڑی ہے۔۔ بلکہ وہ تمام لوگ بھی طالبانی ہیں۔۔ جو سیاست میں رہ کر، مدرسوں میں رہ کر، اعلی حکومتی عہدوں پر رہ کر بھی طالبانی طرز تفکر اور ان کے گھناونے اعمال کی توجیہ کر رہے ہوتے ہیں۔۔ اور پھر بعض دفعہ ان کے گناہوں کی ایسی توجیہ بھی کر جاتے ہیں جن کو سن کر خود طالبان بھی شاید لوٹ پوٹ ہو جاتے ہیں۔
اور میرے خیال میں طالبان کی اصل طاقت یہی لوگ ہیں۔۔ اگر ہمارے معاشرے سے پرو طالبان طرز تفکر ختم ہوجائے۔۔ اور ہر کوئی ان سے ہر فورم پر ہر انداز میں نفرت کرنے لگے تو ان کی جلد شکست یقینی ہے۔
باقی طالبان کو مذاکرات کے ذریعے رہ راست پر لانے کی بات ہے تو اگر یہ لوگ جہالت اور نادانی کی وجہ سے یہ سب کچھ کر رہے ہوتے تو ایسا ممکن تھا۔۔۔ لیکن یہ لوگ جان بوجھ کر باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ اور بین الاقوامی طاقتوں کا آلہ کار بن کر یہ سارے کام کرتے ہیں۔۔ لہذا مذاکرات سے ضیاع وقت کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔