الف نظامی
لائبریرین
زاہد مغل صاحب کی ایک پرانی پوسٹ جو آج بھی متعلقہ ہے:
پی ٹی آئی کے لوگوں سے جب پرفارمنس پوچھی جائے تو کہتے ہیں عمران خان ھیومن ڈویلپمنٹ کو ترجیح دیتا ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں دکھاوا ممکن نہیں۔
اس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ "دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے غالب" کیونکہ دنیا میں آج ہیومن ڈویلپمنٹ کی ترقی کو بھی دکھائی دینے والے انڈیکیٹرز میں دکھایا جاتا ہے۔ یو این کا ایک ذیلی ادارہ پوری دنیا کے ممالک کا سالانہ "ھیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس" شائع کرتا ہے، آج دنیا میں "ملٹی ڈائمنشنل پاورٹی" کو ماپا جارہا ہے، صحت، تعلیم، آمدن اور ماحول یہ چار ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے بنیادی مقاصد تھے جن کی بہتری ماپنے کے متعدد انڈیکٹرز وہاں موجود ہیں۔
پھول کھلا ہو تو اسکی خوشبو محسوس کرنے کے پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب پھول صرف باتوں اور خیالوں میں ہی کھلایا گیا ہو۔ چنانچہ اگر ایسے کوئی اعداد و شمار ہیں جو یہ بتاتے ہوں کہ کے پی میں ہیومن ڈویلپمنٹ میں ایسا کوئی انقلاب آگیا ہے جو پنجاب میں دکھائی نہیں دیتا تو وہ سامنے لائے جائیں۔
جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اشو کو پکڑ کر اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عوام دھوکے میں آجائیں۔ عمران خان نے یہ دوسری لائن پکڑ رکھی ہے۔
پی ٹی آئی کے لوگوں سے جب پرفارمنس پوچھی جائے تو کہتے ہیں عمران خان ھیومن ڈویلپمنٹ کو ترجیح دیتا ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں دکھاوا ممکن نہیں۔
اس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ "دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے غالب" کیونکہ دنیا میں آج ہیومن ڈویلپمنٹ کی ترقی کو بھی دکھائی دینے والے انڈیکیٹرز میں دکھایا جاتا ہے۔ یو این کا ایک ذیلی ادارہ پوری دنیا کے ممالک کا سالانہ "ھیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس" شائع کرتا ہے، آج دنیا میں "ملٹی ڈائمنشنل پاورٹی" کو ماپا جارہا ہے، صحت، تعلیم، آمدن اور ماحول یہ چار ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے بنیادی مقاصد تھے جن کی بہتری ماپنے کے متعدد انڈیکٹرز وہاں موجود ہیں۔
پھول کھلا ہو تو اسکی خوشبو محسوس کرنے کے پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب پھول صرف باتوں اور خیالوں میں ہی کھلایا گیا ہو۔ چنانچہ اگر ایسے کوئی اعداد و شمار ہیں جو یہ بتاتے ہوں کہ کے پی میں ہیومن ڈویلپمنٹ میں ایسا کوئی انقلاب آگیا ہے جو پنجاب میں دکھائی نہیں دیتا تو وہ سامنے لائے جائیں۔
جمہوریت کی ساخت ہی ایسی ہے کہ اس میں کام کے دکھاوے کے بغیر بات بنتی ہی نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اشو کو پکڑ کر اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عوام دھوکے میں آجائیں۔ عمران خان نے یہ دوسری لائن پکڑ رکھی ہے۔