نمرہ
محفلین
کیا آپ کے دفتر میں آپ کی کوئی قدر نہیں ؟
کیا آپ ایک دن بہ دن پھیلتے ہوئے دائرے میں سب سے زیادہ قابل انسان ہیں؟
کیا آپ مشترکہ خاندانی نظام کو فقط اس لیے دعائیں دیتے ہیں کیونکہ آپ کی تنخواہ میں گھر تو کیا ، ایک کھولی بھی نہیں چلائی جا سکتی؟
کیا آپ کی خوابیدہ صلاحیتوں کی ٹریجڈی آپ کو رات میں سونے نہیں دیتی ؟
اگر درج بالا سوالات میں سے کسی ایک کا جواب بھی مثبت ہے تو خاطر جمع رکھیے،آپ کی مشکلات کا حل موجود ہے، یعنی کہ دنیا بھر کے خواب دیکھنے والوں کی پناہ گاہ ، یعنی کہ گریجویٹ سکول۔لیکن اس راہ میں ایک بھاری پتھر ہے جس کا نام ہے جی آر ای یا گریجویٹ ریکارڈ ایگزامینیشنز۔ اس کی تیاری کیونکر کی جائے، اس معمے کو آج ہم سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں تو جگہ جگہ اس کی تیاری کے طریقے درج ہیں مگر وہ آئیڈیل ہیں، پریکٹیکل نہیں۔
تجربے کے مطابق جی آر ای دینے کے مختلف مراحل ہیں جن سے ایک نارمل طالب علم کو کچھ اس طرح گزرنا چاہیے :
دو مہینے قبل:
1. ٹیسٹ کی فیس کے لیے ہما شما سے امداد مانگتے پھریں۔ فیس تو آخر کار آپ کو اپنی جیب سے ہی ادا کرنا ہو گی مگر اس سے آپ کو ٹھکرائے جانے کی عادت ہو جائے گی جو کہ داخلے کے عمل کا ایک ازحد ضروری بلکہ لازمی حصہ ہے۔ پھر یہ کہ اس پھرنے میں کافی وقت گزر جائے گا جبکہ فارغ بیٹھنے کی صورت میں جی آر ای کا لمبا چوڑا سلیبس آپ کے ضمیر کے لیے چبھن کا باعث بن سکتا ہے۔
2. لوگوں کو اطلاع دینا شروع کر دیں کہ آپ جی آر ای دے رہے ہیں۔ اس میں بھی وقت اچھا گزرتا ہے۔ای ٹی ایس والوں کو اطلاع ہرگز مت دیں کیونکہ یہ ایک ضروری کام ہے۔
3. تیاری کے لیے مواد جمع کرنا شروع کر دیں، ظاہر ہے کہ انٹرنیٹ سے۔اب یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انٹرنیٹ کھول کر کون کافر پڑھ سکتا ہے۔
4. تیاری کا سب سے دلچسپ حصہ جی آر ای کے لیے مختص بلاگز اور سائٹس پر ان لوگوں کے تبصرے پڑھنا ہے جن کی آنکھ اپنے ٹیسٹ سے ایک ہفتہ پہلے کھلتی ہے۔ ایسے تبصروں پر ہنسیں اور اپنی ہوشیاری پر کالر کھڑے کریں۔ خدا جانے لوگ وقت پر کام کیوں نہیں کیا کرتے؟
5. وربل یعنی انگریزی پر مبنی حصے کے لیے عام طور پر نیویارک ٹائمز، دی اکانومسٹ اور سائنٹیفک امریکن پڑھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے مگر اتنا دماغ اب کون کھپائے۔آپ مرچ مصالحے پر مبنی مقامی تجزیے ہی پڑھا کریں یا پھر ان سے بھی زیادہ دلچسپ لوگوں کی آنلائن تلخ کلامی۔ آزاد ہونے کے ناطے آپ کتب کے انتخاب میں آزاد ہیں لہذا یہی مطالعہ جاری رکھیے۔
ایک مہینہ قبل:
6. ٹیسٹ کے لیے رجسٹریشن کرانے کی کوشش کیجیے۔ مبارک ہو کہ اب تمام سیٹیں بک ہو چکی ہوں گی۔ ایک تو آپ کو گھر بیٹھے بکنگ کرانے کے بجائے دفتر کے چکر کاٹنے پڑیں گے۔پھر یہ کہ سیٹ بھی اپنی مرضی کے دن نہیں مل سکے گی جسے آپ اپنے آنے والے رزلٹ کی خرابی کا باعث قرار دے سکتے ہیں۔
7. جہاں تک تیاری کا مسئلہ ہے تو حساب آپ کی جیب کی گھڑی اور زبان آپ کے ہاتھ کی چھڑی ہے۔اس کی کچھ تشریح کرتے چلیں۔گھر کے سودے کے حساب کتاب میں ڈنڈی مارنا تو آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہو گا ہی۔ زبان میں آپ میر کے پیروکار ہونے کا ناطے اپنے فرمائے کو مستند سمجھتے ہوں گے۔ اب یہ اور بات ہے کہ میر کا ارشاد زبان غیر کے بارے میں ہرگز نہیں۔رہا معاملہ تجزیاتی کا تو آخر تجزیے کرنے میں کون آپ کے برابر ہے۔ آپ کسی اور کو بولنے کا موقع دیں تب نا۔ اس کی مشق کرنے کی تو ہرگز ہرگز ضرورت نہیں۔
ایک ہفتہ قبل:
8. اب امتحان سر پر آ پہنچا ہے اور آپ کی کوئی تیاری نہیں۔ عین ممکن ہے کہ آپ کو اپنے آپ پر غصہ آ رہا ہو۔ کچھ ایسا ہے کہ غصہ صحت کے لیے مضر ہے اور جان ہے تو امتحان ہے۔اب اپنا غصہ بلا دریغ ادھر ادھر کے لوگوں پر اتاریے،گھر والوں سے لے کر اپنے کولیگز تک۔ اگر کوئی زیادہ ہی بڑا ہوجس سے ڈائریکٹ بد تمیزی کرنے میں لحاظ آتا ہو تو پیسو اگریسیو رویہ اپنائیے۔ گھر میں سامان اور کوڈ میں بگز پھیلا کر رکھیے۔ لوگوں کو اپنا کام مع ادھوری ڈاکیومینٹیشن پکڑائیے اور تماشا دیکھیے۔یاد رکھیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سرے سے جی آر ای دینا ہی نہیں چاہتے،یا تیاری کے ساتھ دے چکے ہیں، یا تیاری کے ساتھ دیں گے۔ ہر تین صورت میں انہیں کچھ نہ کچھ سزا تو ملنی چاہیے۔
9. وربل کی تیاری کے لیے لمبی چوڑی فہرستیں تیار کریں اور فارغ وقت میں انہیں گھورنے کی مشق کریں۔ ابیس، ابیش، ابئیٹ، ابیٹ، ابٹ، ابئینس، ابجئور، ابہور، ایبڈیکیٹ اور ابنیگیٹ وغیرہ کی گردان کرنے سے آپ کے ذہن میں اپنے تمام کردہ و ناکردہ گناہوں کی فلم چلنے لگے گی۔ فورا توبہ کریں کہ یہ وقت توبہ تلا کا ہے۔یہاں آپ کو یہ خیال بھی آئے گا کہ بچپن سے انگریزی کو کچرے میں پھینکنے اور اردو کا مکمل نفاذ کرنے کے جتنے بلند و بانگ نعرے سنے ہیں اگر ان میں ایک نیا انگریزی لفظ فی نعرہ بھی ہوتا تو آج زندگی کس قدر سہل ہوتی۔ اردو بھی کون سا آپ کو آتی ہے کہ آپ کسی بھی کلاسیکی شعر اور اس کی پرمیوٹیشن میں فرق کرنے سے قاصر ہیں۔
10. اب وقت آ گیا ہے کہ آپ نمبر 4 میں بیان کردہ قطار میں لگ جائیں۔آخر دنیا میں اور لوگ بھی ہیں اور انھیں بھی ہنسنے کے مواقع درکار ہیں۔
ٹیسٹ کے دن:
11. آج آپ کا ٹیسٹ ہے۔ٹیسٹ دینے جائیے اور ان ساڑھے تین گھنٹوں میں غور کیجیے کہ اگلا ہفتہ کیا سوچتے ہوئے گزارنا ہے۔
1. قسمت کا لکھا
2. بیرونی طاقتوں کے خفیہ ہاتھ
3. زمانے کی ناقدری اور نا اہلی, گدڑی میں چھپے لعلوں کو پہچان نہ پانے میں
4. میرے ساتھ ہی ہمیشہ ایسا کیوں ہوتا ہے
کیا آپ ایک دن بہ دن پھیلتے ہوئے دائرے میں سب سے زیادہ قابل انسان ہیں؟
کیا آپ مشترکہ خاندانی نظام کو فقط اس لیے دعائیں دیتے ہیں کیونکہ آپ کی تنخواہ میں گھر تو کیا ، ایک کھولی بھی نہیں چلائی جا سکتی؟
کیا آپ کی خوابیدہ صلاحیتوں کی ٹریجڈی آپ کو رات میں سونے نہیں دیتی ؟
اگر درج بالا سوالات میں سے کسی ایک کا جواب بھی مثبت ہے تو خاطر جمع رکھیے،آپ کی مشکلات کا حل موجود ہے، یعنی کہ دنیا بھر کے خواب دیکھنے والوں کی پناہ گاہ ، یعنی کہ گریجویٹ سکول۔لیکن اس راہ میں ایک بھاری پتھر ہے جس کا نام ہے جی آر ای یا گریجویٹ ریکارڈ ایگزامینیشنز۔ اس کی تیاری کیونکر کی جائے، اس معمے کو آج ہم سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں تو جگہ جگہ اس کی تیاری کے طریقے درج ہیں مگر وہ آئیڈیل ہیں، پریکٹیکل نہیں۔
تجربے کے مطابق جی آر ای دینے کے مختلف مراحل ہیں جن سے ایک نارمل طالب علم کو کچھ اس طرح گزرنا چاہیے :
دو مہینے قبل:
1. ٹیسٹ کی فیس کے لیے ہما شما سے امداد مانگتے پھریں۔ فیس تو آخر کار آپ کو اپنی جیب سے ہی ادا کرنا ہو گی مگر اس سے آپ کو ٹھکرائے جانے کی عادت ہو جائے گی جو کہ داخلے کے عمل کا ایک ازحد ضروری بلکہ لازمی حصہ ہے۔ پھر یہ کہ اس پھرنے میں کافی وقت گزر جائے گا جبکہ فارغ بیٹھنے کی صورت میں جی آر ای کا لمبا چوڑا سلیبس آپ کے ضمیر کے لیے چبھن کا باعث بن سکتا ہے۔
2. لوگوں کو اطلاع دینا شروع کر دیں کہ آپ جی آر ای دے رہے ہیں۔ اس میں بھی وقت اچھا گزرتا ہے۔ای ٹی ایس والوں کو اطلاع ہرگز مت دیں کیونکہ یہ ایک ضروری کام ہے۔
3. تیاری کے لیے مواد جمع کرنا شروع کر دیں، ظاہر ہے کہ انٹرنیٹ سے۔اب یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انٹرنیٹ کھول کر کون کافر پڑھ سکتا ہے۔
4. تیاری کا سب سے دلچسپ حصہ جی آر ای کے لیے مختص بلاگز اور سائٹس پر ان لوگوں کے تبصرے پڑھنا ہے جن کی آنکھ اپنے ٹیسٹ سے ایک ہفتہ پہلے کھلتی ہے۔ ایسے تبصروں پر ہنسیں اور اپنی ہوشیاری پر کالر کھڑے کریں۔ خدا جانے لوگ وقت پر کام کیوں نہیں کیا کرتے؟
5. وربل یعنی انگریزی پر مبنی حصے کے لیے عام طور پر نیویارک ٹائمز، دی اکانومسٹ اور سائنٹیفک امریکن پڑھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے مگر اتنا دماغ اب کون کھپائے۔آپ مرچ مصالحے پر مبنی مقامی تجزیے ہی پڑھا کریں یا پھر ان سے بھی زیادہ دلچسپ لوگوں کی آنلائن تلخ کلامی۔ آزاد ہونے کے ناطے آپ کتب کے انتخاب میں آزاد ہیں لہذا یہی مطالعہ جاری رکھیے۔
ایک مہینہ قبل:
6. ٹیسٹ کے لیے رجسٹریشن کرانے کی کوشش کیجیے۔ مبارک ہو کہ اب تمام سیٹیں بک ہو چکی ہوں گی۔ ایک تو آپ کو گھر بیٹھے بکنگ کرانے کے بجائے دفتر کے چکر کاٹنے پڑیں گے۔پھر یہ کہ سیٹ بھی اپنی مرضی کے دن نہیں مل سکے گی جسے آپ اپنے آنے والے رزلٹ کی خرابی کا باعث قرار دے سکتے ہیں۔
7. جہاں تک تیاری کا مسئلہ ہے تو حساب آپ کی جیب کی گھڑی اور زبان آپ کے ہاتھ کی چھڑی ہے۔اس کی کچھ تشریح کرتے چلیں۔گھر کے سودے کے حساب کتاب میں ڈنڈی مارنا تو آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہو گا ہی۔ زبان میں آپ میر کے پیروکار ہونے کا ناطے اپنے فرمائے کو مستند سمجھتے ہوں گے۔ اب یہ اور بات ہے کہ میر کا ارشاد زبان غیر کے بارے میں ہرگز نہیں۔رہا معاملہ تجزیاتی کا تو آخر تجزیے کرنے میں کون آپ کے برابر ہے۔ آپ کسی اور کو بولنے کا موقع دیں تب نا۔ اس کی مشق کرنے کی تو ہرگز ہرگز ضرورت نہیں۔
ایک ہفتہ قبل:
8. اب امتحان سر پر آ پہنچا ہے اور آپ کی کوئی تیاری نہیں۔ عین ممکن ہے کہ آپ کو اپنے آپ پر غصہ آ رہا ہو۔ کچھ ایسا ہے کہ غصہ صحت کے لیے مضر ہے اور جان ہے تو امتحان ہے۔اب اپنا غصہ بلا دریغ ادھر ادھر کے لوگوں پر اتاریے،گھر والوں سے لے کر اپنے کولیگز تک۔ اگر کوئی زیادہ ہی بڑا ہوجس سے ڈائریکٹ بد تمیزی کرنے میں لحاظ آتا ہو تو پیسو اگریسیو رویہ اپنائیے۔ گھر میں سامان اور کوڈ میں بگز پھیلا کر رکھیے۔ لوگوں کو اپنا کام مع ادھوری ڈاکیومینٹیشن پکڑائیے اور تماشا دیکھیے۔یاد رکھیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سرے سے جی آر ای دینا ہی نہیں چاہتے،یا تیاری کے ساتھ دے چکے ہیں، یا تیاری کے ساتھ دیں گے۔ ہر تین صورت میں انہیں کچھ نہ کچھ سزا تو ملنی چاہیے۔
9. وربل کی تیاری کے لیے لمبی چوڑی فہرستیں تیار کریں اور فارغ وقت میں انہیں گھورنے کی مشق کریں۔ ابیس، ابیش، ابئیٹ، ابیٹ، ابٹ، ابئینس، ابجئور، ابہور، ایبڈیکیٹ اور ابنیگیٹ وغیرہ کی گردان کرنے سے آپ کے ذہن میں اپنے تمام کردہ و ناکردہ گناہوں کی فلم چلنے لگے گی۔ فورا توبہ کریں کہ یہ وقت توبہ تلا کا ہے۔یہاں آپ کو یہ خیال بھی آئے گا کہ بچپن سے انگریزی کو کچرے میں پھینکنے اور اردو کا مکمل نفاذ کرنے کے جتنے بلند و بانگ نعرے سنے ہیں اگر ان میں ایک نیا انگریزی لفظ فی نعرہ بھی ہوتا تو آج زندگی کس قدر سہل ہوتی۔ اردو بھی کون سا آپ کو آتی ہے کہ آپ کسی بھی کلاسیکی شعر اور اس کی پرمیوٹیشن میں فرق کرنے سے قاصر ہیں۔
10. اب وقت آ گیا ہے کہ آپ نمبر 4 میں بیان کردہ قطار میں لگ جائیں۔آخر دنیا میں اور لوگ بھی ہیں اور انھیں بھی ہنسنے کے مواقع درکار ہیں۔
ٹیسٹ کے دن:
11. آج آپ کا ٹیسٹ ہے۔ٹیسٹ دینے جائیے اور ان ساڑھے تین گھنٹوں میں غور کیجیے کہ اگلا ہفتہ کیا سوچتے ہوئے گزارنا ہے۔
1. قسمت کا لکھا
2. بیرونی طاقتوں کے خفیہ ہاتھ
3. زمانے کی ناقدری اور نا اہلی, گدڑی میں چھپے لعلوں کو پہچان نہ پانے میں
4. میرے ساتھ ہی ہمیشہ ایسا کیوں ہوتا ہے