حملے کا ذمہ دار - بیت اللہ محسود

زینب

محفلین
بی بی صاحبہ کو پاکستانی ایجنسیوں نے شہید کردیا ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں۔ رہی بات چیمہ صاحب کی تو وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میں نے ادھر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اب قومپرستی کی ایک لہر اٹھے گی سو کل وہاں ایک نعرہ پھر سے لگا ہے
"نہیں چاہیے پاکستان نہیں چاہیے"
اب اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ سندہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ اب ایک نفرت کی نئی لہر اٹھی ہے۔


بھئی میرے قوم پرستی کی بات ہے تو ہم سب پاکستانی قوم ہیں۔۔۔۔۔۔اس سے اپ کو بھی انکار نہیں کبھی کوئی پینجابی سندھ کے خلاف نہیں کچھ کہتا نا کبھی سندھ کے خلاف نعرا لگتا ہے پھر سندھی ہی کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟سندھی ہی کیوں پنجاب کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں جب کہ بظاہر ایسا کچھ بھی نہیں ہے اپ بھی ان دھوکے باز لیدروں کی باتوں میں ائے ہوےئ ہیں جو بس لوگوں کے جزبات سے کھیلتے ہیں انہین ایک کہانی سنا کے اس کو کیش کرواتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
تازہ ترین تصاویر اور بینظیر کے آخری لمحات کی وڈیو سے یہ بات صاف ظاہر ہو رہی ہے کہ بینظیر کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہی ہوئی ہے ۔ جن تصاویر اور وڈیو میں قاتل واضع نظر آرہا ہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ وہ محترمہ کے بائیں جانب بمشکل سات سے آٹھ فٹ دور رہا ہوگا ۔ اور اس نے بہت آسانی سے ٹی ٹی گن کے ذریعے باقاعدہ نشانہ لیکر تقریباً چار فائر بینظیر کے بائیں جانب کیئے ۔ پہلی گولی کے بعد کچھ تعطل ہے مگر اس کے بعد اس نے بڑی مہارت سے مذید تین اور فائر کیئے ۔ اس کے بعد دھماکہ ہوا ۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ گولی چلنے اور دھماکہ ہونے کے وقفے کے دوران کی ایک تصویر میں بینظیر اپنی گاڑی کی سن روف میں نظر نہیں آرہی ہیں ۔ جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ وہ قاتل کی چلائی ہوئی کسی ایک گولی کا نشانہ اس وقت بن چکیں تھیں ۔ کیونکہ اس دوران ان کے محافظ جھکے ہوئے تھے اور اس لمحے دھماکہ نہیں ہوا تھا ۔ اس لیئے اس بات کا امکان ختم ہوگیا ہے کہ دھماکے کے بعد " شاک ویوز" سے وہ اپنے گاڑی کے سن روف کے لیور سے شدت سے ٹکرائیں ہونگیں ۔ دھماکے سے گاڑی بلاسٹ پروف اور بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے محفوظ رہی لہذا اس کا بھی اب امکان نہیں رہا کہ کوئی دھاتی شے بعد میں گاڑی کے کسی شیشے کو توڑتی ہوئی ان کو جا لگی ہو ۔ گاڑی کے اندر کی فوٹیجز میں پچھلی سیٹ پر ایک طرف بہت سا خون نظر آرہا ہے جو کنپٹی کے اس طرح زخمی ہونے سے نہیں نکلتا ۔ واضع طور پر یہ گردن ، گلے یا سر ( جہاں خون کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے ) پر کسی کاری زخم کے نتیجے میں نکلا ہے ۔

بینظیر کی موت ایک سیاسی موت کا رخ دھارتی جا رہی ہے ۔ حکومت اور پیپلز پارٹی کے عہداران کے بیانات میں تضاد ہونے کے باعث حکومت ایک بار پھر مشکوک ہوگئی ہے ۔ اور یہ سلسلہ سیاسی خاندانی دشمنی کا خشاسانہ لگ رہا ہے ۔ بھٹو خاندان کیساتھ بھی وہی کچھ ہورہا ہے جو بھارت میں گاندھی فیملی اور امریکہ میں کینڈی خاندان کے ساتھ ہوا ۔ ملک کی سیاسی اور امن کی صورتحال تو پہلے ہی سے بیحد خراب تھی ۔ اب سندھ میں قومیت کے حوالے سے بھی ایک حشر برپا ہونے والا ہے ۔ اللہ پاکستان پر رحم کرے ۔ آمین
 

غازی عثمان

محفلین
میرے خیال میں بیت اللہ کے واضح‌ بیان اور پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی موقف کی تردید کے بعد بیت اللہ کے کندھے پر بندوق رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔۔ ویسے بھی کوئی اتنا بھی احسان فراموش نہیں ہوتا کے اپنے خالق کو بھول جائے اور اس سے دغا کرے۔
 
بھئی میرے قوم پرستی کی بات ہے تو ہم سب پاکستانی قوم ہیں۔۔۔۔۔۔اس سے اپ کو بھی انکار نہیں کبھی کوئی پینجابی سندھ کے خلاف نہیں کچھ کہتا نا کبھی سندھ کے خلاف نعرا لگتا ہے پھر سندھی ہی کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟سندھی ہی کیوں پنجاب کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں جب کہ بظاہر ایسا کچھ بھی نہیں ہے اپ بھی ان دھوکے باز لیدروں کی باتوں میں ائے ہوےئ ہیں جو بس لوگوں کے جزبات سے کھیلتے ہیں انہین ایک کہانی سنا کے اس کو کیش کرواتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہن بات پنجاب کی نہیں ہے بلکہ پنجاب اسٹبلشمنٹ کی ہے۔ ہم سارے پاکستانی ایک ہیں مگر بات ہے اوپر لیول کی۔
 

ظفری

لائبریرین
نہیں چاہیے پاکستان تو دعوت دے دیں بھارت کی افواج کو کہ آئیں اور ٹیک اوور کر لیں۔ بے نظیر نہیں رہی تو پاکستان کا باقی رہنا کیا ضروری رہ گیا ہے؟
ایک سندھ ہی نہیں پورے ملک میں بلوے ہو رہے ہیں۔ اور فساد کرنے والوں کا کوئی دین اور کوئی مسلک نہیں ہوتا۔ یہاں ایدھی سینٹر کی ایمبولینسیں تک جلائی جا رہی ہیں۔ یہ رویہ کوئی فخر کا باعث نہیں ہے بلکہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
نبیل بھائی ۔۔۔۔ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں ۔ 70 کی دھائی میں سندھ کے فسادات بھی آپ کو یاد ہونگے اور اسی دھائی میں بلوچستان کا بھی فوجی آپریشن بھی یاد ہوگا ۔ اور تازہ آپریشن جو کہ وزیرستان اور بلوچستان میں‌ہو رہا ہے وہ بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ مگر پنجاب میں کوئی ایسا آپریشن اب تک نہیں ہوا ہے ۔ لہذا یہ صوبائی تعصبات کی لہریں ان دو صوبوں میں ہمیشہ اٹھتی رہیں ہیں ۔ ( اور اب صوبہ سرحد بھی اس کا شکار ہوگیا ہے ) ۔ لہذا یہ تعصبیت کی جڑیں دیکھیں جائیں تو ان دونوں صوبوں کو اپنے حق غضب کیئے جانے کا شکوہ رہا ہے ۔ ہر دوسرا لیڈر پنجاب سے آتا ہے مگر ان صوبوں میں سے کسی کو آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا ( یہ سندھیوں اور بلوچیوں کا خیال ہے ) ۔ پہلے بھٹو اور بعد میں بینظیر کی وجہ سے ان کو اطمینان تھا کہ کوئی ان کے لیئے آواز اٹھانے والا ہے ۔ مگر بینظیر کے اس طرح کی موت سے وہ اب یہ سمجھ رہیں ہیں کہ ان کے صوبے سے لیڈرشپ ختم کردی گئی ہے اور ملک کے کلی اختیار اب پنجاب کے ہاتھ میں آگئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی بھی حکومت سے یہی تکرار ہے کہ انہوں‌نے بینظیر کو اپنی راہ سے ہٹایا ہے ۔ اس طرح ایک عام سندھی اب یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ ان کا اب کوئی پرسانِ حال نہیں رہا ۔ لہذا سندھو دیش کی اب دوبارہ بات کی جائے ۔

آپ نے ایک اہم مسئلے پر بڑی آسانی سے پڑوس سے فوجیں لانے کو کہہ دیا ۔ اگر یہاں کوئی سندھی ہے تو اسے صاف اس میں ‌منافرت کی بُومحسوس ہوگی ۔ یہ اگر سندھ اور سندھیوں کا مسئلہ ہے تو پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ لہذا اگر ان کو اس طرح دھتکارا جائیگا تو معاملہ اور بھی بگڑے گا ۔ اور اگر بات گاڑیاں اور املاک تباہ اور جلانے کا ہے تو اگر یہ سانحہ مشرف کے ساتھ بھی ہوتا تو یہ شر پسند اس وقت بھی نکل کر یہی کچھ کرتے جو ابھی کر رہے ہیں ۔ لہذا اس کو کسی خاص گروہ کیساتھ مسلک کرنا زیادتی ہے ۔
 

باسم

محفلین
پاکستان کے خلاف نعروں کی حمایت ابھی لیڈروں کی طرف سے سامنے نہیں آئی خدا کرے ایسا ہو بھی نہ
جبکہ نواز شریف اور باقی لیڈران نے تعزیت کیلیے جاکر اور آصف زرداری نے یہ نعرے لگانے والوں کو روک کر ایسا قدم اٹھایا ہے کہ اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اور اللہ تعالٰی سے دعا بھی ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوجائیں۔
لیکن سوچنا یہ ہے کہ ہمیں اس کیلیے کیا کردار ادا کرنا ہوگا۔
 
pic01.jpg
 
نہیں چاہیے پاکستان تو دعوت دے دیں بھارت کی افواج کو کہ آئیں اور ٹیک اوور کر لیں۔ بے نظیر نہیں رہی تو پاکستان کا باقی رہنا کیا ضروری رہ گیا ہے؟
ایک سندھ ہی نہیں پورے ملک میں بلوے ہو رہے ہیں۔ اور فساد کرنے والوں کا کوئی دین اور کوئی مسلک نہیں ہوتا۔ یہاں ایدھی سینٹر کی ایمبولینسیں تک جلائی جا رہی ہیں۔ یہ رویہ کوئی فخر کا باعث نہیں ہے بلکہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
ابھی میل پڑھی آپ کی۔ بڑا دکھ ہوا کوئی بات نہیں۔ یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ جب منتظم ہی ایسے ہوں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے۔ خدا حافظ اردو محفل۔
براہ کرم میرا اکاؤنٹ حذف کردیں۔
 

arifkarim

معطل
ابھی میل پڑھی آپ کی۔ بڑا دکھ ہوا کوئی بات نہیں۔ یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ جب منتظم ہی ایسے ہوں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے۔ خدا حافظ اردو محفل۔
براہ کرم میرا اکاؤنٹ حذف کردیں۔

اتنا گرم ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر سندھی ، پنجابی، بلوچی اور پٹھان میں اتفاق نہ ہوگا تو پاکستان کا وجود کیسے رہ سکتا ہے؟
 

عمر میرزا

محفلین
یہ ملاخطہ کریں

Islamists within ISI may have aided Benazir assassination, analysts fear


Praveen Swami

Elements of Pakistan's intelligence services are believed to have been involved in a string of bombings

--------------------------------------------------------------

High ISI officials are believed to have aided a bombing

A Minister had warned of an ISI within the ISI
 

arifkarim

معطل
یہ ملاخطہ کریں

Islamists within ISI may have aided Benazir assassination, analysts fear


Praveen Swami

Elements of Pakistan's intelligence services are believed to have been involved in a string of bombings

--------------------------------------------------------------

High ISI officials are believed to have aided a bombing

A Minister had warned of an ISI within the ISI

ہمیں پہلے ہی سے پتہ تھا، پڑھنے کی ضرورت نہیں!
جب بات ہو سیاست کی تو ۔ ۔ ۔ کچھ بھی مممکن ہے!
 
ابھی میل پڑھی آپ کی۔ بڑا دکھ ہوا کوئی بات نہیں۔ یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ جب منتظم ہی ایسے ہوں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے۔ خدا حافظ اردو محفل۔
براہ کرم میرا اکاؤنٹ حذف کردیں۔

ظہور بھائی، آپ میرے لئے اتنے ہی محترم ہیں جتنا میرا اپنا سگا بھائی۔ میں آپ کے جذبات بھی سمجھتا ہوں اور ان کی قدر کرتا ہوں۔ بے نظیر شہید صرف سندھ کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی رہنما تھیں۔ اور انکی موت کا جتنا دکھ آپ کو ہے اتنا ہم پنجاب والوں کو بھی ہے۔ بھائی یہ کام ان عناصر کا ہے جو پاکستاں کو روز اول سے کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں نے ہر وہ کام کیا جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام آپس میں لڑنا شروع ہو جائیں اور یہ وطن آگے جانے کی بجائے پیچھے کا سفر کرنے لگے۔

انہی لوگوں نے جان بوجھ کر راولپنڈی کا انتخاب کیا تآنکہ سندھ اور پنجاب ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو جائیں۔ بھائی ہمیں ان لعین لوگوں کی سازشوں کو سمجھنا ہوگا۔ ہمیں اپنے دکھ میں اپنے آپ کو زخمی کرنے کی عادت کو ختم کرنا ہو گا۔ ہمیں اپنے دکھ کو طاقت میں بدلنا ہو گا، وہ طاقت جس کا خواب بےنظیر شھید نے دیکھا۔ وہ طاقت جو اس ملک کی تمام اکائیوں کو ایک مٹھی بنا کر رکھے۔ وہ طاقت جو اس ملک کے تمام دشمنوں کے منہ پر کالک مل دے۔

بھائی جب سے یہ خبر سنی، میں خود کچھ کہنے کی ہمت نہیں کر پا رہا۔ میرا بے نظیر شھید سے نظریاتی اختلاف ضرور تھا لیکن میں ان کو حقیقی معنوں میں ایک عوامی لیڈر ضرور سمجھتا تھا۔ جسکے بنا پاکستان کا سیاسی منظرنامہ بے رنگ ہو گیا ہے۔ میں ان کو ایک بائینڈنگ فورس ضرور سمجھتا تھا، جس نے تمام صوبوں کو قومی دھارے میں لانے کا اپنا فرض بخوبی نبایا۔ لیکن بھائی ان کی شھادت کے بعد جو کچھ ہو رہا ہے وہ میرے سمیت تمام پاکستانیوں کا دل دکھا رہا ہے۔ اس بارے میں بے نظیر صاحبہ نے کبھی بھی نہ سوچا تھا، کہ ان کا یہ وطن پاک اس طرح آگ و خون میں نہا جائے گا۔

بھائی دکھی میں بھی ہوں اور دکھی آپ بھی ہیں۔ اور نبیل بھائی کی اسٹیٹمنٹ بھی ان کے اس ملک سے لگائو کی وجہ سے ہے، بخدا جہاں تک میں سمجھتا ہوں کوئی بھی اسطرح اپنے ملک کے ٹکرے ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔ آپ اسے اس بے بس انسان کی فرسٹریشن سمجھ کر معاف کردیں جو اپنا ملک جلتا دیکھ رہا ہے لیکن کچھ نہیں کر سکتا۔ بھائی میں آپ سے نبیل کی جانب سے معافی کا طلبگار ہوں اور آُ سے التماس کرتا ہوں کہ آپ اس مخفل کو چھوڑ کر مت جائیں۔ آپ بھائیوں کی وجہ سے ہی یہ مخفل تمام صوبوں کے پھولوں کا گلدستہ بنی ہوئی ہے۔ ہمیں آج باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یہ سوچنا ہے کہ اس مشکل وقت سے ہم کیسے گزر سکتے ہیں۔ ہم انفرادی طور پر ایسا کیا کر سکتے ہیں جو میرے ملک کو صحیح معنوں میں قائد کے خواب کی تعبیر بنا دے۔ ہم کیسے اس ملک کو اس منزل پر لے جاسکتے ہیں جس کے لئے پچھلے پچاس سالوں میں ہمارے مخلص رہنمائون نے کوشش کی ہیں

بھائی آخر میں میں ایک بار پھر آپ سے واپسی کی استدعا کرتا ہوں، اور امید رکھتا ہوں آپ مخفل کو چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ظہور بھائی ایسی باتوں پر اتنی جلدی ناراض نہیں ہوا کرتے۔ ناراضگی چھوڑیں اور اردو محفل کی رونق بڑھاتے رہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ابھی میل پڑھی آپ کی۔ بڑا دکھ ہوا کوئی بات نہیں۔ یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ جب منتظم ہی ایسے ہوں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے۔ خدا حافظ اردو محفل۔
براہ کرم میرا اکاؤنٹ حذف کردیں۔


السلام علیکم،
بات ہمارے لیے بھی کوئی نئی نہیں ہے۔ پاکستان کی سیاست انہی وڈیروں، پیروں اور جاگیرداروں کی یرغمال رہی ہے اور باقی لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ پاکستان کا وجود انہی کے دم سے ہے۔ پاکستان کی سالمیت کے خلاف بات کرنا گویا ہمارا حق ہے لیکن علاقائی منافرت کی مذمت کرنا کسی کی حق تلفی بن جاتا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کی بہتر رہنمائی فرمائے۔ آمین۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بھائی میں آپ سے نبیل کی جانب سے معافی کا طلبگار ہوں اور آُ سے التماس کرتا ہوں کہ آپ اس مخفل کو چھوڑ کر مت جائیں۔

کاشف، آپ کا بہت شکریہ۔
میں نے ظہور سولنگی کو کوئی طعنہ نہیں دیا تھا۔ مجھے صرف پاکستان کے سالمیت خلاف نعرے لگانے والی بات بری لگی تھی۔

آپ نے ایک اہم مسئلے پر بڑی آسانی سے پڑوس سے فوجیں لانے کو کہہ دیا ۔ اگر یہاں کوئی سندھی ہے تو اسے صاف اس میں ‌منافرت کی بُومحسوس ہوگی ۔ یہ اگر سندھ اور سندھیوں کا مسئلہ ہے تو پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ لہذا اگر ان کو اس طرح دھتکارا جائیگا تو معاملہ اور بھی بگڑے گا ۔ اور اگر بات گاڑیاں اور املاک تباہ اور جلانے کا ہے تو اگر یہ سانحہ مشرف کے ساتھ بھی ہوتا تو یہ شر پسند اس وقت بھی نکل کر یہی کچھ کرتے جو ابھی کر رہے ہیں ۔ لہذا اس کو کسی خاص گروہ کیساتھ مسلک کرنا زیادتی ہے ۔

ظفری، شاید میری بات کا مطلب بھی غلط لیا جا رہا ہے۔ میں نے ہر گز صوبائی منافرت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ مجھے سندھ سے اتنی ہی محبت ہے جتنی پاکستان کے باقی صوبوں سے ہے۔ میں نے اپنی پوسٹ میں ظہور سولنگی کو نہیں بلکہ ان لوگوں کو مخاطب کیا تھا جو "نہیں چاہیے پاکستان نہیں چاہیے" کا نعرہ لگا رہے ہیں۔


پہلے بھٹو اور بعد میں بینظیر کی وجہ سے ان کو اطمینان تھا کہ کوئی ان کے لیئے آواز اٹھانے والا ہے ۔ مگر بینظیر کے اس طرح کی موت سے وہ اب یہ سمجھ رہیں ہیں کہ ان کے صوبے سے لیڈرشپ ختم کردی گئی ہے اور ملک کے کلی اختیار اب پنجاب کے ہاتھ میں آگئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی بھی حکومت سے یہی تکرار ہے کہ انہوں‌نے بینظیر کو اپنی راہ سے ہٹایا ہے ۔ اس طرح ایک عام سندھی اب یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ ان کا اب کوئی پرسانِ حال نہیں رہا ۔ لہذا سندھو دیش کی اب دوبارہ بات کی جائے ۔

میں اس بارے میں اور کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میں صرف اتنی دعا کر رہا ہوں کہ اللہ تعالی ہم سب کو ان معاملات کی بہتر سمجھ عطا فرمائے اور پاکستان کو سلامت رکھے۔ آمین۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پنجاب کا عام آدمی بھی اتنا ہی مظلوم، غریب، مجبور، بے بس اور ستم رسیدہ ہے جتنا کہ پاکستان کے باقی تینوں صوبوں کے۔

اور رہے ظالم، تو انکا کوئی مذہب، ملت، قوم نہیں ہوتی، "بلی" سیاہ ہو یا سفید "چوہے" کا شکار ہی اسکا کام ہے۔ پنجاب کے جاگیردار اور افسر شاہی اگر ظالم ہیں تو ایسے ظالم اور شیطان وڈیروں، خانوں اور نوابوں کے روپ میں ہر جگہ موجود ہیں اور مجبور پر ظلم اور اپنے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔

عام آدمی کا "درد" مشترک ہے اور "دوا" مشترک ہے۔ پچھلے چھ، سات سالوں میں بات صوبوں کی حد سے آگے نکل کر ملکوں کی حد تک جا پہنچی ہے، اور یہ موقع اپنی "اختلافات" تلاش کرنے کی بجائے اپنی "مشترک" باتوں کی تلاش کرنے کا ہے۔

پاپوش کی کیا فکر ہے، دستار سنبھالو
پایاب ہے جو موج گزر جائے گی سر سے


(فیض)
 

غازی عثمان

محفلین
بیت اللہ محسود کیوں مانے گا کہ یہ کام اسی نے کروایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ 18 اکتوبر کے واقع کے بعد جب حکومت نے یہ معاملے بیت اللہ محسود پر ڈال دیا تھا تو بیت اللہ نے اپنے کچھ ایلچی بی بی سے ملنے کے لئے بھیجے تھے جنہوں نے بی بی سے ملاقات کر کے انہیں اس بات کا یقین دلایا تھا کہ وہ اس معاملے میں ملوث نہیں ہیں، اور ان کے عزائم پاکستانی سیاست دانوں کے خلاف نہیں ہیں۔

فرحت اللہ بابر کے مطابق ڈاکٹر تصدق نے انہیں بتایا تھا کہ بی بی کے سر کے پچھلے میں بلٹ ، بم کا شارپنر یا پیلٹ لگا تھا ( گولی ، بم کا تیز دھار ٹکڑا یا بم میں موجود بال بیرنگ ٹائپ گولیاں )۔ جس سے ان پچھلے حصے سے دماغ باہر آگیا تھا اور میں اسے اندر کر کے ٹانکے لگائے تھے ،، لیکن وہ ڈاکٹر اب اپنے بیان سے پھر گیا۔
 

ظفری

لائبریرین
کاشف، آپ کا بہت شکریہ۔
میں نے ظہور سولنگی کو کوئی طعنہ نہیں دیا تھا۔ مجھے صرف پاکستان کے سالمیت خلاف نعرے لگانے والی بات بری لگی تھی۔
میں نہیں سمجھتا کہ کسی محبِ وطن کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف نعرے بازی پسند ہوگی ۔ مگر ایک باشعور اور محبِ وطن کہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کرے کہ اگر ایسا نعرہ لگایا جارہا ہے تو اس کے عوامل کیا ہیں اور وہ کون لوگ ہیں ‌جو ایسا کر رہے ہیں ۔ اور ان کو کس طرح قائل کرکے یہ بتایاجائے کہ یہ سوچ مہلک ہے جس سے صرف انارکی پھیلے گی ۔ جو انتشار اور خانہ جنگی کا موحب بنے گا ۔ اگر ہم محبِ وطن اور ذمہ دار ہونے کے باوجود ان کے ان نعروں یا ردعمل کو ملک دشمنی سے تعبیر کریں گے تو یہ عمل دو طرفہ ہوگا ۔ یعنی ہم بھی ان کے ان نعروں‌کی تائید کرتے ہوئے یہ کہیں گے کہ جاؤ ! تم کو جو کرنا ہے ، تم کرو ۔ جو ہم سے ہوسکے گا وہی ہم کریں گے ۔ میرا خیال سے ایسے عمل کا یہ ردعمل کسی بھی طور دانشمندانہ نہیں ہوگا ۔


ظفری، شاید میری بات کا مطلب بھی غلط لیا جا رہا ہے۔ میں نے ہر گز صوبائی منافرت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ مجھے سندھ سے اتنی ہی محبت ہے جتنی پاکستان کے باقی صوبوں سے ہے۔ میں نے اپنی پوسٹ میں ظہور سولنگی کو نہیں بلکہ ان لوگوں کو مخاطب کیا تھا جو "نہیں چاہیے پاکستان نہیں چاہیے" کا نعرہ لگا رہے ہیں۔

میں نے یہ نہیں‌ کہا کہ خدانخوستہ آپ نے ایسا کہا ہے ۔۔ مگر جو تاثر قائم ہوا ہے اس کا میں اوپر تذکرہ کر چکا ہوں ۔ یہ بہت ممکن ہے کہ آپ نے اس طرف سوچا بھی نہ ہو ۔ مگر جو بات آپ نے کہی تھی اس کے کئی منفی پہلو نکالے جاسکتے تھے ۔ جن میں سے میں نے ایک کا تذکرہ کردیا تھا ۔

میں اس بارے میں اور کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میں صرف اتنی دعا کر رہا ہوں کہ اللہ تعالی ہم سب کو ان معاملات کی بہتر سمجھ عطا فرمائے اور پاکستان کو سلامت رکھے۔ آمین۔

نبیل بھائی یہ ایک تاثر ہے جو کئی دھائیوں سے سندھ میں پایا جا رہا ہے ۔ میرا اندرونِ سندھ سے بڑا تعلق رہا ہے ۔ میں نے بہت قریب سے ان لوگوں کا مشاہدہ کیا ہے ۔ سندھیوں کی ایک بڑی تعداد گاؤں ، دیہات میں وڈیروں اور جاگیرداروں کے ظلم کی شکار ہے اور جو باقی شہروں میں ہیں ان کو کچھ اس طرح باور کرایا گیا ہے کہ ان کے حقوق ایک بڑا صوبہ سلب کر رہا ہے ۔ بحث یہ نہیں ہے کہ اگر وہ ایسا سوچتے ہیں تو انہیں سوچنے دو اور اگر پاکستان نہیں چاہتے تو پاکستان سے نکل جائیں یا اپنا ایک الگ دیش بنا لیں ۔ کوئی بھی ذی الشعور اس کی حمایت نہیں کرے گا ۔ حقائق تو یہ ہیں کہ پنجاب میں بھی لوگ اس طرح کے ظلم کا شکار ہیں ۔ اور اسی طرح اور صوبوں کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے ۔ بقول وارث بھائی کہ " یہ درد ، اب دردِ مشترک ہے " ۔ مگر کہیں زیادہ ہے ، کہیں کم ہے ۔ لہذا موجودہ تناظر میں ہم کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ بینظیر کی موت سے سندھیوں کو بہت صدمہ ہوا ہے ۔ اگر ہم کو بینظیر یا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف ہے تو ا سکا مطلب یہ نہیں ہے کہ سندھیوں کو دلاسہ بھی نہیں دیں ۔ آپ نے میرا جو اقتباس کوٹ کیا تھا اس میں‌میرے کہنے کا مقصد بھی یہی تھا ۔ اگر اس بات پر آپ نے معاملہ سمجھنے اور پاکستان کی حفاظت کی بات کہی تو وہ سو فیصد درست ہے ۔
 

زینب

محفلین
پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ 18 اکتوبر کے واقع کے بعد جب حکومت نے یہ معاملے بیت اللہ محسود پر ڈال دیا تھا تو بیت اللہ نے اپنے کچھ ایلچی بی بی سے ملنے کے لئے بھیجے تھے جنہوں نے بی بی سے ملاقات کر کے انہیں اس بات کا یقین دلایا تھا کہ وہ اس معاملے میں ملوث نہیں ہیں، اور ان کے عزائم پاکستانی سیاست دانوں کے خلاف نہیں ہیں۔

فرحت اللہ بابر کے مطابق ڈاکٹر تصدق نے انہیں بتایا تھا کہ بی بی کے سر کے پچھلے میں بلٹ ، بم کا شارپنر یا پیلٹ لگا تھا ( گولی ، بم کا تیز دھار ٹکڑا یا بم میں موجود بال بیرنگ ٹائپ گولیاں )۔ جس سے ان پچھلے حصے سے دماغ باہر آگیا تھا اور میں اسے اندر کر کے ٹانکے لگائے تھے ،، لیکن وہ ڈاکٹر اب اپنے بیان سے پھر گیا۔

کمال ہے محترمہ نے کاساز کے بعد سینکڑوں کی جانے والی پریس کانفرنسر میں ایک بار بھی اس واقعے کا زکر نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top