راسخ کشمیری
محفلین
قیصرانی نے کہا:زکریا بھائی سے میں اتفاق کروں گا۔ ایک چھوٹا سا واقعہ میرے علم میں ہے۔ وہ میں شیئر کرتاہوں
میرے ماموں زاد بھائی نے الدعوٰی جائن کرنے سے قبل ایک بار ان سے ملاقات کی تھی۔ کزن نے مولانا سے پوچھا تھا کہ آپ کے فتوٰی کے مطابق ہر وہ چیز حرام ھے جو جسم کو نقصان دے۔ جیسا کہ تمباکو نوشی۔ مولانا نے تصدیق کی۔ کزن نے پوچھا کہ اگر یہ ایسا ہے تو آپ تمباکو والا پان کیوںکھاتے ہیں؟ وہ بھی تو جسم کو نقصان ھے۔ وہ بھی تو حرام شمار ھوگا۔ اس بات پر وہ برافروختہ ہو گئے اور کزن کو کان سے پکڑ کر نکال دیا
قیصرانی بھائی
السلام علیکم
کیسے ہو ؟
ایک بات چلتے چلتے عرض کرنا چاہوں گا۔
ہم لوگ علماء کے معاملہ میں بڑے حساس واقع ہوئے ہیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم علماء کو وہ قدر ومنزلت نہیں دے سکے جو انکی حقیقت میں ہے۔ اسکی ایک بنیادی وجہ یہ بھی کہ ہر داڑھی والے کو عالم سمجھ بیٹھتے ہیں مولوی بنا دیتے ہیں۔ اس کے ہر فعل کو ناقدانہ نظر سے دیکھتے ہیں۔
لیکن حقیقت میں نہ تو عالمِ دین ہوتا ہے اور نہ ہی شرع کے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ ڈھونگ رچانے والے لوگوں کی وجہ سے حقیقی علماء پر بھی کاری ضرب لگتی ہے۔
مستزاد یہ کہ چونکہ باریش شخص پر لوگ اعتماد کرتے ہیں اس صورت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لٹیرے لوگ ایسی شکل اختیار کر لیتے ہیں پھر انکے کام کو علماء کے کھاتے ڈال دیا جاتا ہے۔
مذکورہ واقعہ میں جن عالم کا ذکر کیا یقینا انکا یہ غلط فعل ہے۔ حق تو یہ تھا کہ وہ عالم آپ کے رشتہ دار کو سمجھاتے اور اگر غلط تھے تو اپنی غلطی کا اعتراف فرماتے۔ پر جہاں علم کا لباس اوڑھا ہو وہ شخص عالم نہیں بلکہ جاہل مرکب کہلائے گا اور سخت گنہگار ہوگا۔ علم ایک امانت ہے۔ جسکی پوچھ خدا کے حضور قیامت کے دن ہوگی۔
اپنی بات کہ اختتام پر یہ عرض کرنا چاہوں کہ کسی عالم کا منفرد منفی واقعہ کا حکم تمام علماء پر نہیں لاگو کیا جا سکتا۔
والسلام
آپکا : راسخ