مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ علما کا فہم دین پچھلے ہزار سال سے آگے گیا ہی نہیں۔ یہ New World Order کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ امریکہ کی جنگ روس کے خلاف جہاد کے نام پر لڑی۔
میں کسی کی نیت پر شک نہیں کرتا ثواب کا معاملہ اللہ رب العزت کے ہاں ہونا ہے لیکن میں یہ پوچھتا ہوں کہ ان میں کوئی اتنا بالغ نظر بھی تھا جو یہ دیکھ پاتا کہ ایک عالمی طاقت کو توڑنے کے بعد جو یک قطبی دنیا وجود میں آئے گی اس کا کیا بنے گا؟ اب جو امریکہ کا بدمست ہاتھی جس پر چاہتا ہے چڑھ دوڑتا ہے تو پھر روتے کیوں ہیں؟
You asked for it
کیا ہمارے پاس ایسا کوئی بھی نہیں تھا جو یہی سوچتا کہ Broader Context میں کیا ہوگا؟
ویسے سر درد کی گولی کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
تاہم جہاں تک جہاد کی بات ہے، آج کل اپنے نفس سے جہاد کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان جیسے یہ جہاد نہیں کر سکے۔ جس جہاد کی بات آپ کر رہے ہیں اس کا مرحلہ تو بعد میں آتا ہے۔ صحابہ نفس کے خلاف جہاد میں کامیاب ہو چکے تھے کئی مٹالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔
ویسے میں کوئی عالم نہیں، میری رائے حتمی نہیں، آپ اپنے گفتگو جاری رکھیے۔
دخل در معقولات کے لیے معذرت خواہ ہوں۔