مہوش صاحبہ ، آپ نے درست دیکھا کہ میں نے قسیم حیدر صاحب کا شکریہ ادا کیا تھا ان کا مضمون حضرت عیسی علیہ السلام کی واپسی کے بارے میں ہے اور تفصیل وہاں موجود ہے۔ عیسی علیہ السلام کی واپسی سے یہ فرض کرلینا کہ اس کے ساتھ ساتھ جناب مہدی (اس نام سے یا اس خاصیت ) سے کوئی صاحب آئیں گے کسی طور ثابت نہیں ہوتا۔ نبوت کا سلسلہ رسول اکرم پر ختم ہوچکا ہے یہ مسلمانون کا عقیدہ ہے۔ اب کوئی مہدی (ہدیات دینے والا ، گائیڈ کرنے والا، یعنی لیڈر ) تو ہر وقت ہی موجود ہوتا ہے۔ عیسی علیہ السلام کی واپسی پر یقین رکھنا اور مہدی علیہ السلام کا نزول ہونا دو الگ الگ باتیںہیں۔ عام ور پر یہ ماننا مشکل ہے کہ ہماری کتب روایات میں کہانیاں بھی شامل ہیں۔ لیکن جب انہی کتب میں ایک طرف عبادات اور دوسری طرف غیر اسلامی نظریات۔ جیسے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، غلاموں اور باندیوں کی تجارت، کم عمر لڑکیوں سے شادی کا معاہدہ، فرد واحد کی حکومت اور ملائیت کا قوم کے مال اور حکومت پر قبضہ کی روایات کا پایا جانا واضح طور پر ان روایات کو ضوء القران میں دیکھنے کی ضرورت کو اہم بناتا ہے۔
اب آئیے اس سوال کی طرف کہ کیا عیسی علیہ السلام آئیں گے یا نہیں؟ اس سلسلے میں زیادہ تر مسلمانوں کا نظریہ ہے کہ وہ واپس آئیں گے جبکہ ایک گروپ ایسا بھی ہے جو ان کے واپس نہ آنے کو قرآن سے ثابت کرتا ہے۔ لیکن ان میں سے کسی بھی آیت سے کسی بھی دوسرے شخص یعنی جناب مہدی کا وجود سامنے نہیں آتا۔ (میں اپنے نطریات کا اظہار قسیم حیدر کے آرٹیکل میں شکریہ کی صورت میں کرچکا ہوں)
(قسیم صاحب کی پوسٹ کا لنک یہ ہے
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?9417-مسیح-موعود-کون؟ اور اس پوسٹ پر جو کہ حضرت عیسیٰ کی واپسی کے دلائل سے پر ہے کے آخر میں آپ جناب فاروق سرور صاحب کا شکریہ دیکھ سکتے ہیں۔ ابن حسن)
جو لوگ حضرت عیسی کے واپس آنے کو ثابت کرتے ہیں وہ یہ آیات پیش کرتے ہیں :
سورۃ النسآء:4 , آیت:157 اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی ابن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی پر چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لیے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میںَ اور نہیں ہے انہیں اس واقع کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا!
سورۃ النسآء:4 , آیت:158 بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اٹھا لیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔ اور ہے اللہ زبردست طاقت رکھنے والا، بڑی حکمت والا۔
اس آیت میں 4:58 میں عیسی علیہ السلام کے اٹھائے جانے کے لئے لفظ - رفعہ - یعنی اس کو اوپر بلند کرنا ہے۔ اس آیت سے عیسی علیہ السلام کی وفات ثابت نہیں ہوتی
اب اس سے اگلی آیت کو دیکھئے ، جس میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ حضرت عیسی کی وفات سے پہلے سب اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے
سورۃ النسآء:4 , آیت:159 اور نہیں کوئی اہلِ کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا مسیح پر اس کی موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا میسح ان پر گواہ۔
یعنی من حیث القوم تمام اہل کتاب حضرت عیسی پر ایمان لے آئیں گے۔ یہ کیونکر ممکن ہوگا، زیادہ تر ان آیات سے حضرت عیسی کی واپسی پر ایمان رکھتے ہیں۔ کہ وہ آکر وفات پائیں گے۔
اس کے برعکس قادیانیوں کا نظریہ یہ ہے کہ حضرت عیسی وفات پاچکے ہیں تاکہ مرزا احمد کو مسیح موعود، نبی اور مہدی ثابت کیا جائے۔
اس نظریہ کو ثابت کرنے کے لئے قادیانی کہتے ہیں کہ لفظ رفعہ سے مراد روح کا اللہ تعالی کی طرف بلند ہونا ہے۔ جبکہ اللہ تعالی الفاظ بہت ہی احتیاط سے استعمال فرماتے ہیں، وفات کے لیے موت کے لفظ کا استعمال قرآن میں بہت عام ہے۔
یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ان روایات کو تقویت ملتی ہے جو حضرت عیسی کے دوبارہ نزول کے بارے میں ہیں، جیسا کہ قسیم حیدر نے لکھا کہ اللہ تعالی، وفات یا بناء وفات، دوبارہ اتھانے پر قادر ہے۔ اور اسکا حوالہ بھی فراہم کیا ہے۔
کیا آپ کو ان تمام واقعات سے جناب مہدی کا نزول قرآن سےکسی طور سامنے آتا نظر آتا ہے؟ نام سے یا کسی ممکنہ اشارے سے؟ یا کسی دوسری آیات سے؟
اس سوال کے باجود، میرا نظریہ یہ ہے کہ ہم قرآن کو اپنی زندگی کو بہتر بنانے، خوشیوں کو حاصل کرنے اور اس دینا کو پرام اور پر انصاف بنانے کے لئے استعمال کریں - نا کہ فرقہ واریت اور تفریق اور نفرتوں کو بڑھانے کے لئے۔ مہدی آئیں گے یا نہیں ، اس کا ثبوت قرآن میں ہے یا نہیں۔ اس سے مسلمان کا قرآن پرایمان کم نہیں ہوتا۔ اور اس ایمان کے لئے اس سوال کا حتمی جواب ضروری نہیں۔