http://www.freeimagehosting.net/s4592
ا
نٹرنيٹ پر کئ فورمز اور فيس بک پر يہ تصوير گردش کر رہی ہے۔
يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ کسی تصوير کو امريکی حملے کا شاخسانہ قرار دے کر دانستہ دھوکہ دينے کی کوشش کی گئ ہے۔
ميں نے يہ پہلے بھی کہا ہے کہ ہر لمحے بدلتی انٹرنيٹ کی دنيا ميں کسی بھی موضوع کے حوالے سے رائے قائم کرنے کے ليے ضروری ہے کہ اصل حقائق، ناقابل ترديد شواہد اور پيش کردہ ثبوت کو پيش نظر رکھا جائے تا کہ اس مصنوعی تاثر کو رد کیا جا سکے جسے کچھ تنگ نظر اور محدود سوچ رکھنے والے اپنے مخصوص نظريات اور پراگندہ سياسی سوچ کی تشہير کے ليے دانستہ پيش کرتے ہيں ۔
امريکہ مخالف جذبات سے لبريز جو تند وتيز جملے اکثر فورمز پر استعمال کيے جاتے ہيں وہ عمومی طور پر ايسے ہی فريب کا نتيجہ ہوتے ہيں جو کہ يقينی طور پر قابل افسوس ہے۔ جو شخص دانستہ اس تصوير کو استعمال کر کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے وہ دھوکے اور فريب کے ايک پرانے اور گھسے پٹے طريقہ کار کا سہارا لے رہا ہے۔
اس تصوير کی حقيقت يہ ہے۔
http://www.freeimagehosting.net/u7hh8
http://www.freeimagehosting.net/vavpw
آپ ديکھ سکتے ہيں کہ تصوير ميں جس بربريت کو دکھايا گيا ہے وہ بچے پر ہونے والے گھريلو مظالم کا نتيجہ ہے۔ کم سن بچوں کی بہبود سے متعلق کئ تنظيميں برسوں سے اس تصوير کو اس معاشرتی مسلئے کی حوالے سے آگہی اور شعور کو اجاگر کرنے کے ليے استعمال کر رہی ہيں۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے کہ اس تصوير کا استعمال کيا جانا محض اتفاق نہيں ہے۔ ايک يقينی طور پر تکليف دہ منظر کو پيش کر کے جذباتيت کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئ ہے اور انتہائ شرمناک طريقے سے حقائق سے توجہ ہٹانے کے ليے ايک بچے پر ہونے والے ظلم کو "استعمال" کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔
جو افراد اپنے عدم برداشت اور نفرت پر مبنی جذبے کی تسکين کے لیے اس انسانی الميے کو "استعمال" کر رہے ہيں ان کی سوچ کی ناپختگی اور سرد مہری پر محض افسوس ہی کيا جا سکتا ہے۔
اگر انٹريٹ پر انسانی الميے سے متعلق کوئ تصوير سامنے آتی ہے تو اس کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ امريکی فوج ہی اس کی ذمہ دار ہے۔ ان لوگوں کی سوچ اور اخلاقی پستی پر بھی غور کيا جانا چاہيے جو اپنے شرانگيز پيغامات کی تشہير کے ليے ان تصاوير کو استعمال کرتے ہيں۔
اس تھريڈ پر موجود تصوير فريب کے زمرے ميں آتی ہے۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ انٹرنيٹ جيسے اوپن ميڈيا پر بغير تحقيق اور ذرائع کی جانچ پڑتال کيے بغير ايسی ويڈيوز اور تصاوير حاصل کرنا کوئ مشکل کام نہيں جن کا مقصد صرف جذبات کو اشتعال دينا ہے۔
آخر ميں يہ نشاندہی کرنا چاہوں گا کہ جو افراد نفرت کے فروغ کے ليے ان جعلی تصويروں کا سہارا لے رہے ہيں انھيں چاہيے کہ کچھ توجہ ان عام پاکستانيوں کی تکاليف پر بھی ديں جو روزانہ کی بنياد پر دہشت گردوں کے ہاتھوں سکولوں، بازاروں، مسجدوں اور ہسپتالوں ميں ظلم کا شکار ہو رہے ہيں۔ خطے کی سيکورٹی اور تحفظ کو اصل خطرہ ان سے ہے نا کہ ان اسٹريجک اتحاديوں اور اتحاديوں سے جو پاکستانی سرحدوں کی محافظ پاک فوج اور ديگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ وسائل کے اشتراک اور معاشی و لاجسٹک سپورٹ کی فراہمی کو يقينی بنائے ہوئے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu