حقیقی غلامی : زبان دانی کا رجحان

عثمان ندیم

محفلین
مرعوبیت موجود ہے، مگر شاید گاؤں دیہات میں اتنی شدت نہیں، جتنی آپ بیان کر رہے ہیں۔
بلکہ میرے مشاہدہ میں یہ مرعوبیت گاؤں دیہات کی نسبت شہر میں زیادہ ہے۔ گاؤں دیہات میں اب بھی مقامی زبانوں کا استعمال اور عزت موجود ہے۔
مرعوبیت موجود ہے، مگر شاید گاؤں دیہات میں اتنی شدت نہیں، جتنی آپ بیان کر رہے ہیں۔
بلکہ میرے مشاہدہ میں یہ مرعوبیت گاؤں دیہات کی نسبت شہر میں زیادہ ہے۔ گاؤں دیہات میں اب بھی مقامی زبانوں کا استعمال اور عزت موجود ہے۔
گاؤں دیہات میں انگریزی زبان سے لوگ مرعوب زیادہ ہوتے ہیں اور پنجابی بولنا معیوب نہیں سمجھتے جبکہ شہری علاقوں میں پنجابی زبان بولنا معیوب سمجھا جاتا ہے اور انگریزی زبان قدرے کم مرعوبیت کا سبب بنتی ہے۔
 
آپ شاید مجھے غلط ثابت کرنا چاہ رہے ہیں مگر میرا نقطہ نظر آپ سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ میری بات کو آپ کسی اور زاویے سے دیکھتے نظر آتے ہیں۔

معذرت اگر آپ نے ایسا محسوس کیا ہو ، صرف آپ کے حقیقی غلامی والے نقطہ نظر سے اختلاف ہے

سنگاپور اور چین ایسے ممالک ہیں جہاں ان لوگوں کی حکومت ہے جن کی مادری زبان چینی ہے لیکن سنگاپور میں روزمرہ کے بول چال میں چینی کی جگہ انگلش کا استعمال ہوتا ہے
انگلش زبان بولنے یا سمجھنے کی اہمیت ان چینی لوگوں سے پوچھیں جن کو سکول یا کالج میں انگلش کا ایک لفظ بھی نہیں پڑھایا گیا ، یہی لوگ جب سیاح یا ورکر بن کر دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں تو انگلش نہ سمجھ سکنے کی وجہ سےبہت سی مصیبتیں جھیلتے ہیں
 

عثمان ندیم

محفلین
معذرت اگر آپ نے ایسا محسوس کیا ہو ، صرف آپ کے حقیقی غلامی والے نقطہ نظر سے اختلاف ہے

سنگاپور اور چین ایسے ممالک ہیں جہاں ان لوگوں کی حکومت ہے جن کی مادری زبان چینی ہے لیکن سنگاپور میں روزمرہ کے بول چال میں چینی کی جگہ انگلش کا استعمال ہوتا ہے
انگلش زبان بولنے یا سمجھنے کی اہمیت ان چینی لوگوں سے پوچھیں جن کو سکول یا کالج میں انگلش کا ایک لفظ بھی نہیں پڑھایا گیا ، یہی لوگ جب سیاح یا ورکر بن کر دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں تو انگلش نہ سمجھ سکنے کی وجہ سےبہت سی مصیبتیں جھیلتے ہیں
انگریزی سیکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ہماری مجبوری ہے کہ انگریزی بین الاقوامی زبان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سنگاپور اور چین ایسے ممالک ہیں جہاں ان لوگوں کی حکومت ہے جن کی مادری زبان چینی ہے لیکن سنگاپور میں روزمرہ کے بول چال میں چینی کی جگہ انگلش کا استعمال ہوتا ہے
سید ذیشان سنگاپور میں اکثریت چینی ہونے کے باوجود انگریزی کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے۔ کیا آپ تجربہ سے بتا سکتے ہیں کہ ایسا کسی خاص پالیسی کے تحت کیا گیا یا انگریزوں سے مرعوبیت کا نتیجہ ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین

جاسم محمد

محفلین
دلچسپ:

Unity
The language barrier was very common among most ancient Singapore residents until the colonisation age. Most people who knew multiple languages united together when the English language came into being. They used the newly acquired language to do business together without any cultural barrier between them. The children learned English at home and in school, and this reduced discrimination among children from different cultural origins. People from different ethnicities also respected each other’s culture and their way of life.
یعنی سنگاپور میں بھانت بھانت کی زبانیں بولنے والے انگریزی زبان میں ضم ہو کر ایک قوم بن گئے۔
اسرائیل میں بھانت بھانت کے ممالک سے آئے یہودی عبرانی زبان میں ضم ہو کر ایک قوم بن گئے۔
اور ادھر پاکستا ن میں بھانت بھانت کی زبانیں بولنے والوں کو جب قومی زبان اردو میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اپنا ملک ہی الگ کر لیا۔

قوم قوم کا فرق۔
 

جاسمن

لائبریرین
جہاں تک میں نے پڑھا ہے محمد بن قاسم، حجاج بن یوسف کا بھتیجا تھا جو عرب سے آیا تھا نہ کہ چین سے
عبدالقیوم چوہدری پھائی! یہاں تک مراسلے پڑھے۔۔۔اور ان دو تین مراسلوں پہ بہت ہنسی آ رہی ہے۔ :D عثمان ندیم کی سادگی اور جاسم کے بارے نہ جاننا۔۔۔۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
کہیں پڑھا تھا کہ زبان اکیلی نہیں آ تی، بلکہ اپنے ساتھ اپنی پوری ثقافت لاتی ہے۔ اور واقعی یہ مشاہدہ اکثر ہوتا رہتا ہے۔
ہم ہینڈ واش کر کے ٹیبل پہ جیم ٹوسٹ، بٹر وغیرہ سے بریک فاسٹ کرنے والے چوری، کسی وغیرہ گواچ بیٹھے ہیں۔ (نئے موبائل میں زیر زبر پیش وغیرہ یا تو ہیں نہیں یا مجھے نہیں پتہ۔۔۔چوری میں چ پہ پیش لگالیں:))
 
آخری تدوین:

atta

محفلین
بات زبان سے چلی اور محمد بن قاسم تک پہنچ گئ..حقیقت یہ ہے کہ جو قوم اپنی زبان چھور کر دوسروں کی نقالی کرتی ہے وہ قوم اپنی پہچان اپنی تہذیب و تمدن اور اپنا تشخص بھی گم کر دیتی ہے.اس لئے انگریزی الفاظ کی ترویج و اشاعت کے بجائے اپنی قومی زبان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے.
یہ بہت بڑا المیہ یے کہ انگلش الفاظ بولنے والے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے..جب کہ ملک پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ اور تعلیم کے میدان میں بچوں کی عدم دلچسپیاور ناکامی کی وجہ ہی انگلش ہے.
تمام ترقی یافتہ اقوام نی اپنی قومی ومادری زبان کو اپنا کر ترقی کی ہے.چین.جرمنی. فرانس. روس جاپان وغیرہ.انہوں نے تمام علوم و فنون کو اپنی زبانوں میں ترجمہ کرکے قوم کو پڑھایا...اور ساری عمر زبان ہی سیکھتے رہے.زبان بھی نہ آئ اور علم سے بھی کوسوں دور ہوگئے.الٹا اپنی تہذیب و تمدن سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے.ہماری مثال باالکل اس کوے کی سی ہے جو چلا ہنس کی چال اور اپنی بھی بھول گیا.
عطاءالرحمن منگلوری.رکن تحریک نفاذ اردو پاکستان.
 
اسرائیل میں بھانت بھانت کے ممالک سے آئے یہودی عبرانی زبان میں ضم ہو کر ایک قوم بن گئے۔
:grin1:
میں مسلسل تھوڑا تھوڑا حیران ہو رہا تھا کہ پائین نے درجن بھر مراسلے کر دئیے ہیں اور ابھی تک ٹریڈ مارک مراسلہ جاری نہیں ہوا۔:tongueout:
 

جاسم محمد

محفلین
:grin1:
میں مسلسل تھوڑا تھوڑا حیران ہو رہا تھا کہ پائین نے درجن بھر مراسلے کر دئیے ہیں اور ابھی تک ٹریڈ مارک مراسلہ جاری نہیں ہوا۔:tongueout:
عبرانی پچھلے 1700 سالوں سے کم و بیش ایک مردہ زبان تھی۔ جسے یہودی مذہبی رسومات کے علاوہ کہیں اور استعمال نہیں کرتے تھے۔
صیہونی تحریک کے ساتھ اس مردہ زبان کا احیا ہوا اور آج تمام اسرائیلی بشمول عرب شہری فر فر جدید عبرانی بولتے ہیں۔
ہفتہ قبل ہی اسرائیلی عرب اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم کی ان کی اپنی عبرانی زبان میں ایسی بے عزتی کی کہ دیگر صیہونیوں کے ہنس ہنس کر پیٹ میں مروڑ پڑ گئے :)
6 Things to Know About the Hebrew Language’s Incredible Revival
 

جان

محفلین
اسرائیل میں بھانت بھانت کے ممالک سے آئے یہودی عبرانی زبان میں ضم ہو کر ایک قوم بن گئے۔

عبرانی پچھلے 1700 سالوں سے کم و بیش ایک مردہ زبان تھی۔ جسے یہودی مذہبی رسومات کے علاوہ کہیں اور استعمال نہیں کرتے تھے۔
صیہونی تحریک کے ساتھ اس مردہ زبان کا احیا ہوا اور آج تمام اسرائیلی بشمول عرب شہری فر فر جدید عبرانی بولتے ہیں۔
ہفتہ قبل ہی اسرائیلی عرب اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم کی ان کی اپنی عبرانی زبان میں ایسی بے عزتی کی کہ دیگر صیہونیوں کے ہنس ہنس کر پیٹ میں مروڑ پڑ گئے :)
بات چل نکلی ہے، اب دیکھیں کہاں تک پہنچے! :)
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
نہ بات کسی زبان یا تہذیب کو اپنانے کی ہے اور نہ ترقی کی۔ سیدھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں نچلے طبقے کے لئے اردو یا مقامی زبان پڑھائی اور بولی جاتی ہے اور اونچے طبقے کے لئے انگریزی۔ اس طبقاتی تفاوت سے ظاہر ہے وہی مسائل جنم لیتے ہیں جن کا ذکر مضمون میں کچھ مبالغہ آرائی سے کیا گیا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
نہ بات کسی زبان یا تہذیب کو اپنانے کی ہے اور نہ ترقی کی۔ سیدھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں نچلے طبقے کے لئے اردو یا مقامی زبان پڑھائی اور بولی جاتی ہے اور اونچے طبقے کے لئے انگریزی۔
ایک ہی ملک میں مختلف زبانوں میں نظام تعلیم بھی ایک اہم نکتہ ہے۔ متفق۔
 
نہ بات کسی زبان یا تہذیب کو اپنانے کی ہے اور نہ ترقی کی۔ سیدھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں نچلے طبقے کے لئے اردو یا مقامی زبان پڑھائی اور بولی جاتی ہے اور اونچے طبقے کے لئے انگریزی۔ اس طبقاتی تفاوت سے ظاہر ہے وہی مسائل جنم لیتے ہیں جن کا ذکر مضمون میں کچھ مبالغہ آرائی سے کیا گیا ہے

گائوں سے میٹرک کے بعد جب سر سید کالج راولپنڈی داخلہ ملا تو میں سمجھا لیکچر انگلش میں ہیں اور ہمیں تو اردو بھی ٹھیک سے بولنا نہیں آتی ، کچھ مہینے گزرنے کے بعد معلوم پڑا کہ لیکچر تو اردو میں ہی ہیں وہ جو لیکچر میں انگلش کے لفظ بولتے ہیں وہ دراصل شہری اردو ہے جس میں اردو برائے نام ہی ہے
 
Top