اللہ تعالیٰ کے کاموں کی حکمت انسانی عقل میں کہاں سما سکتی ہے۔ انسان کیا کیا خواب بُنتا ہے، کیا کیا سپنے سجاتا ہے لیکن ہوتا وہی ہے جو منظورِ الٰہی ہے۔ گزشتہ مہینوں میری نومولود بیٹی نے میرے ہاتھوں میں دم توڑا تو مجھے صحیح معنوں میں احساس ہوا کہ بچھڑنا کسے کہتے ہیں۔
چچا غالب کی بھتیجی کے لیے کلامِ غالب ہی سے انتخاب!
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور
تنہا گئے کیوں؟ اب رہو تنہا کوئی دن اور
مٹ جائےگا سَر، گر، ترا پتھر نہ گھِسے گا
ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور
آئے ہو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ "جاؤں؟"
مانا کہ ھمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور
جاتے ہوئے کہتے ہو "قیامت کو ملیں گے"
کیا خوب! قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
تم کون سے ایسے تھے کھرے داد و ستد کے
کرتا ملکُ الموت تقاضا کوئی دن اور
مجھ سے تمھیں نفرت سہی، نیر سے لڑائی
بچوں کا بھی دیکھا نہ تماشا کوئی دن اور
گزری نہ بہرحال یہ مدت خوش و ناخوش
کرنا تھا جواں مرگ گزارا کوئی دن اور
ناداں ہو جو کہتے ہو کہ "کیوں جیتے ہیں غالبؔ"
قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور