میرا موقف یہ تھا کہ جس چیز سے انسان کا ضمیر مطمئن نہ ہو اس پر عمل کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اور جب میں نے انہی بزرگوں سے وجہ پوچھی کہ آپ یہ کام ایسے کیوں کرتے ہیں تو ان سے جواب ملا۔
"ہم نے اپنے بڑوں کو بھی ایسا کرتے دیکھا ہے۔"
اب آپ لوگ بتائیے کہ کیا یہ دلیل کافی ہے؟؟؟
ظاہر ہے ناکافی ہے۔ کفار مکہ بھی تو اپنےبتوں کی پوجا صرف اس بنیاد پر چھوڑنے سے عاری تھے کہ یہ انکے ماں باپ کا دین تھا۔ آج وہی حرکتیں دنیا بھر کے مسلمان کر رہے ہیں۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق نہ کوئی سوال پوچھتے ہیں نہ تحقیق کرتے ہیں۔ جو پچھلے 1400 سال سے انکے اباؤاجداد کر رہے ہیں بس اسی پر آنکھیں بند کر کے چلتے چلے جا رہے ہیں
پھر اوپر سے یہ شکوے بھی کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں تعلیم کی کمی ہے
غلط ہوا ہے یا نہیں اتنا مجھے نہیں پتا۔ اتنا جانتی ہوں کہ پاکستانی مسلمان اس لیے کنفیوز ہیں کیونکہ پاکستان بننے سے پہلے ہندوؤں کے ساتھ رہتے رہتے ان کے اطوار ہمارے اندر سرائیت کر گئے اور ہم آج بھی غیر محسوس طریقے سے ان کے اثر میں ہیں
کیا جنات کا عقیدہ ہندوؤں سے آیا ہے؟ ہندومت میں تو بھٹکتی آتماؤں کا ذکر ہے، وہاں جنات کا تو کئی ذکر خیر ہی نہیں
ہاہاہا! یہاں ناروے میں مستقل منفی 20 درجہ حرارت پر ہر سال کئی ماہ گزارنے کا حوصلہ جس کو ہو اسے ڈرپوک نہیں کہتے!
دراصل ہمیں بچپن ہی سے پسینہ بہت کم آتا ہے جسکی وجہ سے ہلکی پھلکی گرمی برداشت کرنا بھی مشکل ہو جاتا تھا۔ ڈاکٹرز نے یہی مشورہ دیا تھا کہ ہمیں کسی سرد مقام پر منتقل ہو جانا چاہئے۔ سو ہم یہاں آ کر آباد ہو گئے۔ کیونکہ ہم جسمانی طور پر سخت سردی تو برداشت کر سکتے ہیں، سخت گرمی نہیں
یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان بھی صرف سردیوں ہی میں جاتے ہیں۔ اسلئے اوپر
فاتح بھائی گرمیوں میں بجلی کی معطلی کے طعنے دے رہے تھے