حضرت نعمت اللہ شاہ ولی رحمتہ اللہ علیہ کی آٹھ سو پچاس سالہ پیشن گوئیاں۔۔

یاز

محفلین
شاہ محمد اسماعیل شہید کی کتاب اربعین کے نام سے 21 نومبر 1851ء میں شائع ہوئی جس میں یہ قصیدا موجود ہے
حوالہ شاہ نعمت اللہ ولی - ان کی سوانح عمری
ربط بہم پہنچانے کا شکریہ جناب۔
اس کتاب کے چیدہ ابواب کا مطالعہ کر کے انشاءاللہ یہاں کچھ بات چیت شامل کریں گے۔
 

ملت بیضا

محفلین
السلام علیکم!
بھائی! ماشاء اللّٰہ آپ نے خوب تحقیق کی ہے۔ حضرت نعمت اللّٰہ شاہ ولی رحمتہ اللہ علیہ کی پیش گوئیاں کے کئی نسخہ جات دستیاب ہیں سب سے جامع اور سب سے مستند نسخہ کون سا ہے؟

آج اس تحریر کے 5 سال بعد آپ کا پیش گوئی کے متعلق کیا خیال ہے؟
 
السلام علیکم!
بھائی! ماشاء اللّٰہ آپ نے خوب تحقیق کی ہے۔ حضرت نعمت اللّٰہ شاہ ولی رحمتہ اللہ علیہ کی پیش گوئیاں کے کئی نسخہ جات دستیاب ہیں سب سے جامع اور سب سے مستند نسخہ کون سا ہے؟

آج اس تحریر کے 5 سال بعد آپ کا پیش گوئی کے متعلق کیا خیال ہے؟
مستند تو شاید صرف یہ قصیدہ ہے:
گنجور » شاه نعمت‌الله ولی » قصاید » قصیدهٔ شمارهٔ ۲۱

باقی تمام پیش گوئیاں کسی ہندوستانی کی اختراع معلوم ہوتی ہیں۔
 
نعمت اللہ شاہ رحمہ اللہ ابن عربی سے متاثر تھے جو کہ ایک صوفی سنی فلسفی تھے۔ ابن عربی کی سیاست اور روحانیت کا سلطنت عثمانیہ میں ایک کردار ہے۔ عجب نہیں کہ ان سے متاثر سیاسی پیشن گوئیاں کرے۔ ان کی شاعری فی الوقت دجل کے زیر استعمال ہے۔

نعمت اللہ نے ١٠٦ برس کی عمر میں اپنے بیٹے کو ایران سے سلطان دکن کی دعوت پر دکن بھیجا لیکن بعد میں انکی اولاد واپس ایران منتقل ہوئی اور سلسلہ نعمتیہ نے شیعہ ہونے کا اعلان کیا۔
 
آخری تدوین:
میرا خیال ہے کہ اہلسنت کے علماء نے جیسی سیاسی ضرورت دیکھی، پچاس یا اسی اشعار کو بڑھا کر 800 اشعار کر دیا گیا ہے۔
 
Top