دشمنِ جاں کو مات کر لیجے
چار دن احتیاط کر لیجے
اپنےگھر کےحسیں مکینوں کو
اپنی کل کائنات کر لیجے
یہ کوئی قید ہےکہ گھر بیٹھے
جس سےجی چاہے بات کر لیجے
دل ملا لیجئے اجازت ہے
دور لیکن یہ ہاتھ کرلیجے
یہ حفاظت بھی اک عبادت ہے
جس قدر ہے بساط کر لیجے
ہوئی جو دال گراں اور سبزیاں مہنگی
کچن میں جا کے بھلا کیا کچن نواز کرے
معاملات محبت کا اب یہ عالم ہے
میں پیار پیار کروں اور وہ پیاز پیاز کرے
سرفراز شاہد