سیدہ شگفتہ
لائبریرین
او گاڈ ، شمشاد بھائی اتنا دلچسپ جملہ لکھا ہے کہ میری ہنسی نہیں رک رہی ، آج بوچھی نے فون پر بتایا اس دھاگے کے بارے میں ، تھینکس بوچھی بہت دلچسپ خیالات ہیں ، کچھ اراکین نے بہت اچھا لکھا ہے ۔
حلنکہ آجکل میں ایسے آڈر پے بھی تیار نہیں ہوپاتے مشکل ہے ۔
ایک بزرگ لاری اڈے پر بڑی پریشانی کی حالت میں ٹہل رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ادھر سے ادھر ۔ادھر سے ادھر۔۔۔۔۔۔۔کسی نے پوچھا محترم آپ انتے پریشان کیوں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔؟
بابا جی نے کہا:: میری بیوی ہسپتال میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے لازمی سات بجے تک وہاں پہنچنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس شخص نے پوچھا ۔۔با با جی کیا سات بجے کو ئی آپریشن وغیرہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بابا جی نے کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں پتر ایسی کوئی بات نہیں اب تو وہ نیک بخت ٹھیک ہو گئی ہے ۔ایک دو دن تک گھر آ جائے گی۔۔۔۔۔
تو آدمی نے پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھر آپ کو جلدی کاہے کی ہے ۔آدھا گھنٹہ لیٹ بھی ہو جائیں گے تو کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابا جی نے کہا:: پتر مجھے اس کے ساتھ رہتے ہوئے 35 سال ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔اللہ نے جس حال میں بھی رکھا اس کا شکر ہے۔۔۔۔۔۔میں نے آٹھ بجے دفتر جانا ہوتا تھا۔۔۔۔۔۔۔میری بیوی صبح 6 بجے اٹھتی اورنماز پڑھتی اور میرے کھانے (ناشتے)کے فکر میں لگ جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔35 سال سات بجے ہر روز اس نے مجھے ناشتہ فراہم کیا۔۔۔۔۔کبھی دیر نہیں ہونے دی۔۔۔آج کچھ دن سے وہ بیمار ہے اور ہسپتال میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔35 سال میں مجھے یہ پہلا موقع ہے جب مجھے اس نیک بخت کی خدمت کرنے کا موقع ملا ہے۔۔۔۔۔۔۔اب میں اسے سات بجے ناشتہ دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم خود سوچو اگر آج مجھے دیر ہو گئی تو میں اپنی نظروں میں خود گر جاوں گا۔۔۔۔۔۔
مذاق کر رہی تھی باجو۔۔! ویسے امی کو تنگ کرنے میں مزہ آتا ہے، اس لیے اکثر ان سے ایسی باتیں کرتی رہتی ہوں۔ ان کے سامنے خوبیاں گنوانا شروع ہی کروں تو امی اٹھ کر چلی جاتی ہیں۔ اور کہتی ہیں کہ خدا کا خوف کروں۔ اتنا اونچا اڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔تم نے کونسی خوبیاں گنوائی ہیں ۔ جو ڈانٹ پڑگئی ۔
مذاق کر رہی تھی باجو۔۔! ویسے امی کو تنگ کرنے میں مزہ آتا ہے، اس لیے اکثر ان سے ایسی باتیں کرتی رہتی ہوں۔ ان کے سامنے خوبیاں گنوانا شروع ہی کروں تو امی اٹھ کر چلی جاتی ہیں۔ اور کہتی ہیں کہ خدا کا خوف کروں۔ اتنا اونچا اڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
امی کے خیال میں بس اچھا اور نیک بچہ ہونا چاہیے۔
سات، آٹھ سال پہلے کی بات ہے، ہماری ٹیچر نے کہا تھا کہ آپ اپنے لائف پارٹنر کو کیسا دیکھتے ہیں، اس کی خوبیاں کیا ہونی چاہیں۔ وہ لکھنا تھا۔ میری کلاس میں ایک لڑکی تھی، اس کی شادی ہوئی ہوئی تھی، اس نے مجھے کہا کہ یہ کاغذ سنبھال کے رکھنا۔ جب تمھاری شادی ہو تو بعد میں دیکھنا کہ لائف پارٹنر ایسا ہی یا اس سے بالکل مختلف۔وہ کاغذ میں نے اب تک سنبھال کے رکھا ہوا ہے۔
میں خود بھی کسی کے معیار پر پورا نہیں اترتا تو کسی اور میں کیا تلاشوں۔
کم گو ہو (کیوں کہ میں خاصا باتونی ہوں) ، درگزر کرنے والی (کیوں کہ مجھے غصہ بڑی جلدی آتا ہے) ،
بڑی خواہشیں بڑے خواب نہ ہوں (کیوں کہ میں خاصا قناعت پسند ہوں) ، سچ بولتی ہو (کیوں کہ مجھے جھوٹ سے نفرت ہے)
مطالعے کا شوق ہو (تاکہ تحفتاََ صرف کتب ملیں) ، شکی نہ ہو (کیوں کہ شک انسان کے لیئے ایسے ہے جیسے سوکھی لکڑی کے لیئےآگ)
میک اپ اور فیشن کی رسیا نہ ہو (کیونکہ سادگی میرے لیئے سب سے بڑی خوبصورتی ہے) ،
سوپ ڈرامے نہ دیکھتی ہو (مجھے چڑ ہے اس قسم کی چیزوں سے) ، اچھا کھانا بناتی ہو (کیونکہ میں بھی نوڈلز اچھے بنا لیتا ہوں )
میرا خیال ہے کافی ہیں ۔۔۔۔۔
اتنی خوبیاں بھی مل جائیں تو وہ اس دنیا کی تو نہ ہو گی ۔۔۔۔
پر اگر ہو بھی تو کیا ، ماں باپ کی فرمانبرداری کے جواز پیش کر کے بحیثیت مسلم ایک اہم حق چھین لیا جاتا ہے ۔۔۔
جذباتی طور پر بلیک میل کیا جاتا ہے ، اپنی اولاد کو اپنی انا اور خواہشوں کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے ۔۔۔۔
ذات برادری ، مرتبہ و حیثیت اور شکل و صورت کا لالچ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
کیوں بھئی میاں پرنس تسلی ہو گئی آپ کی یا کچھ اور بھی بیان کروں ؟
وسلام
مذاق کر رہی تھی باجو۔۔! ویسے امی کو تنگ کرنے میں مزہ آتا ہے،
بوچھی خالہ ! آپ بھی کمال کرتیں ہیں مجھ جیسے نکمے کو ایسی بیوی کہاں ملنے کی ؟ یہ تو بس ایک خواہش تھی بیان کر دی ۔۔ اور ویسے بھی میں شمشاد سے متفق ہوں کہ اسے آڈر پر بنوانا پڑے گا ویسے ان میں کوئی قابل اعتراض بات تو نہیں ماسوائے فیشن والی کے ؟ ہیں نابھانجے ، بیوی نا ہوئی کوئی کٹھ پتلی ہوگئی پھر تو ۔ جو اپنے آپکو آپکی پسند نا پسند میں ڈھالے ۔
پھر تو ابنِ بھیا آپ کنوارے کے کنوارے ہی رہ جائے گے ۔
بوچھی خالہ ! آپ بھی کمال کرتیں ہیں مجھ جیسے نکمے کو ایسی بیوی کہاں ملنے کی ؟ یہ تو بس ایک خواہش تھی بیان کر دی ۔۔ اور ویسے بھی میں شمشاد سے متفق ہوں کہ اسے آڈر پر بنوانا پڑے گا ویسے ان میں کوئی قابل اعتراض بات تو نہیں ماسوائے فیشن والی کے ؟ ہیں نا
وسلام
آج میری خیر نہیں خالہ پانچوں انگلیوں کی طرح سب انسان برابر نہیں ہوتے ۔۔ اب میرے ارادے سن لیں ۔۔۔ میرا پروگرام ہے کہ شادی کے بعد دو چار سال تک ہم میاں بیوی میں کسی تیسرے کا اضافہ نہ ہو اور جب بھی ہو دونوں کی رضا مندی سے ہو تاکہ اگر نبھ نہ سکے تو بجائے بچوں کی وجہ سے ساری زندگی گھٹ گھٹ کے جینے کے عزت کے ساتھ علیحدہ ہو جایا جائے ۔۔۔ ماں باپ کی خدمت بیٹے کی ذمہ داری ہے اس سے بہو کا کوئی تعلق نہیں ۔۔ آپ کو لگتا ہے کہ میں جوتے مارنے والا بندہ ہوں ؟ خرچے کے معاملے میں میری طرف سے اپنی حیثیت کے مطابق ضرور بہ ضرور ملے گا کیونکہ بیوی کے ساتھ ساتھ دوسرے بھی اس میں حق دار ہیں اور فیشن وہ کس لیئے کرے گی ؟ میرے لیئے نہ ؟ تو مجھے پسند نہیں فیشن تو جگھڑا کاہے کا ؟ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ "اوڈنی" بن کے رہے ۔۔۔ اب تو آپ خوش ہیں نا ؟یہ میری بات کاغذ پے لکھ کر آپ بھی سنبھال لیں ماورہ کے جیسے ۔
شوہر کو بیوی سادہ ہی چاہئیے ہوتی ہے جو اپنی سادگی کے ساتھ وقت بے وقت شوہر سے جوتے کھاتی رہے ۔ اور ساتھ ساتھ ماں باپ (اپنے شوہر کے ماں باپ کی خدمت بھی جی جان سے کرے ۔ بچے بھی پیدا کرے ۔ انکی دیکھ بھال بھی کرے ساتھ شوہر کی بھی ۔ اور خرچے کی بات تک نا کرے ۔ نا کپڑوں کی فرمائش ، نا ہی کبھی بھولے سے اسکو فیشن کی یاد ستائے ۔
مگر یہی شوہر ۔ ۔۔ اپنی بیوی کو دیکھ دیکھ دیکھ اتنے فیڈاپ ہوئے ہوتے ہیں کہ انکو اس سادگی کے بعد جب تلاش ہوتی ہے تو وہ کسی فیشن ایبل ، اور تیزطرار سی کی تلاش میں ہوتے ہیں ، یہ میں آپکو لکھکر دینے کو تیار ہوں ۔ ، گھر کی مرغی دال برابر ۔
بوچھی اپیا کی کئی باتیں انتہائی تلخ پر اتنی ہی سچی ہیں۔ میں ان کے قوت اظہار کو سلام کرتا ہوں۔ ورنہ مجھ میں اس کا حوصلہ نہیں ہوتا گر چہ ان معاشرتی مسائل کو اچھی طرح سمجھتا ہوں پر جانے کیوں اظہار سے ڈرتا ہوں۔ کبھی کبھی ہمت جٹا پاتا ہوں تو والدہ، بڑے بھائی اور قریبی دوستوں تک کسی نہ کسی انداز میں انھیں رکھنے کی کوشش بھی کرتا ہوں پر مجھے لگتا ہے کہ یہ ہر سطح پر اپنی جڑیں جما چکے ہیں۔ اور ان کو کھرچ پھینکنے میں ہمارے معاشرے کو وقت لگے گا۔
آج میری خیر نہیں خالہ پانچوں انگلیوں کی طرح سب انسان برابر نہیں ہوتے ۔۔ اب میرے ارادے سن لیں ۔۔۔ میرا پروگرام ہے کہ شادی کے بعد دو چار سال تک ہم میاں بیوی میں کسی تیسرے کا اضافہ نہ ہو اور جب بھی ہو دونوں کی رضا مندی سے ہو تاکہ اگر نبھ نہ سکے تو بجائے بچوں کی وجہ سے ساری زندگی گھٹ گھٹ کے جینے کے عزت کے ساتھ علیحدہ ہو جایا جائے ۔۔۔ ماں باپ کی خدمت بیٹے کی ذمہ داری ہے اس سے بہو کا کوئی تعلق نہیں ۔۔ آپ کو لگتا ہے کہ میں جوتے مارنے والا بندہ ہوں ؟ خرچے کے معاملے میں میری طرف سے اپنی حیثیت کے مطابق ضرور بہ ضرور ملے گا کیونکہ بیوی کے ساتھ ساتھ دوسرے بھی اس میں حق دار ہیں اور فیشن وہ کس لیئے کرے گی ؟ میرے لیئے نہ ؟ تو مجھے پسند نہیں فیشن تو جگھڑا کاہے کا ؟ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ "اوڈنی" بن کے رہے ۔۔۔ اب تو آپ خوش ہیں نا ؟
بنیادی طور پر میں انسانی آزادی کا داعی ہوں ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جیئے تاہم یہ معاملہ ایسا ہے کچھ نہ کچھ کمپرومائز کرنا پڑتا ہے اور ظاہر ہے یہ دونوں طرف سے ہونا چاہیے ۔۔۔
اور کوئی سوال ؟ بھانجہ حاضر ہے
وسلام