بلاشک ۔۔ آپ نے سچ کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتنا تو یقین ہے مجھے کہ کوئی مرئی و غیر مرئی مخلوق ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی جب تک ہمارے خالق کی مرضی نہ ہو۔
میں نے اس جس بک سے پڑھا تھا وہاں پر حضرت داؤد علیہ اسلام کے صحیفوں کے حوالے تھے اور ساتھ ترجمہ .. اور وہ کتاب اب میرے پاس نہیں . میاں محمد بخش کے بارے میں آپ کے مراسلے سے مجھے پتا چلا ہے .ہوسکتا ہے وہاں غلط لکھا ہو.اور من گھڑت قصے کہانیوں کو حوالے بنانے کی ریت کس نگر کی ہے؟ یہ بھی ارشاد ہو
مجھے تو یہی معلوم تھا کہ میاں محمد بخش نے جو منظوم داستان لکھی ہے سیف الملوک کے نام سے اس میں بدیع الجمال نامی پری کا ذکر ہے۔ زبور یا دیگر کسی صحیفے کا مجھے معلوم نہیں تھا۔ اور اگر کسی ایسے صحیفے میں یہ ذکر ہو بھی تو ۔۔۔ زبور حضرت داؤد علیہ السلام کے صحیفوں کا ہی مجموعہ ہے ۔ان صحیفوں کو مستند نہیں مانا جاتا اور یہی کہا جاتا ہے کہ پرانی الہامی کتب میں رد و بدل کے باعث ہی قرآن نازل ہوا تھا۔میں نے اس جس بک سے پڑھا تھا وہاں پر حضرت داؤد علیہ اسلام کے صحیفوں کے حوالے تھے اور ساتھ ترجمہ .. اور وہ کتاب اب میرے پاس نہیں . میاں محمد بخش کے بارے میں آپ کے مراسلے سے مجھے پتا چلا ہے .ہوسکتا ہے وہاں غلط لکھا ہو.
اس لیے تو کہ رہی ہوں کہ ہوسکتا ہے جہاں سے میں نے پڑھا ہو ۔وہ غلط ہو۔۔میں نے 'سیف المکوک '' کے بارے میں ایک کتاب لی تھی اور اس کو پڑھے ہوئے سال گزر گئے ہیں ۔جہاں تک مستند کی بات ہے اس سے تو مجھے بھی اتفاق ہے کہ بائبل اور زبور میں میں رد بدل ہوا۔ کل میں نے شاہ بخش صاحب کا پڑھا کلام ۔۔۔ جو کتاب میں نے پڑھی اس میں سیف الملوک کی بچپن سے لے کر نوجوانی تک کو جستجو کی بات تھی اور وہاں کہیں بھی ذکر نہیں تھا حضرت سلیمان علیہ اسلام نے ''مورت'' بنوائی جیسا کہ میاں محمد بخش نے کہا۔۔تاریخ کے ذرائع ہوتے ہیں غیر مستند ہیں ۔۔۔۔ ویسے بطور کہانی بہت اچھی تھیمجھے تو یہی معلوم تھا کہ میاں محمد بخش نے جو منظوم داستان لکھی ہے سیف الملوک کے نام سے اس میں بدیع الجمال نامی پری کا ذکر ہے۔ زبور یا دیگر کسی صحیفے کا مجھے معلوم نہیں تھا۔ اور اگر کسی ایسے صحیفے میں یہ ذکر ہو بھی تو ۔۔۔ زبور حضرت داؤد علیہ السلام کے صحیفوں کا ہی مجموعہ ہے ۔ان صحیفوں کو مستند نہیں مانا جاتا اور یہی کہا جاتا ہے کہ پرانی الہامی کتب میں رد و بدل کے باعث ہی قرآن نازل ہوا تھا۔
بائبل میں کہیں بھی اس قصے کا ذکر نہیں ہے۔مجھے تو یہی معلوم تھا کہ میاں محمد بخش نے جو منظوم داستان لکھی ہے سیف الملوک کے نام سے اس میں بدیع الجمال نامی پری کا ذکر ہے۔ زبور یا دیگر کسی صحیفے کا مجھے معلوم نہیں تھا۔ اور اگر کسی ایسے صحیفے میں یہ ذکر ہو بھی تو ۔۔۔ زبور حضرت داؤد علیہ السلام کے صحیفوں کا ہی مجموعہ ہے ۔ان صحیفوں کو مستند نہیں مانا جاتا اور یہی کہا جاتا ہے کہ پرانی الہامی کتب میں رد و بدل کے باعث ہی قرآن نازل ہوا تھا۔
اس کا کوئی اثبوت؟ بحیرہ مردار کے طومار کی دریافت تو اس بات کو رد کرتے ہیں کہ بائبل میں پچھلے 2000 سال کے دوران کوئی رد و بدل نہیں ہوئی۔زبور حضرت داؤد علیہ السلام کے صحیفوں کا ہی مجموعہ ہے ۔ان صحیفوں کو مستند نہیں مانا جاتا اور یہی کہا جاتا ہے کہ پرانی الہامی کتب میں رد و بدل کے باعث ہی قرآن نازل ہوا تھا۔
بائبل میں تو اس بات کا بھی کہیں ذکر نہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ارادہ کیا تھا۔ بائبل کے مطابق انہوں نے اپنے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ البتہ قرآن پاک میں انکی جگہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ذکر موجود ہے۔بائبل میں کہیں بھی اس قصے کا ذکر نہیں ہے۔
میں کسے مستند مانتا ہوں اور کسے نہیں، اس کا یہاں ذکر نہیں، میں نے یہ لکھا تھااس کا کوئی اثبوت؟ بحیرہ مردار کے طومار کی دریافت تو اس بات کو رد کرتے ہیں کہ بائبل میں پچھلے 2000 سال کے دوران کوئی رد و بدل ہوئی۔
زیک
اور کیا یہ نہیں کہا جاتا؟ اب کہا کیوں جاتا ہے اس کا ثبوت مجھ سے کیوں مانگ رہے ہیں؟ان صحیفوں کو مستند نہیں مانا جاتا اور یہی کہا جاتا ہے کہ پرانی الہامی کتب میں رد و بدل کے باعث ہی قرآن نازل ہوا تھا۔
عالی جاہ! ہم نے آپسے اثبوت نہیں مانگا۔ میرا سوال تو ان لوگوں سے ہے جو اس "کہے جانے" پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ دیگر الہامی کتب میں تحریف کے باعث قرآن پاک کا نزول ہوا۔ اس نام نہاد تحریف کا جواب یہود و نصاریٰ ایک عرصہ سے مسلمانوں کو دیتے آئے ہیں جسکا ایک واضح اثبوت بحیرہ مردار کے طومار کی صورت میں ہمیں مل چکا ہے:اب کہا کیوں جاتا ہے اس کا ثبوت مجھ سے کیوں مانگ رہے ہیں؟
قرآن میں نام لے کر اسماعیل کی قربانی کا ذکر نہیں ہےبائبل میں تو اس بات کا بھی کہیں ذکر نہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ارادہ کیا تھا۔ بائبل کے مطابق انہوں نے اپنے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ البتہ قرآن پاک میں انکی جگہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ذکر موجود ہے۔
قرآن پاک میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پہلے بیٹے کی قربانی کا ذکر ہے جو کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے۔ ابراہیمی ادیان (یہودیت، عیسائیت، اسلام) میں جتنی بھی روایات ہیں سب میں حضرت اسحاق علیہ السلام کا پیدائشی نمبر دوم ہے:قرآن میں نام لے کر اسماعیل کی قربانی کا ذکر نہیں ہے
خلاصہ؟
Read according to the page number
اس کتاب میں کچھ حقائق تھے جو اور کہیں دستیاب نہیں ہیں. اک تو بتایا گیا کہ جنات کی ساخت کیا ہے، ان کی خوراک کیا ہے اور رہائش کے امکانات کیا ہیں
کونسی کتاب ہے یہ ؟ اور مصنف کون ہے؟اس کتاب میں کچھ حقائق تھے جو اور کہیں دستیاب نہیں ہیں. اک تو بتایا گیا کہ جنات کی ساخت کیا ہے، ان کی خوراک کیا ہے اور رہائش کے امکانات کیا ہیں
جنات کتاب کانام ہے. رئیس امروہوی کی کتاب ہے جو بہت بڑے ماہر نفیسات گزرے ہیں ان کی اپنی اکیڈمی تھی جہاں پر افراد کے کردار کی نفیساتی الجھنوں کو ختم کرکے ان کی قوت ارادی اور قوت یقین مضبوط کیا جاتا تھا. "کونسی کتاب ہے یہ ؟ اور مصنف کون ہے؟
عاشق یعنی مجنون لوگوں پر مشتری کے جن قابض ہو جاتے ہیں!