حیدرآبادی قورمے، کباب اور مرچوں کا سالن

عیش طرب چرب کهانے پینے سرور ذات و معیار لوازمات سب ایک شریر سی کیفیت

بہتر ہے کهایا پیا جائے سوچ رہا ہوتا ہے صحت بهی بہتر ہوگا میٹهاس بھی ایک زہر ہے خاموش قتل
وہ آپکی پوسٹس قدیم ورثے کے آج بہت بہتر اور اچهی کاوش تها
 
عیش طرب چرب کهانے پینے سرور ذات و معیار لوازمات سب ایک شریر سی کیفیت

بہتر ہے کهایا پیا جائے سوچ رہا ہوتا ہے صحت بهی بہتر ہوگا میٹهاس بھی ایک زہر ہے خاموش قتل
وہ آپکی پوسٹس قدیم ورثے کے آج بہت بہتر اور اچهی کاوش تها
عدنان بھائی ہیں ہی شریر۔ کھانے بھی شرارت آمیز بتاتے ہیں۔
البتہ ان کھانوں سے صحت بہتر ہونے کے امکانات معدوم ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
عیش طرب چرب کهانے پینے سرور ذات و معیار لوازمات سب ایک شریر سی کیفیت

بہتر ہے کهایا پیا جائے سوچ رہا ہوتا ہے صحت بهی بہتر ہوگا میٹهاس بھی ایک زہر ہے خاموش قتل
وہ آپکی پوسٹس قدیم ورثے کے آج بہت بہتر اور اچهی کاوش تها
سفیر بھائی کیا واقعی آپ کسی ٹرانسلیٹر کی مدد سے اردو لکھتے ہیں؟
 
بهائی محترم جناب ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا ہوں اپنی سمجهہ بوجھ کے تصور سے ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا تو اپکو کیسے سمجهہ اپنی سمجهہ بوجھ اور تصور سے لکهہ تو اپکو کیسے سمجهہ

نہ جانے میرے خیال میں فرق ہے اردو لکهنے کی حروف میں ہے الفاظ میں ہے معنی میں ہے

تخیل کیا بگڑا ہے میرا آپ تنقید کر رہے ہیں میرا اصلاح کرتے ہیں
 
بهائی محترم جناب ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا ہوں اپنی سمجهہ بوجھ کے تصور سے ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا تو اپکو کیسے سمجهہ اپنی سمجهہ بوجھ اور تصور سے لکهہ تو اپکو کیسے سمجهہ

نہ جانے میرے خیال میں فرق ہے اردو لکهنے کی حروف میں ہے الفاظ میں ہے معنی میں ہے

تخیل کیا بگڑا ہے میرا آپ تنقید کر رہے ہیں میرا اصلاح کرتے ہیں
پیارے بھائی تنقید نہیں کر رہے، سمجھنا چاہ رہے ہیں۔ جب آپ کی بات سمجھ نہیں آئے گی، تو اصلاح کیسے کریں گے؟
آپ بھی کوشش جاری رکھیں، اور اردو سیکھتے رہیں، بھائیوں کی بات کا برا نہ مانیں، یہ صرف آپ کی بات سمجھنا چاہ رہے ہیں۔ :)
 

م حمزہ

محفلین
قناعت؟؟؟
ذرا امریکہ اور یورپ وغیرہ کے ریسٹورینٹس میں انواع و اقسام کے کھانے اور ان کی ہوشربا قیمتوں پر بھی نظر ڈال لیں۔۔۔
جہاں صرف مقامی نہیں دنیا بھر کے سیاح چوبیس گھنٹے عیاشی کرتے ہیں۔۔۔
عام مسلمان سموسمہ ، جلیبی ، دہی بڑے کھا کر مطمئن ہوجاتے ہیں جبکہ انہوں نے کھانے پینےکو بھی انڈسٹری بنادیا ۔۔۔
آئے دن نت نئے مہنگے ترین کھانے منظر عام پرلاتے رہتے ہیں ۔۔۔
culinary یونیورسٹیز کا قیام بھی اس کی ایک مثال ہے!!!
اور شرا ب خانے اور کسینوز۔ ان کا ذکر کیا مجھے ہی کرنا ہوگا؟

اور یورپ کیوں جائیں۔ اپنا انڈیا کیا کم ہے!!!
 

جاسمن

لائبریرین
بهائی محترم جناب ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا ہوں اپنی سمجهہ بوجھ کے تصور سے ٹرانسلیٹر سے لکهہ رہا تو اپکو کیسے سمجهہ اپنی سمجهہ بوجھ اور تصور سے لکهہ تو اپکو کیسے سمجهہ

نہ جانے میرے خیال میں فرق ہے اردو لکهنے کی حروف میں ہے الفاظ میں ہے معنی میں ہے

تخیل کیا بگڑا ہے میرا آپ تنقید کر رہے ہیں میرا اصلاح کرتے ہیں

سفیر!
میں اسی بات سے ڈر رہی تھی کہ یہاں آپس میں ہنسی مذاق کو آپ تنقید نہ سمجھ لیں۔
یقین مانیں ہم آپ کی ان کوششوں سے بہت خوش ہوتے ہیں۔
آتی ہے اردو زباں آتے آتے
 

فاخر

محفلین
اور شرا ب خانے اور کسینوز۔ ان کا ذکر کیا مجھے ہی کرنا ہوگا؟

اور یورپ کیوں جائیں۔ اپنا انڈیا کیا کم ہے!!!
بھائی جان !!!! انڈیا ابھی بھی گیا گزرا نہیں ہے ، لوگ جانتے ہیں کہ انڈیا میں بہت ہی زیادہ فحاشی ہے ؛لیکن اسی ممبئی اور دہلی کی ’’نشاط آگیں‘‘ فضا میں اب بھی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے روحانی فرزند موجود ہیں جو صبح وشام بے لوث اور کسی حکومتی امداد و تعاون کے ’’قال اللہ و قال الرسول‘‘ کی صدائے الہامی کو گنگنا رہے ہیں ۔ اسی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ہیڈ آفس ہے جو مودی سرکار کی ناک میں دم کیا ہوا ہے،یہیں حضرت قطب الدین بختیار کاکی اور محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء علیہما الرحمہ کا آستانہ ہے ۔ اسی دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کا مرکزی دفتر ہے جو مسلمانوں کی عزت و شان کی ’فقیدالمثال شاہانہ خسروی ‘ کا محافظ ہے ۔اسی دہلی میں جماعت اسلامی ہند کا مرکزی دفتر ہے جو اپنے طور پر ملی خدمات انجام دے رہی ۔ رہی بات ممبئی جسے پڑوسی بمبئی کہتے ہیں ؛کیوں کہ بانی پاکستان کا بمبئی سے اٹوٹ رشتہ تھا۔اس ممبئی میں کئی اہل حق ہیں جن میں میری معلومات کے مطابق مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب مدظلہ ہیں جو رشد و ہدایت کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ اندھیرے میں شمع گری کو بھی یاد رکھیں ۔ یہ مانا کہ کراچی یا لاہور سے پھر پشاور سے ممبئی میں فحاشی زیادہ ہے ؛لیکن اب ایسا بھی نہیں ہے کہ کسی یوروپین ملک کے کسی شہر سے مقابلہ کرسکے ۔ کچھ بھی ہے تو مشرقیت باقی ہے ۔ شرم اور حیا باقی ہے ۔
 
احترامات سوال و جواب تنقید اور تبصرہ طنز مزاح دل آزاری کیسی گفتگو کا سبب بنے میرے احساس کو بلکل نہیں موج اپنی ہے کیفیت اپنی ہے کس وقت کس کی گفتگو سے ابہام میں پڑے رہیں بلکل نہیں کوشش ہوتا ہے سمجها جائے اورسمجهایا جائے آگہیں کی سبیلیں تصور کی بهوکی ہیں بہت مشکل ہے ہر لفظ کی اردو سے مفہوم سمجهہ کو بهر پور کوشش کے ساتھ سیکھنے کی جستجو ہے بهلا ایسا کیوں کیونکہ احساس شاعری کی ان لفظوں میں پرویا کیسی شخص شاعر کا بہت ادبی اور شائستگی سے دل کو لگتا ہے یہی پسند ہے اردو زبان مادری نہیں یہی وجہ ہے پڑهنے والے تحیر کا شکار ہیں میں نے گفتگو بهی تبصرہ وہاں کیا جہاں مجهے ضرورت پیش آئی اچھی ہے بہت پسندیدہ کلام کی محفل اور کاوش. ہاں اس میں لوگ میں مختلف فطرت اور رائے رکهتے ہیں
 
جی سر احترامات میں نے نصرت ادیب ہاشمی کی غزلیں پڑهنے کی ذوق کا استدعا کیا تها جتنی تلاش سمجهہ کا میرا تها یہاں مصرف کیا جیسے پسندیدہ کلام میں شاعر حضرات جیسے مصنفین کی لسٹ لائبریری میں انکی ایک غزل بہت پسند آئی دلچسپی ہے اور اس کی نظر اور احساس پڑها جائے شکریہ

]
 

زیک

مسافر
بھائی جان !!!! انڈیا ابھی بھی گیا گزرا نہیں ہے ، لوگ جانتے ہیں کہ انڈیا میں بہت ہی زیادہ فحاشی ہے ؛لیکن اسی ممبئی اور دہلی کی ’’نشاط آگیں‘‘ فضا میں اب بھی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے روحانی فرزند موجود ہیں جو صبح وشام بے لوث اور کسی حکومتی امداد و تعاون کے ’’قال اللہ و قال الرسول‘‘ کی صدائے الہامی کو گنگنا رہے ہیں ۔ اسی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ہیڈ آفس ہے جو مودی سرکار کی ناک میں دم کیا ہوا ہے،یہیں حضرت قطب الدین بختیار کاکی اور محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء علیہما الرحمہ کا آستانہ ہے ۔ اسی دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کا مرکزی دفتر ہے جو مسلمانوں کی عزت و شان کی ’فقیدالمثال شاہانہ خسروی ‘ کا محافظ ہے ۔اسی دہلی میں جماعت اسلامی ہند کا مرکزی دفتر ہے جو اپنے طور پر ملی خدمات انجام دے رہی ۔ رہی بات ممبئی جسے پڑوسی بمبئی کہتے ہیں ؛کیوں کہ بانی پاکستان کا بمبئی سے اٹوٹ رشتہ تھا۔اس ممبئی میں کئی اہل حق ہیں جن میں میری معلومات کے مطابق مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب مدظلہ ہیں جو رشد و ہدایت کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ اندھیرے میں شمع گری کو بھی یاد رکھیں ۔ یہ مانا کہ کراچی یا لاہور سے پھر پشاور سے ممبئی میں فحاشی زیادہ ہے ؛لیکن اب ایسا بھی نہیں ہے کہ کسی یوروپین ملک کے کسی شہر سے مقابلہ کرسکے ۔ کچھ بھی ہے تو مشرقیت باقی ہے ۔ شرم اور حیا باقی ہے ۔
یہ کچن کارنر ہے
 

فاخر

محفلین
جی جی معلوم ہے ؛لیکن سائل کا یہ جواب ہے ، البتہ ویسے میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ کا تبصرہ ہمیشہ منفی ہی ہوا کرتا ہے ۔ خیر ، آپ کے تبصرہ کا استقبال تو نہیں کرسکتا ؛لیکن اس کو نظر انداز بھی نہیں کرسکتا۔براہِ کرم اختلافات کا احترام کرتے ہوئے منفی تبصرہ سے گریز کرے یا پھر خاموش ہی رہیں تو بہتر ہے ۔
 
Top