جہاد سے منہ پھیرنے والوں کا انجام

پیاسا

معطل
جہاد سے منہ پھیرنے والوں کا انجام

أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَارِہمْ وَہمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہمُ اللّہ مُوتُواْ ثُمَّ أَحْيَاہمْ إِنَّ اللّہ لَذُو فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلَ۔كِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ ﴿243﴾

وَقَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّہ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّہ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿244﴾


ترجمعہ:کیا نہ دیکھا تو نے جو نکلے اپنے گھروں سے،موت کے ڈر سے اور وہ ہزاروں تھے پھر فرمایا ان کو اللہ نے کہ مر جاو، پھر ان کو زندہ کر دیا ۔بے شک اللہ فضل کرنے والا ہے لوگوں پر لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے(البقرہ۔۔۔آیت 243)

ترجمعہ:اور لڑو اللہ کی راہ میں ، اور جان لو کہ اللہ خوب سنتا اور جانتا ہے۔(آیت۔۔۔44)

خلاصہ:موت کا ایک وقت مقرر ہے اسے کوئی حیلہ کوئی بہانہ نہیں ٹال سکتا۔اوپر والے واقعے میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں کچھ لوگ جہاد سے اس لیئے بھاگے کہ کہیں اس میں ان کی جان نہ چلی جائے ،لیکن اللہ تو دلوں کے بھید بھی جانتا ہے اس لیئے اس نے ان بھاگنے والوں کو موت دے دی ، لیکن پھر ان کے نبی کی دعا پر انہیں زندہ کر دیا تا کہ وہ اپنے گناہ سے توبہ کریں۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن کچھ لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے ، بلکہ اللہ کے حکم کو پورا کرنے کی بجائے اپنی جانوں کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔

اگلی آ یت میں فرمایا : اور لڑو اللہ کی راہ میں ، اور جان لو کہ اللہ خوب سنتا اور جانتا ہے۔۔۔یعنی پہلے پچھلا واقعہ مسلمانوں کو بتایا کہ تم سے پہلے لوگ بھی جہاد سے منہ پھیر کر اور ڈر کر (اس بات سے کہ کہیں جہاد میں موت نہ آجائے)بھاگے تھے لیکن اللہ نے انہیں پھر بھی موت دی۔۔۔کیونکہ موت جہاد میں نہیں ،بلکہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اس لیئے مسلمانوں تم موت کے ڈر سے جہاد سے منہ مت پھیرنا ۔۔۔اور جو کچھ بھی تم کرتے اللہ اسے خوب دیکھتا اور سنتا ہے۔


حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اتنی جنگوں میں لڑا کہ میرے جسم پر کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں تلوار،،تیر اور نیزے کا زخم نہ ہو ۔۔اور فرماتے ہیں۔۔میں نے بڑی خواہش اور کوشش کی کہ اللہ مجھے شہادت کی موت دے لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی اور آج میں اپنے بستر پر مر رہا ہوں۔۔۔۔اس سے ثابت ہتا ہے کہ اگر موت میدان جہاد میں ہوتی تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو موت وہیں ملتی لیکن موت تو اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے وہ جسے چاہے گھر میں بستر پر موت دے دے اور جسے چاہے میدان جہاد سے تیروں،تلواروں،گولیوں اور بموں کی بارش سے بچا لائے ۔۔۔۔سب کچھ اسی کے اختیار میں ہے اور وہ حکمت والا بصیرت والا ہے۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
ایک سٹریٹیجک سوال ہے۔
اگر ان توپوں کا رخ فی الحال اندر کے دشمنوں کے خلاف کر لیا جائے تو کیسا ہے؟
مثلا ذخیرہ اندوز، کرپٹ سیاستدان ناااہل سرکاری کارندے وغیرہ۔
کیا کہتے ہیں؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک سٹریٹیجک سوال ہے۔
اگر ان توپوں کا رخ فی الحال اندر کے دشمنوں کے خلاف کر لیا جائے تو کیسا ہے؟
مثلا ذخیرہ اندوز، کرپٹ سیاستدان ناااہل سرکاری کارندے وغیرہ۔
کیا کہتے ہیں؟

مگر یہ ایسا کبھی نہیں کریں‌ گے کیونکہ انکے نزدیک قتال ہی جہاد ہے اسکے علاوہ یہ کسی قسم کے جہاد کو نہیں مانتے - :)
 

پیاسا

معطل
ایک سٹریٹیجک سوال ہے۔
اگر ان توپوں کا رخ فی الحال اندر کے دشمنوں کے خلاف کر لیا جائے تو کیسا ہے؟
مثلا ذخیرہ اندوز، کرپٹ سیاستدان ناااہل سرکاری کارندے وغیرہ۔
کیا کہتے ہیں؟

السلام علیکم

محسن صاحب یہ اللہ کی آیات ہیں آپ انہیں توپوں سے تشبیہ دے کر غلطی کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہی ہے۔۔۔۔۔۔۔بلکہ قرآن کی دو آیات کا ترجمعہ اور ان کا خلاصہ بیان کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت سے ممبران یہاں اسلام کے اراکین کے متعلق پوسٹیں کرتے ہین ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی کسی نے نہیں کہا کہا ابھی اس کی ضرورت نہیں ۔اس لیئے نہ کیجیئے ۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح جہاد بھی اسلام کا ایک رکن ہے تو اس پر بے چینی کیوں۔۔۔۔۔۔؟

یہاں سب ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔بحث مباحثے ہوتے ہیں انہیں کبھی کسی نے نہیں کہا کہ تو پوں کا رخ ادھر سے ادھر کر لیں۔۔۔۔۔۔۔۔؟

اصل میں بات یہ ہے کہ میر ی آئی ڈی سے جو تحریر بھی جہاد کے متعلق یہاں پوسٹ ہو گی خواہ وہ قرآن سے ہو یا احادیث مبارکہ سے اس پر نقطہ چینی ہو گی۔۔۔۔میرا نام دیکھتے ہی سب سمجھنے لگتے ہیں کہ محفل میں طالبان گھس آئے ہیں ۔۔۔۔۔۔خدا گواہ ہے میں اج تک طالبان کے ساتھ جہاد میں شریک نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔یہ لوگوں کی خود ساختہ سوچ ہے جو مجھے لکیر کا فقیر یا ہپناٹائزڈ کی ہوئی مخلوق سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔

اب آپ خود بتایئے میں نے یہاں کسی پر تنقید یا الزام لگایا ہے جو آپ "توپوں" کا رخ چینج کرنے کی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔میں نے اپ کے مراسلات پڑھے ہیں آپ ایک سلجھی ہوئی شخصیت کے حامل شخص ہیں۔۔۔۔۔اور اپ کی حس مزاح مجھے بھی پسند ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن آپ کے اس مراسلے میں کہی ہوئی بات آپ کے لیئے زیب نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔بہر ھال غلطی انسان سے ہی ہو تی ہے ۔۔۔اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ اپنی غلطی کو اسی وقت قبول کر لیتے ہیں دوسروں کی طرح بحث میں نہیں الجھتے۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے میرا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ مجھ سے معذرت کریں ۔۔۔۔۔۔نہیں خدا را ایسا نہیں ہے آپ میرے بھائی ہیں مجھے زیب نہیں دیتا کہ آپ مجھ سے معذرت کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ ہمیں اپنے دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔۔۔۔۔
والسلام علیکم
 

محسن حجازی

محفلین
جناب سب سے پہلے میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔
میرے سوال میں مخصوص نام نہاد 'لبرل' ذہنیت موجود نہیں بلکہ یقین جانئے میں پوری درد مندی سے یہ سوال کر رہا ہوں کہ چلئے قتال ہی سہی تو ان کارندوں کا ہی کیوں نہ کیا جائے۔
اگر ملک میں اس قدر 'انارکی' ہی پھیل جائے کہ غلط کام کرنے والے کو جان کا خوف لاحق رہے تو خود سوچئے کہ معاملات کہاں سے کہاں جا پڑتے ہیں۔
میرا کہنا محض سماجی انصاف کے پس منظر میں ہے۔ مثلا یہ قبضہ گروپ کے لوگ، یہ ذخیرہ اندوز مافیا وہ تسلیم سولنگی والا واقعہ۔۔۔ ان سب کو اگر اندر سے ہی مسلح جدوجہد سے سیدھا کیا جائے تو کیسا ہے؟ میری توپوں سے مراد یہ تھی نہ کہ نعوذ باللہ آیات قرآنی۔
اگر ہم اندر سے مضبوط ہوں گے تو باہر زیادہ با آسانی لڑا جا سکتا ہے۔
میں اپنے سوال کے آغاز میں ہی واضح کر چکا ہوں کہ یہ حکمت عملی سے متعلق سوال ہے۔

والسلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
 

محسن حجازی

محفلین
دراصل جیسے کہ آپ نے فرمایا کہ اس قسم کے مراسلے پر فوری آہ و بکا شروع ہو جاتی ہے، اسی طرح مذہبی حلقوں کا بھی یہی ذہن بن چکا ہے کہ کسی معصوم اور حقیقی سوال کے جواب میں فورا جھنجھلا اٹھتے ہیں۔
میرا نکتہ نظر یہ ہےکہ ایم کیوایم جیسی جماعت اگر گھٹیا اور چھوٹے مقاصد کے لیے مسلح جدوجہد کر سکتی ہے تو نیک مقاصد کے حصول کے لیے اس قسم کی مسلح جدوجہد کی ریت کیوں نہیں پڑ سکی؟

یہ کیوں کہا جاتا ہےکہ اس قسم کی اندرونی جدوجہد ریاست سے بغاوت اور انارکی کے مترادف ہے؟
ریاست کے دشمنوں سے از خود بلا اجازت جا ٹکرانا کیا ریاست سے بغاوت کی ذیل میں نہیں آتا؟
تضاد محسوس ہوا؟

تو پھر یوں بھی ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں جہاد کے دو متضاد تصورات مترادف کروا رکھے ہیں؟
اگر ہمارے اندرونی تسلط اور پاور سٹرکچر کو چھیڑو تو وہ غیر اسلامی غیر آئینی اور ریاست سے بغاوت۔ لال مسجد سے شاید یہی خطرہ نظر آ رہا تھا؟ یہی فاسفورس کے بم کہیں اور کیوں نہیں برسائے گئے؟
اگر ریاست سے باہر ہے تو پھر لاجسٹکس سپورٹ بھی حاصل ہے کہ ان کے حصے کا کام free lancers کر رہے ہیں اور انہیں آرمی میس میں بیٹھ سکون سے بیٹھ کر وائن شیمین میسر ہے؟

اس شکنجے پر اس انداز میں سوچنے کی ضرورت بھی ہے۔ یاد رکھیئے شک علم اور ترقی کی کنجی ہے۔
میرا ذاتی انداز فکر بہت پیچیدہ گنجلک اور باغیانہ ہے کہ میرا خدا پر اعتقاد بھی خدا ہی کی نفی سے شروع ہوتا ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اسی طرف ہی چل سکتے ہیں لیکن سوچنے میں کیا جاتا ہے؟ سوچ پر پہرے کیوں بٹھائیں؟
 

پیاسا

معطل
جناب سب سے پہلے میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔
میرے سوال میں مخصوص نام نہاد 'لبرل' ذہنیت موجود نہیں بلکہ یقین جانئے میں پوری درد مندی سے یہ سوال کر رہا ہوں کہ چلئے قتال ہی سہی تو ان کارندوں کا ہی کیوں نہ کیا جائے۔
اگر ملک میں اس قدر 'انارکی' ہی پھیل جائے کہ غلط کام کرنے والے کو جان کا خوف لاحق رہے تو خود سوچئے کہ معاملات کہاں سے کہاں جا پڑتے ہیں۔
میرا کہنا محض سماجی انصاف کے پس منظر میں ہے۔ مثلا یہ قبضہ گروپ کے لوگ، یہ ذخیرہ اندوز مافیا وہ تسلیم سولنگی والا واقعہ۔۔۔ ان سب کو اگر اندر سے ہی مسلح جدوجہد سے سیدھا کیا جائے تو کیسا ہے؟ میری توپوں سے مراد یہ تھی نہ کہ نعوذ باللہ آیات قرآنی۔
اگر ہم اندر سے مضبوط ہوں گے تو باہر زیادہ با آسانی لڑا جا سکتا ہے۔
میں اپنے سوال کے آغاز میں ہی واضح کر چکا ہوں کہ یہ حکمت عملی سے متعلق سوال ہے۔

والسلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ

السلام علیکم

شکریہ محسن بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے کہا تھا معذرت کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔ہاں اللہ سے ہر وقت ڈرتے رہنا اور معافی طلب کرتے رہنا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترم بھائی آپ دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ کافروں کے خلاف جہاد کی بات نہیں کرنے دیتے چہ جائے کہ آپ کہہ رہے ہیں اپنے ملک میں یہ کام ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الحمد اللہ دعوت دین بھی ایک جہاد ہی ہے اور یہ الحمد اللہ ملک مین جیسے بھی ہے کچھ نا کچھ محنت ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن میں جس جہاد کی بات کر رہا ہوں وہ آپ بھی خوب سمجھ رہے ہیں اور اوپر کی آیات سے بھی واضع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ تو پہلے ہی جہاد کے خلاف ہیں اور اس طرح کا جہاد اگر پاکستان میں ہونے لگے تو آپ جانتے ہیں کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجاہد تو پہلے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دہشت گر د،۔۔۔گھس پیٹیئے۔۔۔۔۔۔۔۔اتنک وادی۔۔۔۔۔۔۔ٹیررسٹ۔۔۔۔۔شدت پسند۔۔۔۔۔۔۔جنونی۔۔۔۔۔۔۔۔۔قاتل۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدائی فوجدار ۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ کے ناموں سے بدنام ہیں ۔۔۔۔۔۔آپ کی بات پر عمل کریں گے تو کیا کہلائیں گے۔۔۔،،
والسلام علیکم
 

سعود الحسن

محفلین
یہ کیوں کہا جاتا ہےکہ اس قسم کی اندرونی جدوجہد ریاست سے بغاوت اور انارکی کے مترادف ہے؟
ریاست کے دشمنوں سے از خود بلا اجازت جا ٹکرانا کیا ریاست سے بغاوت کی ذیل میں نہیں آتا؟
تضاد محسوس ہوا؟
تو پھر یوں بھی ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں جہاد کے دو متضاد تصورات مترادف کروا رکھے ہیں؟
اگر ہمارے اندرونی تسلط اور پاور سٹرکچر کو چھیڑو تو وہ غیر اسلامی غیر آئینی اور ریاست سے بغاوت۔ لال مسجد سے شاید یہی خطرہ نظر آ رہا تھا؟ یہی فاسفورس کے بم کہیں اور کیوں نہیں برسائے گئے؟
اگر ریاست سے باہر ہے تو پھر لاجسٹکس سپورٹ بھی حاصل ہے کہ ان کے حصے کا کام Free Lancers کر رہے ہیں اور انہیں آرمی میس میں بیٹھ سکون سے بیٹھ کر وائن شیمین میسر ہے؟
کیا بات ہے محسن ، تم نے تو سمندر کو کوزہ میں بند کردیا اس وقت۔
 

پیاسا

معطل
دراصل جیسے کہ آپ نے فرمایا کہ اس قسم کے مراسلے پر فوری آہ و بکا شروع ہو جاتی ہے، اسی طرح مذہبی حلقوں کا بھی یہی ذہن بن چکا ہے کہ کسی معصوم اور حقیقی سوال کے جواب میں فورا جھنجھلا اٹھتے ہیں۔
میرا نکتہ نظر یہ ہےکہ ایم کیوایم جیسی جماعت اگر گھٹیا اور چھوٹے مقاصد کے لیے مسلح جدوجہد کر سکتی ہے تو نیک مقاصد کے حصول کے لیے اس قسم کی مسلح جدوجہد کی ریت کیوں نہیں پڑ سکی؟
بالکل ٹھیک کہا آپ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کیوں کہا جاتا ہےکہ اس قسم کی اندرونی جدوجہد ریاست سے بغاوت اور انارکی کے مترادف ہے؟
ریاست کے دشمنوں سے از خود بلا اجازت جا ٹکرانا کیا ریاست سے بغاوت کی ذیل میں نہیں آتا؟
تضاد محسوس ہوا؟

تو پھر یوں بھی ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں جہاد کے دو متضاد تصورات مترادف کروا رکھے ہیں؟

کیونکہ ہز ایکسی لینسی کو اس سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ ان کی حکومت خطرے مین پڑ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ورنہ اسلام تو کہتا ہے کہ جہاں بھی بری چیز کو دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔ہاتھ سے ، زبان سے ، روکو یا دل سے کم کم از برا کہو۔۔۔۔۔

بات صرف ریاست کی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کہ اگر ریاست ایک دین کے دشمن کے خلاف نہیں نکلتی تو اس کی وجوہات کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ وجو ہات صرف اور صرف ہمارے احکام کا زر،زن اور زمین سے محبت کی بنا پر ہیں۔۔۔۔۔اگر حکومت خواہشات دنیا مین مگن ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی دوسرا مسلمان بھی نہیں نکل سکتا۔۔۔۔۔۔۔ایک سچا مسلمان ہمیشہ اسلام کو حکومت کی رٹ سے سے اعلی سمجھتا ہے

اگر ہمارے اندرونی تسلط اور پاور سٹرکچر کو چھیڑو تو وہ غیر اسلامی غیر آئینی اور ریاست سے بغاوت۔ لال مسجد سے شاید یہی خطرہ نظر آ رہا تھا؟ یہی فاسفورس کے بم کہیں اور کیوں نہیں برسائے گئے؟
اگر ریاست سے باہر ہے تو پھر لاجسٹکس سپورٹ بھی حاصل ہے کہ ان کے حصے کا کام Free Lancers کر رہے ہیں اور انہیں آرمی میس میں بیٹھ سکون سے بیٹھ کر وائن شیمین میسر ہے؟
صحیح کہا ۔۔۔۔۔۔

اس شکنجے پر اس انداز میں سوچنے کی ضرورت بھی ہے۔ یاد رکھیئے شک علم اور ترقی کی کنجی ہے۔
میرا ذاتی انداز فکر بہت پیچیدہ گنجلک اور باغیانہ ہے کہ میرا خدا پر اعتقاد بھی خدا ہی کی نفی سے شروع ہوتا ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اسی طرف ہی چل سکتے ہیں لیکن سوچنے میں کیا جاتا ہے؟ سوچ پر پہرے کیوں بٹھائیں؟

جی کچھ مواقع پر شک ترقی کی کنجی ہو سکتا ہے ۔۔لیکن کچھ مواقر پر یہ زہر قاتل بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔والسلام
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے محسن بھائی میری کرسی پر قبضہ کرلیا کیا ؟
پیاسا بھیا بہت شکریہ اس مراسلے کیلیے۔
 

محسن حجازی

محفلین
اقتباس از سعود الحسن:
کیا بات ہے محسن ، تم نے تو سمندر کو کوزہ میں بند کردیا اس وقت۔

جناب یہ تو آپ کی نکتہ رس نگاہیں ہیں جو آن کی آن میں مفہوم بھانپ گئيں :hatoff:

اقتباس از پیاسا:
کیونکہ ہز ایکسی لینسی کو اس سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ ان کی حکومت خطرے مین پڑ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ورنہ اسلام تو کہتا ہے کہ جہاں بھی بری چیز کو دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔ہاتھ سے ، زبان سے ، روکو یا دل سے کم کم از برا کہو۔۔۔۔۔
بات صرف ریاست کی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کہ اگر ریاست ایک دین کے دشمن کے خلاف نہیں نکلتی تو اس کی وجوہات کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ وجو ہات صرف اور صرف ہمارے احکام کا زر،زن اور زمین سے محبت کی بنا پر ہیں۔۔۔۔۔اگر حکومت خواہشات دنیا مین مگن ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی دوسرا مسلمان بھی نہیں نکل سکتا۔۔۔۔۔۔۔ایک سچا مسلمان ہمیشہ اسلام کو حکومت کی رٹ سے سے اعلی سمجھتا ہے

جناب یقین مانئے میں مکمل عجز و خلوص سے فقط یہی جاننے کا خواہشمند ہوں کہ ایسی جدوجہد اندرون خانہ کیوں نہیں ہو رہی؟ آخر مسلح جدوجہد کا کوئی مقصد تو ہو گا؟ اگر مسلمان اسلام کی رٹ کا خواہاں ہے تو حدود سے باہر رٹ نافذ کرنے کی کوشش کی بجائے یہی کوشش اندر کی جائے تو کیسا ہے؟ اگر واقعی سماج دشمن عناصر کے خلاف ہی مسلح جدوجہد یا مزاحمت موجود ہو تو کیا خیال ہے۔ ایسا کیوں نہیں۔

اقتباس از پیاسا:
جی کچھ مواقع پر شک ترقی کی کنجی ہو سکتا ہے ۔۔لیکن کچھ مواقر پر یہ زہر قاتل بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔والسلام

شک اور تجسس انہی مواقع پر زہر محسوس ہوتا ہے جہاں خود صاحب رائے شک و تذبذب میں ہو یا فی الواقعی حقیقت سے آگاہ ہو۔ کلیسا اور گلیلیو کا معاملہ ہی دیکھ لیجئے۔ گلیلیو کو اپنے مشاہدے پر مکمل یقین تھا جب چاہتا اپنے ہاتھ سے گھسائے ہوئے عدسو‎ں سے پھر تصدیق کر لیتا جب کہ کلیسا کے پاس اپنے موقف یا عقیدے کی تائید میں کوئی عقلی دلیل یا مشاہدہ نہ تھا۔ سو محض بچاؤ کے واسطے سخت گیری ہی ان کی تدبیر ٹھہری۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
میرا نکتہ نظر یہ ہےکہ ایم کیوایم جیسی جماعت اگر گھٹیا اور چھوٹے مقاصد کے لیے مسلح جدوجہد کر سکتی ہے تو نیک مقاصد کے حصول کے لیے اس قسم کی مسلح جدوجہد کی ریت کیوں نہیں پڑ سکی؟

محسن بھائی تو کیا جامعہ حفصہ والوں نے اسی قسم کی جہدو جہد کی ریت نہیں ڈالی تھی جو نہ ڈل سکی کیا انجام ہوا؟:confused:
 

محسن حجازی

محفلین
آبی سوال یہ بھی ہے کہ ایم کیو ایم کا ایسا انجام کیوں نہیں ہوا؟
پیاسا بھائی نے جن آیات کا حوالہ دیا ہے ان میں ایسے ہی لوگوں کو تو وعید ہے جو اس خوف سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ جنہوں نے اس قسم کی اصلاح کی کوشش کی خواہ کتنے ہی چھوٹے پیمانے پر اور اس کا انجام خواہ کچھ ہی رہا ہو، اپنے رب سے اجر پائیں گے۔
جہاد کے حوالے سے انسان محض 'جہد' کا مکلف ہے نتائج ایک آدھ بار میں تھوڑے ہی نکل آیا کرتے ہیں۔ اب اتنے بڑے ناسور کے لیے چند درجن آدمی جانیں دیں گے بھی تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
 

mujeeb mansoor

محفلین
جزاک اللہ احسن الجزاء
پیاسا صاحب زبردست ایمانی شیئرنگ ہے،
آج امت ذلت ،رسوائی،قحط،باہم جنگ وجدل،اور ہر طرح کی پریشانی میں
مبتلا ہے .اس کی بنیادی وجہ ترک جھاد ہے.کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اذاترکتم الجھاد فسلط اللہ علیکم الذلۃ
یعنی؛؛؛ جب تم جھاد کو چھوڑدوگے تو اللہ تم پر ذلت مسلط کردے گا ؛؛؛ آج جو کچھ ہورہا ہے وہ ذلت نہیں تو اور کیا ہے
'
'
'
پہر حال اتنی اچھی تحریر کا بہت بہت شکریہ
 

محسن حجازی

محفلین
تو کیا میں یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں کہ ہم اس بارے میں واضح نہیں کہ:
- جہاد کے اصل مقاصد کیا ہیں؟
- جہاد کیا کس کے خلاف جائے؟

اگر آپ سنجیدہ ہوں تو میں اس گفتگو کو ذاتی پیغامات پر بھی کرنے کو تیار ہوں کہ میرا مقصد محض حصول علم ہے۔
 
تو کیا میں یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں کہ ہم اس بارے میں واضح نہیں کہ:
- جہاد کے اصل مقاصد کیا ہیں؟
- جہاد کیا کس کے خلاف جائے؟

اگر آپ سنجیدہ ہوں تو میں اس گفتگو کو ذاتی پیغامات پر بھی کرنے کو تیار ہوں کہ میرا مقصد محض حصول علم ہے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
ماشا اللہ ، بھائی محسن بہت اچھی خواہش کا اظہار کیا ہے ، اللہ تعالی ہم سب کو حق والا علم عطا فرمائے اور اس کو قبول کر کے اس پر عمل کی توفیق بھی ،
محترم بھائی ، بنیادی اصولی بات ہے کہ کسی معاملے یا موضوع پر بحث یا تفصیلی گفتگو کرنے سے پہلے اس کو بنیادی علم حاصل کیا جائے ، جس کی خواہش کا آپ نے اظہار بھی فرمایا ، یہاں آپ صاحبان """ جہاد """ کے بارے میں گفتگو ک رہے ہیں ، میں بھی آپ کی اس گفتگو میں شامل ہونا چاہ رہا ہوں ، لیکن میری گذارش ہے کہ اس گفتگو کو آگے چلانے سے پہلے ہم سب """ جہاد ، تعریف اور اقسام """ کا مطالعہ کر لیں ، اس میں آپ کے سوالات کا جواب بھی ملے گا ان شا اللہ ، اور ان شا اللہ مزید بھی ، و السلام علیکم۔
 

محسن حجازی

محفلین
میں جہاد کی اقسام اور ديگر احکام سے شافی طور پر آگاہ ہوں اور الحمداللہ مناسب دینی تعلیم رکھتا ہوں۔
جہاد کی حکمت اور مقاصد کی ذیل میں کچھ یوں بھی درج ہے:

(۲) مظلوموں کی مدد کرنے کے لیے جِہاد:::
ْ دلیل ::: اللہ تعالیٰ کا فرمان ( وَمَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُولُونَ رَبَّنَا اََخْرِجْنَا مِنْ ہَ۔ذِہِ الْقَرْیَۃِ الظَّالِمِ اََہْلُہَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ وَلِیّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ نَصِیْراً ) ( تُم لوگوں کو کیا (روکاٹ ) ہے کہ اللہ کی راہ میں لرائی نہیں کرتے ہو جبکہ عورتوں مَردوں اور بچوں میں سے بے بس لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اِس بستی میں سے نکال دے جِس کے لوگ(ہم پر )ظُلم کرنے والے ہیں ، اور (اے ہمارے رب ہمیں اِس ظُلم سے نکالنے کے لیے ) اپنے پاس سے ہمارے لیے کوئی حاکم بنا دے اور اپنے پاس ہمارے لیے کوئی مدد گار بنا دے ) سورت النِساء / آیت ٧٥ ۔

میرا کہنا فقط اتنا ہے کہ اگر اپنی ہی بستی میں اتنا ظلم برپا ہو کہ لوگ خودکشی کے حلال ہونے کے فتوے مانگنے لگیں تو کیا خیال ہے کہ:
- ان حالات میں اگر توپوں کا رخ اندر کر لیا جائے تو؟
- اور اگر اندر توپیں کرنا ریاست کے خلاف بغاوت ہے تو پھر خلیفہ وقت کے اعلان کے بغیر توپیں باہرکو کر لینا کیسے جائز ہے؟
- کیا تصور جہاد کو خفیہ ایجنسیوں اور ملٹری بیوروکریسی نے محض کشمیر کی حد تک فری لانسر بھرتی کرنے کا ہتھکنڈا تو نہیں بنا رکھا؟
- کوئي بھی ایسی 'جہد' یا جہاد جس سے اندرونی پاور سٹرکچر پر ضرب پڑتی ہو وہ کچل دیا جاتا ہے خواہ وقت کا قاضی ہی کیوں نہ ہو؟
 

بنگش

محفلین
جب ہمارا اپنا ملک خانہ جنگی کا شکار ہے، تو کسی بیرونی طاقت کے خلاف، خلیفہ ء وقت کے اعلان جہاد کے بعد بھی ہم جہاد کیسے کر سکتے ہیں۔ دشمن ہمارے آپس کے اختلافات سے فائدہ اٹھا کر بہت کم وقت میں ہمیں شکست سے دو چار کر سکتا ہے ، ایسے میں یہ جہاد نہیں ہو گا بلکہ ایک خود کش جنگ ہو گی۔ سب سے پہلے تو ہمیں تقسیم دولت کا نظام درست کرنا چاہیئے، اور موجودہ حالات میں اصل جہاد یہی ہو گا کہ اپنے معاشرے کے ان طبقات کو جو اپنا جائز حق بھی وصول نہیں کر سکتے ، ان کو ان کا حق دلایا جائے۔ ہم پر موجودہ ذلت اس ليئے مسلط نہیں کی گئ کہ ہم نے کشمیر میں یا فلسطین میں لڑنا ترک کر دیا بلکہ یہ اس ليئے ہےکہ ہم نے اپنے معاشرےسے جہاد ترک کر دیا ہے ۔آپ اپنے آس پاس دیکھیں ، یہیں کہیں کشمیریوں اور فلسطینیوں سے زیادہ بے کس اور مجبور لوگ آپ کو نظر آئيں گے، یہ جو آج ہماری کمزوری ہیں ، منصفانہ معاشرے میں ہماری طاقت بن جائيں گئے۔
تقسیم دولت کا غیر منصفانہ نظام انسان کو افلاس تک لے جاتا ہے اور افلاس کفر تک۔ تین دن کے بھو کے سے نیکی کی تو قع رکھنا فضول ہے ، وہ بک بھی سکتا ہے ، اور بیچ بھی سکتا ہے۔
 
Top