نوید ناظم
محفلین
جو وفا کا ارادہ تھا کیا اب نہیں؟
وہ جو آنے کا وعدہ تھا کیا اب نہیں؟
تجھ کو ہر ایک پر اعتبار آتا تھا
دل! کبھی تُو بھی سادہ تھا کیا اب نہیں؟
ایک وہ دور تھا ہجر کا دکھ اُسے
دوست! مجھ سے زیادہ تھا کیا اب نہیں؟
ہو گی کوئی خوشی عمر کی ناؤ میں
یہ بھی سامان لادا تھا کیا اب نہیں؟
دوستو جس جگہ پھول کِھلتے ہیں اب
اس جگہ دشت زادہ تھا کیا اب نہیں؟
وہ جو آنے کا وعدہ تھا کیا اب نہیں؟
تجھ کو ہر ایک پر اعتبار آتا تھا
دل! کبھی تُو بھی سادہ تھا کیا اب نہیں؟
ایک وہ دور تھا ہجر کا دکھ اُسے
دوست! مجھ سے زیادہ تھا کیا اب نہیں؟
ہو گی کوئی خوشی عمر کی ناؤ میں
یہ بھی سامان لادا تھا کیا اب نہیں؟
دوستو جس جگہ پھول کِھلتے ہیں اب
اس جگہ دشت زادہ تھا کیا اب نہیں؟