حضرتِ انسان اور ہم یعنی بُلبُلِ بے تاب بقلم خود

فہد اشرف

محفلین
دوران برہمیِ محفل ہم بھی بلبل کے بچے پر طبع آزمائی کرتے رہے ہیں، لیجیے حاضر ہے

بُلبُل کا بچہ
کھاتا تھا پیزا
پیتا تھا کولا
بُلبُل کا بچہ
دیکھو تو اس کو
جاتا ہے ڈسکو
بُلبُل کا بچہ
سننے سنانے
انگریزی گانے
بُلبُل کا بچہ
تھوڑا سا روڈی
تھوڑا سا موڈی
بُلبُل کا بچہ
ٹیں ٹیں مچائے
مجھ کو ستائے
بُلبُل کا بچہ
ضدی ہے ایسا
کھوتے کے جیسا
بُلبُل کا بچہ
کیسے اڑاؤں
کیسے بھگاؤں
بُلبُل کا بچہ
زبردست فلسفی صاحب۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ۔ کیا خوب تشریح کی ہے۔ زبردست۔
:hatoff:
اس شعر کا کیا ہوا ۔۔۔مجھے یاد نہیں آ رہا لیکن وہ جس میں شاعر کسی بلبل یا کوئل سے کہتا ہے آو مل کر آہ و فغاں کریں۔۔میں پکاروں ہائے دل جیسا کچھ مصرعہ ہے۔
وہاں @بلبل کا نہیں بلکہ عندلیب اپیا کا ذکر تھا۔ :)
اور وہ والا بھی شعر شامل کر لیتے، جس میں آتا ہے "چمن والوں نے مل کر لوٹ لی طرز فغاں میری"
اس کا ہمیں نہیں پتہ۔ :p
بہت عرصہ ہو گیا شعر و شاعری پڑھے ہوئے۔ سارے شعر گڈ مڈ ہو رہے ہیں۔

کہیں اشعار کو دواؤں کے ڈبے میں تو نہیں رکھ لیا کہ جس پر لکھا ہوتا ہے۔

Shake well before use. :D:p
 
Top