حا لت دل کا تذکرہ کیجے

محمد حسین

محفلین
حا لت دل کا تذکرہ کیجے
نعمت حق کا شکر ادا کیجے

ھم سے نفرت ھے تو بتا دیجے
سچ چھپا کر نہ یوں رکھا کیجے

جس سے کہنا ھے،جانتا ہے وہ سب
حال دل اور بیان کیا کیجے

بھائے ہے یا نھیں مگر اے دوست
جو ھودل میں وہی کہا کیجے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
حا لت دل کا تذکرہ کیجے
نعمتِ حق کا شکر ادا کیجے
۔۔۔ ۔دل کی حالت کا تذکرہ کیجے ۔۔ ۔۔فاعلاتن مفاعلن فعلن ۔۔
اب نعمت حق کا شکر ، وزن میں ہو بھی تو دل کی حالت کا نعمت حق کے شکر سے تعلق معلوم نہیں ہوتا۔۔۔
باقی اشعار بھی قابل غور ہیں۔۔۔ خارج از بحر ہونا قابل ذکر اور ناقابل معافی خامی ہے۔
جو آپ کہنا چاہتے ہیں وہ بروزن ہونا ضروری ہے۔ آپ خود ہی اپنی مدد کرسکتے ہیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
تیسر شعر میں حال دل اور بیان کیا کیجے‘ روانی متاثر ہے اُر تقطیع ہونے کی وجہ سے
آخری شعر میں بھائے ہے میں روانی نہیں ہے اور دوست بھی بھرتی کا ہے۔ اس مصرع کو بدلا جا سکتا ہے
 
بحر کونسی ہے بھائی؟
باقی اشعار بھی قابل غور ہیں۔۔۔ خارج از بحر ہونا قابل ذکر اور ناقابل معافی خامی ہے۔
جو آپ کہنا چاہتے ہیں وہ بروزن ہونا ضروری ہے۔ آپ خود ہی اپنی مدد کرسکتے ہیں۔۔۔

تمام اشعار پہلے ہی بحر میں ہیں۔ شاید شاہد صاحب کو مغالطہ ہوا ہے کہ مطلع کا مصرع اول بحر میں نہیں۔
بحر خفیف: فاعلاتن مفاعلن فعلن
 
آخری تدوین:

محمد حسین

محفلین
سب اشعار وزن پر ہیں۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن
حالت اور نعمت میں ت کے نیچے زیر ھے۔
"حال دل" میں بھی ل کے نیچے زیر ہے۔
 
Top