عبدالقیوم چوہدری
محفلین
نقصان صرف جان لینا ہی تو نہیں ہوتا۔ گو میں انتہا پسند نہیں ہوں لیکن انھیں نقصان ضرور پہنچاؤں گا۔اگر پبلک میں سب کے نام بتا دیے تو انتہا پسند مذہبی ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
نقصان صرف جان لینا ہی تو نہیں ہوتا۔ گو میں انتہا پسند نہیں ہوں لیکن انھیں نقصان ضرور پہنچاؤں گا۔اگر پبلک میں سب کے نام بتا دیے تو انتہا پسند مذہبی ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
کپتان کچھ عرصہ قبل جنرل باجوہ سے یہ گلہ شکوہ بھی کر چکے ہیں کہ ان کو ٹیم اچھی نہیں ملی۔ جنرل صاحب بھی کہتے ہوں گے کس نخرے والے وزیر اعظم کو سلیکٹ کر لیا ہےکپتان ٹیم پر یقین نہیں رکھتا ۔ ہر جیت اس کی اپنی جیت اور ہر ہار ٹیم کی ہار ہوتی ہے۔ سمجھا کریں!
یہاں پبلک کمپنی کے ملازمین نے سازش کی ہے۔۔۔ پکا۔ناروے سے ہی سیکھا ہے کہ یہ لازم نہیں کہ سب سے کم بڈ کرنے والی کمپنی اپنی بڈنگ کو عملا پورا کرکے بھی دکھائے۔ اور یوں کنٹریکٹ دینے والے کو الٹا لینے کے دینے پڑ جائیں۔
میرے سامنے کی بات ہے۔ ۲۰۱۶ میں دارالحکومت اوسلو کی بلدیہ نے شہر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کنٹریکٹ اوپن بڈنگ میں ایک نجی کمپنی کو دے دیا۔ اس نجی کمپنی کا دعوی تھا کہ وہ بلدیہ کی پبلک کمپنی کے مقابلہ میں بہت کم اخراجات کے ساتھ شہر کا کچرا اٹھا سکتی ہے۔ اس سے ایک سال قبل کمپنی کو کچھ دیگر شہروں کے کنٹریکٹ مل چکے تھے۔اور وہاں سے کوئی شکایت نہ آنے پر بلدیہ نے کمپنی کو محض سب سے سستا بڈ دینے پر کنٹریکٹ دے دیا۔
اب آگے سنیں کیا ہوا۔ کنٹریکٹ ملنے کے محض تین ہفتے بعد اوسلو بلدیہ کو کمپنی کے خلاف شکایات موصول ہونا شروع ہو گئی۔ ۳ ماہ بعد ان شکایات کی تعداد ۳۰ ہزار تک پہنچ گئی۔ بلدیہ کو مجبوراً کمپنی کو روزانہ فائن کرنا پڑا کیونکہ وہ شہر کا کوڑا کرکٹ بروقت ہٹانے میں ناکام ہو چکی تھی۔ شہر اقتدار میں جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے۔ بلدیہ پر آپے سے باہر عوام کا دباؤ آیا تو اس نے کمپنی کا آڈٹ کروایا جس میں سے پتا یہ چلا کہ وہاں کام کرنے والے ملازمین خلاف قانون ۸۰ گھنٹے سے زائد ہفتہ وار کام کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد بلدیہ کے صفائی ستھرائی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ نے استعفی دے دیا اور ایک ماہ بعد سکینڈل زدہ کمپنی نے خود کو دیوالیہ ظاہر کر دیا۔ تاکہ اوسلو بلدیہ وہ کنٹریکٹ واپس اسی پبلک کمپنی کو دے سکے جو ان سے قبل شہر اقتدار کا کوڑا کرکٹ مہنگے داموں سہی مگر بروقت اٹھا تو لیا کرتی تھی
Da alt gikk galt med søppelhentinga i Oslo
تو آج آپ نے اس سے کیا سبق حاصل کیا؟ یہی کہ ہر بار اوپن بڈنگ میں سب سے کم بڈ دینے والی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کا اصول اٹل نہیں۔ بعض اوقات ایسا کرنے سے الٹا لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں
اوہ سوری یہ بتانا بھول گیا تھا کہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا ہوا۔ ناروے پاکستان نہیں ہے جہاں مک مکا، ویلنگ ڈیلنگ کرکے سکینڈلز کو دبا دینا قومی روایات کا حصہ ہو۔یہاں پبلک کمپنی کے ملازمین نے سازش کی ہے۔۔۔ پکا۔
قصہ بیان کرتے ہوئے یہ جملے لکھنے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔ناروے پاکستان نہیں ہے جہاں مک مکا، ویلنگ ڈیلنگ کرکے سکینڈلز کو دبا دینا قومی روایات کا حصہ ہو
حکومت کے اندر کچھ دیسی لبرل ٹائپ وزیر ہیں جو عمران خان کو دباؤ میں لانے کیلئے اس قسم کے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ فواد چوہدری اور شیری مزاری کے بارہ میں تو کنفرم ہے کہ وہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ لوگ ہیں جن کا نام ابھی ذہن میں نہیں آرہا
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے منتخب لوگوں کی فوج نے دوران اقتدار کونسا تیر مار لیا تھا جو تحریک انصاف کے غیر منتخب افراد کو دیکھ کر جمہوریت کے مروڑ اٹھ رہے ہیں؟
غیر منتخب لوگوں کے حکومت میں موجود ہونے پر جمہوری لوگ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ یہ اس لئے غلط ہے کیونکہ ایسے لگ عوام کو جواب دہ نہیں۔ کیا یہی جمہوری لوگ بتا سکتے ہیں کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے سابقہ وزیر اعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اب عوام کو جوابدہ ہونے کی بجائے ملک سے مفرور کیوں ہیں؟یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ سب چور۔۔۔۔۔۔۔ چور چور۔۔۔ لیکن نیازی ان سب کو پیچھے چھوڑ گیا چوری میں۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر منتخب لوگوں کے حکومت میں موجود ہونے پر جمہوری لوگ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ یہ اس لئے غلط ہے کیونکہ ایسے لگ عوام کو جواب دہ نہیں۔ کیا یہی جمہوری لوگ بتا سکتے ہیں کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے سابقہ وزیر اعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اب عوام کو جوابدہ ہونے کی بجائے ملک سے مفرور کیوں ہیں؟
یعنی جب ان جمہوری مفروروں کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات دوبارہ طے ہوجائیں گے، این آر او وغیرہ مل جائے گا تو سب جعلی بیمار صحت یاب ہو کر ملک واپس لوٹ آئیں گے۔ بات تو پھر وہی ہے کہ یہ جمہوریے بھی عوام کو نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو جوابدہ ہیں جیسا کہ آجکل حکومت میں بھرتی ہونے والے غیر منتخب وزرا اور مشیرکیوں مفرور کا جواب یہ کہ نیازی نے ایک ایسا بازار گرم کر رکھا ہے کہ انصاف کی دھجیاں ہی اڑ گئیں ہیں۔۔ کسی کو کسی بھی ادارے پر بھروسہ نہیں۔۔
یعنی جب ان جمہوری مفروروں کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات دوبارہ طے ہوجائیں گے، این آر او مل جائے گا تو سب جعلی بیمار صحت یاب ہو کر ملک واپس لوٹ آئیں گے۔ بات تو پھر وہی ہے کہ یہ جمہوریے بھی عوام کو نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو جوابدہ ہیں جیسا کہ آجکل حکومت میں بھرتی ہونے والے غیر منتخب وزرا اور مشیر
عمران خان کی لڑائی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کبھی نہیں تھی۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ن لیگ نے لگایا تھا۔ بعد میں سب نے دیکھا کہ کیسے انہوں نے جنرل باجوہ کو عمران خان سے بھی زیادہ ووٹ ڈال کر ایکسٹینشن دیاسی نظام کو ختم کرنے کے لیے اپ لوگوں نے نیازی کو ووٹ دیا تھا نا ؟؟ اب جو وہ خود اسٹبلشمنٹ کے ہتھوں چھڈ گیا ہے تو کسی اور پہ الزام کیوں۔۔۔؟؟
عمران خان کی لڑائی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کبھی نہیں تھی۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ن لیگ نے لگایا تھا۔ بعد میں سب نے دیکھا کہ کیسے انہوں نے جنرل باجوہ کو عمران خان سے بھی زیادہ ووٹ ڈال کر ایکسٹینشن دی
۲۰۱۸ الیکشن سے قبل اگر نیازی نے کوئی اسٹیبلشمنٹ مخالف بات کی ہو تو چلا دیں۔ مشرف دور تک وہ ان کے خلاف تھایعنی اب نیازی کے پرانے کلپس چلانے پڑیں گے۔۔۔۔۔۔۔ ہاہاہاہا
یو ٹرن تیرا ہی آسرا۲۰۱۸ الیکشن سے قبل اگر نیازی نے کوئی اسٹیبلشمنٹ مخالف بات کی ہو تو چلا دیں۔ مشرف دور تک وہ ان کے خلاف تھا
۔ یہ سزا ان کرپٹ لوگوں کیلئے نشان عبرت ہے جو مستقبل میں اوپن بڈنگ پراسیس کو متاثر کرکے عوامی فلاح کے کاموں میں حکومت کو چونا لگانے کا خواب دیکھ رہے ہیں
بے شک البتہ سب سے کم بڈ کرنے والا ہمیشہ افضل ترین آپشن نہیں ہوتا۔ یہ بات مشاہدات سے ثابت ہو چکی ہے۔ کنٹریکٹ دینے والے کو سب سے کم بڈ کرنے والی کمپنی کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرنی چاہئے کہ دیگر کے مقابلہ میں اتنی کم بڈنگ کی کیا وجوہات ہیں۔ کیا اس کے پیچھے واقعی کمپنی کی قابلیت و مہارات ہے یا کوئی غیر قانونی کام کارفرما ہے۔ اور اگر اس معاملہ میں شکوک و شبہات ہوں تو پھر کم ترین بڈ والی کمپنی کی بجائے اس سے اوپر والی کمپنیوں کو دیکھنا چاہئے۔پس ثابت ہوا اوپن بڈنگ ہی افضل آپشن ہے۔
دو دن قبل بھارتیوں کو اس ڈیم سے مرچیں لگ گئی تھیں آج پی پی پی والوں کو لگی ہوئی ہیں۔ یہ کیا چکر ہے؟پی پی پی کمیونسٹوں کا روایتی ڈیم کے خلاف تحریک کا اعلان