سید عمران
محفلین
ضرور۔۔۔صرف سٹی؟
خود نہیں؟
آپ اگر بھول بھی جائیں تو میں یاد دلاتا رہوں گا۔
ویسے چکنے گھڑے پہ پانی ٹھہرتا نہیں!!!
ضرور۔۔۔صرف سٹی؟
خود نہیں؟
آپ اگر بھول بھی جائیں تو میں یاد دلاتا رہوں گا۔
صرف سٹی؟
خود نہیں؟
آپ اگر بھول بھی جائیں تو میں یاد دلاتا رہوں گا۔
آپ یاری نبھانے والے کام کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے!!!
واہ بھیا ،
کیا خوب یاری نبھا رہے ہیں آپ ہم دونوں سے ۔
سبحان اللہ جی سبحان اللہ
’’میرے لیے تو دلی دور نہیں ہے ، ہم تو دلی میں ہی رہتے ہیں ۔ ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھادلی دور است ۔
یہ دن بھی ہم نصیب والوں کو دیکھاتے ہیں ۔آپ یاری نبھانے والے کام کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے!!!
ایویں ہی باتیں بناتے ہیں!!!یہ دن بھی ہم نصیب والوں کو دیکھاتے ہیں ۔
کیا کمال کے کرتب دِکھاتے ہیں آپ!یہ دن بھی ہم نصیب والوں کو دیکھاتے ہیں ۔
ہم بناتے ہیں اور آپ بن جاتے ہیں ،ایویں ہی باتیں بناتے ہیں!!!
ہم سر پر آسمان اٹھ کر گھومتے ہیں اس بڑا اور کیا کرتب ہوگا ۔کیا کمال کے کرتب دِکھاتے ہیں آپ!
غلط فہمی ہوگئی آپ کو۔۔۔ہم بناتے ہیں اور آپ بن جاتے ہیں ،
کتنے بھولے ہیں آپ بھیا ۔
اس سے بڑا جھوٹ اور کیا ہوگا۔۔۔ہم سر پر آسمان اٹھ کر گھومتے ہیں اس بڑا اور کیا کرتب ہوگا ۔
بھیا آپ تو گڑبڑا گئے ،غلط فہمی ہوگئی آپ کو۔۔۔
ہم باتیں نہیں ہیں!!!
سمجھنے کی کوشش کریں!!!بھیا آپ تو گڑبڑا گئے ،
کیا بولنا چاہ رہے ہیں ۔
سمجھ تو گئے ہیں مگر آپ کے سامنے بولنے میں شرم آرہی ہے ۔سمجھنے کی کوشش کریں!!!
یہ اسلام کی برکتوں کی کرامات ہیں ۔ایک سوال الگ ہٹ کر :
میں جہاں بھی دیکھتا ہوں خواہ وہ ملک ہو یا قصبہ ہو یا پھر گاؤں ہی کیوں نہ ہو جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہوتی ہے ، وہاں کھانے پینے کی چیزوں کی بہتات اور فراوانی ہوا کرتی ہے ۔لیکن اسکول کالج یا پھر ہاسپیٹل کم ہی ہوا کرتے ہیں، جب کہ اس کے برعکس جہاں غیر مسلموں کی اکثریت ہوتی ہے ،وہاں کھانے پینے کی چیزوں کی قحط ہوجایا کرتی ہے ، ڈھونڈنے سے بھی ایک ’سموسہ ‘ نہیں ملتا ہے، کجا پایہ نہاری ،بریانی چکن کباب اور کوفتہ قورمہ وغیرہ وغیرہ کے۔ یہ کیا ہے ؟ مسلم اکثریتی علاقہ میں بھیڑ بھاڑ بھی ہوتی ہے ،رات کے دو بجے میں بھی کافی چہل پہل ہوتی ہے۔جب کہ غیر مسلم علاقہ میں دن میں بھی” ہو“کا سناٹاہوا کرتا ہے ۔ رات کی بات تو پوچھیں ہی نہیں ؟وہاں رات میں کتے بھی بھونکنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ چیز مجھے آج تک سمجھ میں نہیں آئی ۔ ایک اور چیز میں نے محسوس کیا ہے ، وہ یہ کہ مسلمانوں کی فطرت میں خوش خوراکی ودیعت کی ہوئی ہے ، جب کہ کفار کو ساگ اوردال اور خشک روٹی اور ابلے ہوئے چاول جس کو کئی جگہ (بھات ) کہتے ہیں ،پر قناعت کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ آپ دیکھ لیں ، عرب سے لیکر ایران تک ، ایران سے ترکی ہوتے ہوئے افغانستان ، وغیرہ ہوتے ہوئے بنگلہ دیش تک اور بنگلہ دیش سے لے کر انڈونیشیا ، ملائیشیا جیسے ممالک تک جہاں بھی دیکھیں مسلمانوں کی فطرت خوش خوراکی کی طرف مائل ہوتی ہے ۔مسلمانوں کے گھر میں کئی اقسام کے ایسے لذیذ کھانے بنتے ہیں کہ جن کی خوشبو پیٹ کی اشتہا ؛بلکہ آتش شکم کو بھڑکا دیتی ہے ،جب کہ غیر مسلم پڑوسی کے گھر سے کبھی کسی لذیذ کھانے کی خوشبو نہیں آتی۔
کوئی مجھے سمجھائے یہ کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
قناعت؟؟؟جب کہ کفار کو ساگ اوردال اور خشک روٹی اور ابلے ہوئے چاول جس کو کئی جگہ (بھات ) کہتے ہیں ،پر قناعت کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔
’’قناعت‘‘ کوراقم نے صبر و رضا کے معنی میں مراد نہیں لیا ہے ؛بلکہ’’قناعت‘‘ کو بہ حالت جبر اور طبعی میلان کی کیفیت میں مراد لیے ہیں ۔ ورنہ تو کفار ’’قناعت‘‘ کے معنی کیا سمجھیں اور اس کی حلاوت ایمانی کا کیوں کر ادارک کرسکیں گے؟ یورپ کی سیر میں نے تو نہیں کی،جب سے پیدا ہوا ہوں ،اسی ہندوستان میں جی رہا ہے حتیٰ کہ عمرہ اور زیارت حرمین شریفین کی توفیق سے بھی محروم ہوں۔ لیکن یوروپین کی فضول خرچی اور اسراف سنتا اور پڑھتا رہا ہوں۔قناعت؟؟؟
ذرا امریکہ اور یورپ وغیرہ کے ریسٹورینٹس میں انواع و اقسام کے کھانے اور ان کی ہوشربا قیمتوں پر بھی نظر ڈال لیں۔۔۔
جہاں صرف مقامی نہیں دنیا بھر کے سیاح چوبیس گھنٹے عیاشی کرتے ہیں۔۔۔
عام مسلمان سموسمہ ، جلیبی ، دہی بڑے کھا کر مطمئن ہوجاتے ہیں جبکہ انہوں نے کھانے پینےکو بھی انڈسٹری بنادیا ۔۔۔
آئے دن نت نئے مہنگے ترین کھانے منظر عام پرلاتے رہتے ہیں ۔۔۔
culinary یونیورسٹیز کا قیام بھی اس کی ایک مثال ہے!!!
آپ کی جانب سے اس چاہ کو ابھی تک صرف آہ ہی ملی ہے!!!