حدیثِ دوست.....فرامین رسول صلی اللہ علیہ و سلم

سیما علی

لائبریرین
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2669
´اسرائیلی روایات کے بیان کرنے کی اجازت۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری طرف سے لوگوں کو (احکام الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو، اور بنی اسرائیل سے بیان کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹ کی نسبت کی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2669]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے علم کی حدتک ہر شخص اس بات کا مکلف ہے کہ قرآن و حدیث کا جو بھی علم اسے حاصل ہو اسے لوگوں تک پہنچائے،
یہاں تک کہ اگر کسی ایک حکم الٰہی سے ہی آگاہ ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بھی اس سے آگاہ کرے،
بنی اسرائیل سے متعلق صرف وہ باتیں بیان کی جائیں جو آپ ﷺ سے صحیح سندوں سے ثابت ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2669

0nAdcr2.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
aeujLFg.jpg

حدیث نمبر: 1532Pdive بلڈرز عربوں انگریزی
ہم سے ہشام بن عمار ، یحییٰ بن الفضل اور سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن مجاہد نے بیان کیا، ہم سے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن العاص نے بیان کیا۔ صامت ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خدا کی دعا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے خلاف بد دعا نہ کرو، اپنی اولاد کے لیے بد دعا نہ کرو، اپنی اولاد کے خلاف بد دعا نہ کرو۔ نوکرو، اور اپنے مال کے لیے دعا نہ کرو۔ ابوداؤد نے کہا: یہ حدیث متصل ہے عبادہ بن ولید بن عبادہ نے جابر سے ملاقات کی۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ وہ کون ہے جو ایک ہے جو ایک ہے جو ایک ہے جو ایک ہے جو بہترین ہے ابوداؤد کتھے حجن: یہ ایک متصل حدیث ہے کہ عبادہ بن ولید کی جابر بن عبداللہ سیف سے ملاقات ہوئی۔
18067 - D 1532 - U 1313
نقل حدیث: "اسے ابوداؤد نے منفرد طور پر روایت کیا ہے، (تحفۃ الاشرف: 2361) (صحیح) "
 

سیما علی

لائبریرین
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1454
´قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1454]
1454. اردو حاشیہ: دو اجر ہیں۔ ایک قرآن پڑھنے کا اور دوسرا مشقت برداشت کرنے اور بددل نہ ہونے کا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1454

P9AAavu.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
qG8NVdZ.jpg

حدیث نمبر: 1368پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عفان بن مسلم هو الصفار، حدثنا داود بن ابي الفرات، عن عبد الله بن بريدة، عن ابي الاسود , قال: قدمت المدينة وقد وقع بها مرض، فجلست إلى عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فمرت بهم جنازة فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمر رضي الله عنه: وجبت، ثم مر باخرى فاثني على صاحبها خيرا، فقال عمررضي الله عنه: وجبت، ثم مر بالثالثة فاثني على صاحبها شرا، فقال: وجبت، فقال ابو الاسود: فقلت: وما وجبت يا امير المؤمنين، قال: قلت كما , قال النبي صلى الله عليه وسلم: ايما مسلم شهد له اربعة بخير ادخله الله الجنة، فقلنا: وثلاثة، قال: وثلاثة، فقلنا: واثنان، قال: واثنان، ثم لم نساله عن الواحد".
ہم سے عفان بن مسلم صفار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے ‘ ان سے عبداللہ بن بریدہ نے ‘ ان سے ابوالاسود دئلی نے کہمیں مدینہ حاضر ہوا۔ ان دنوں وہاں ایک بیماری پھیل رہی تھی۔ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ سامنے سے گزرا۔ لوگ اس میت کی تعریف کرنے لگے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واجب ہو گئی پھر ایک اور جنازہ گزرا، لوگ اس کی بھی تعریف کرنے لگے۔ اس مرتبہ بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا جنازہ نکلا ‘ لوگ اس کی برائی کرنے لگے ‘ اور اس مرتبہ بھی آپ نے یہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ ابوالاسود دئلی نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا کہ امیرالمؤمنین کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس وقت وہی کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کی اچھائی پر چار شخص گواہی دے دیں اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ ہم نے کہا اور اگر تین گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ تین پر بھی، پھر ہم نے پوچھا اور اگر دو مسلمان گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ دو پر بھی۔ پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے تو کیا؟
 

سیما علی

لائبریرین
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 9

´مومن کون؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَعَن الْعَبَّاس بن عبد الْمطلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا . . .»
”. . . سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کا مزہ اس نے چکھا جو اللہ کے رب ہونے اور اسلام کو اپنا دین ماننے اور محمد کو اپنا رسول ماننے پر راضی و خوش ہو گیا . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 9]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 151]
chA2AhD.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3941
´مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر ہے۔`
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق، اور اس سے لڑنا کفر ہے۔‏‏‏‏“ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3941]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کفر سے مراد کبیرہ گناہ ہے یعنی یہ ایسا کام ہے جو مسلمان کے لائق نہیں یہ تو کسی کافر کے کرنے کا کام ہے۔

(2)
جن کاموں کو کفر کے کام یا جاہلیت کے کام کہا جاتا ہے ان سے انتہائی پرہیز کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3941
 

سیما علی

لائبریرین
حضورﷺ کے نزدیک حسن اخلاق کی اتنی اہمیت تھی کہ اپنے لیے حسن اخلاق کی دعائیں کیا کرتے تھے: ”اللّٰہمّ أحسنت خلقي فأحسن خلقي“(رواہ احمدفي المسند،۱/۴۰۳) ترجمہ: اے اللہ تو نے میری بناوٹ کو سنواراہے، تو میرے اخلاق بھی سنوار دے اور بدخلقی سے بچنے کی بھی توفیق مانگتے تھے اور یہ دعا کرتے۔ ”اللّٰہم إني أعوذُ بِکَ مِنْ مُنْکَراتِ الأخلاقِ والأعمالِ والأہواء“(رواہ الترمذي، رقم الحدیث:۳۵۹۱)
ترجمہ : اے اللہ میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں برے اخلاق، برے اعمال اور بری خواہشات سے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 15

´نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایمان کا لازمی حصہ ہے`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ . . .»
”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 15]

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایمان کا لازمی حصہ ہے اور جب تک کائنات کی ہر چیز حتی کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر آپ سے محبت نہ کی جائے ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔
ایک مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ مجھے میری جان کے سوا سب سے پیارے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں عمر! جب تک میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی پیارا نہ ہو جاؤں۔ تب عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اب آپ مجھے میری جان سے بھی پیارے ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب بات بنی۔“ [صحيح بخاري 6632]
شیخ ابن عثیمین رحمه الله نے تمام علماء کا اتفاق نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایمان کا جز ہے اور جس کے دل میں جتنی محبت کم ہو گی اس کا اتنا ہی ایمان بھی کم ہو گا۔ [القول المفيد شرح كتاب التوحيد]
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 27
WmjTnTp.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4606
´سنت کی پیروی ضروری ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‏‏‏‏“ ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی ایسا کام کرے جو ہمارے طریقے کے خلاف ہو تو وہ مردود ہے۔‏‏‏‏“ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4606]
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں دین کے لیے لفظ (أمرنا) استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ ہدایت کا سرچشمہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہی ہیں، اس لیے آپ کے ارشاد کے بغیر کوئی کام بھی اللہ کے ہاں عبادت یا تقریب کا درجہ نہیں پاسکتا۔


(فهو رد) وہ مردود ہے کے دو مفہوم میں، یعنی وہ کام باطل اور مردود ہے، نیز وہ آدمی جو اس کا مرتکب ہووہ بھی مردود اور قابل نفرین ہے۔

سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4606
drW4rr0.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3073
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا)اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3073]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس نے نیک کام کیا ہوگا اس کو دس گنا ثواب ملے گا،
اور جس نے برائی کی ہوگی اس کو اسی قدر سزا ملے گی۔
اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (الأنعام: 160)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3073

h87rlQx.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
8. باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
3241
سلم بن زرير، حدثنا ابو رجاء، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔“
🥲🥲🥲🥲🥲🥲

TWiBR2k.jpg
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2305
´حرام چیزوں سے بچنے والا سب سے بڑا عابد ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ایسا شخص ہے جو مجھ سے ان کلمات کو سن کر ان پر عمل کرے یا ایسے شخص کو سکھلائے جو ان پر عمل کرے“، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسا کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پانچ باتوں کو گن کر بتلایا: ”تم حرام چیزوں سے بچو، سب لوگوں سے زیادہ عابد ہو جاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کی تقسیم شدہ رزق پر راضی رہو، سب لوگوں سے زیادہ بے نیاز رہو گے، اور اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو پکے سچے مومن رہو گے۔ اور دوسروں کے لیے وہی پسند کرو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2305]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے،
ورنہ اس کے راوی ”حسن بصری“ کا سماع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
نیز ”ابوطارق“ مجہول ہیں،
نیز ملاحظہ ہو:
الصحیحة: 930)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2305
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نمبر: 5155
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں جنہیں بہت سے لوگ ضائع کر دیتے ہیں: صحت اور فراغت۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل و عیال پر درود و سلام کا بیان کرتے ہوئے فرمایا: کیا تم پر کوئی نعمت ہے؟ اسے بخاری نے روایت کیا ہے ۔

حدیث کی تدوین اور درجہ بندی: حافظ زبیر علی زائی رحمہ اللہ، اس دور کے محدث حدیث: "روایت البخاری (6412)"۔
شیخ زبیر علی زئی نے کہا: یہ سچ ہے۔

dppsaC3.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3517
´باب:۔۔۔`
ابو مالک اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو آدھا ایمان ہے، اور «الحمد لله» (اللہ کی حمد) میزان کو ثواب سے بھر دے گا اور «سبحان الله» اور «الحمد لله» یہ دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہر ایک بھر دے گا آسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلا کو (اجر و ثواب سے) «صلاة» نور ہے، اور «صدقة» دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور «صبر» روشنی ہے اور «قرآن» تمہارے حق میں حجت و دلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہر انسان صبح اٹھ کر اپنے نفس کو فروخت کرتا ہے چنانچہ یا تو (اللہ کے یہاں فروخت کر کے)اس کو (جہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3517]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں،
سب بہتر قول بقول صاحب (تحفة الاحوذی) ہے کہ یہاں ایمان سے مراد ”نماز“ ہے جیسا کہ ارشاد باری ﴿وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾ (البقرۃ: 143) میں ”ایمان“ سے مراد نماز ہے،
اور نماز کے لیے وضو شرط ہے،
(وضو میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے،
اور بعض روایات میں (الطَّهُوْرُ) کا لفظ بھی آیا ہے)

2؎:
صدقہ ایمان کی دلیل ہے،
کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتا ہے جس کو اللہ پر ایمان ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی اگر قرآن پر عمل کیا ہو گا تو قرآن فائدہ دے گا،
ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔

LnklvSB.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
🍃عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَقَالَ إِنَّهُمْ لَا يَحْسُدُونَا عَلَى شَيْءٍ كَمَا يَحْسُدُونَا عَلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الَّتِي هَدَانَا اللَّهُ لَهَا وَضَلُّوا عَنْهَا وَعَلَى الْقِبْلَةِ الَّتِي هَدَانَا اللَّهُ لَهَا وَضَلُّوا عَنْهَا وَعَلَى قَوْلِنَا خَلْفَ الْإِمَامِ آمِينَ. [مسند أحمد: 25073] صحيح

🍃عائشہ I رضی اللہ عنہا نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں۔۔۔ آپ ﷺ نے فرمایا: *یہود ہم پر کسی چیز کے معاملے میں ایسا حسد نہیں کرتے جیسا ہم پر جمعہ کے دن کا حسد کرتے ہیں جس کی طرف اللہ نے ہماری راہ نمائی فرمائی اور وہ (خود) اس سے گمراہ ہو گئے،*
•اور قبلے پر بھی (حسد کرتے ہیں) جس کی طرف اللہ نے ہماری راہ نمائی فرمائی اور وہ (خود) اس سے گمراہ ہوگئے،
•اور ہمارے امام کے پیچھے آمین کہنے پر بھی (حسد کرتے ہیں)۔
.
 

سیما علی

لائبریرین
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 514
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب عورت اپنے گھر کے مال سے فضول خرچی کئے بغیر خرچ کرے تو اسے خرچ کرنے کے بدلے میں اجر و ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کیلئے کمانے کا ثواب اور اسی طرح خزانچی کیلئے بھی اجر ہے ہر ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔“ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 514]
لغوی تشریح 514:
غَیرَ مُفسِدَۃٍ یعنی فضول خرچی، اسراف وتبذیر کے بغیر، نیز یہ خرچ کرنا خاوند اور اس کے زیرِ کفالت افراد کے اخراجات پر اثر انداز نہ ہو۔ بیوی کو خاوند کے مال سے خرچ کرنے کی اجازت کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ شوہر اپنی بیوی کو صریح طور پر اجازت دے دے یا اشارتًا جیسا کہ معاشرے میں یہ چیز معروف و معلوم ہے کہ خاوند کی اجازت کے بغیر معمولی چیزوں کو خیرات میں دے دینا قابلِ مؤاخذہ تصور نہیں کیا جاتا۔ ایسا سمجھاجاتا ہے کہ گویا اس کی بیوی کو اجازت دے دی گئی ہے۔

فوائد و مسائل 514:
➊ عورت کو خاوند کی اجازت کے بغیر اتنا صدقہ و خیرات نہیں کرنا چاہیے کہ خاوند کے گھر کا معاشی نظام متأثر ہو کر برباد ہو جائے اور شوہر کے لیے معاشی مشکلات اور دشواریاں کھڑی ہو جائیں۔
➋ معمولی صدقہ، مثلًا: سائل کو روٹی دے دی یا تھوڑا بہت آٹا دے دیا یا پڑوسی کو تھوڑا بہت نمک مرچ دے دی وغیرہ، اس صدقے میں بیوی کے ساتھ ساتھ اس کا شوہر کما کر لانے کی وجہ سے، خزانچی اس کی حفاظت کرنے کی وجہ سے اور خادم خدمت گاری کی بنا پر اجر و ثواب کے مستحق ہیں۔ کسی کے اجر میں سے کمی نہیں کی جائے گی، ہر ایک کو اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 514
3HbYnB1.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
محبوبۂ محبوبِ ربِّ کائنات ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ میں نے چال ڈھال، شکل و صورت، اندازِ گفتگو اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز میں شہزادی نبی، جگر پارہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم و رضی اللہ تعالی عنہا سے بڑھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا کسی کو نہ پایا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قول مبارکہ :"جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔"کے مطابق تمام صحابہ و صحابیات جنتی ہیں کہ ان سے بڑھ کر اتباعِ سنت صلی اللہ علیہ وسلم کرنے والا نہ آ یا ہے نہ آئے گا، رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اتباع ِسنتِ صحابہ صحابیات اور حق پہ قائم رہنے کا شرف بخشے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
 

سیما علی

لائبریرین
*رس۔۔۔۔۔۔۔۔ول اللّٰهﷺ نے فرمایا:*

*💠جس نے دوسرے پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیے کہ اس سے معاف کرا لے کیونکہ وہاں (آخرت میں) درہم و دینار نہی۔۔۔۔۔۔۔۔ں ہوں گے قبل اس کے کہ دوسرے کا بدلہ چکانے کے لیے اسکی نیکیوں سے کچھ لیا جائے…اور اگر اس کی نیکیاں نہی۔۔۔۔۔۔۔۔ں ہوں گی تو مظلوم کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی".*

*(صحیح البخاری:٦٥٣٤)*
 
Top