حیوانانِ ظریف

یوسف-2

محفلین
کسی اور نے ریٹ کیا ہوتا تو میں بھی لا حول پڑھ کے چل دیتا،
اچھا کیا لاحول نہیں پڑھا۔ پھر میں اپنے بھتیجہ غالب کو کہاں ڈھونڈتا پھرتا :laugh:

لیکن جیسا کہ میں اپنی تاسف والی گزارش میں لکھ چکا ہوں کہ یہ شمشاد ہے،
(×) جی ہاں! یہ بھی شمشاد بھائی ہیں، کوئی شمشاد بیگم نہیں جو ۔۔۔ :laugh:

مجھے بہت فرق پڑتا ہے اس کے پسند کرنے یا ناپسند کرنے سے
(×) اچھی بات ہے، فرق ضرور پڑنا چاہئے، لیکن اتنا بھی نہیں کہ فرق تفریق بن جائے :laugh:

پیارے لال اب ذرا لطیفہ ملاحظہ ہو،
(×) پیارے من موہن، اور بھی غم ہیں زمانے میں ۔ ۔ ۔

میں نے حتی الامکان اس کی تابکاری زائل کر دی ہے،
(×)بہت اچھا کیا۔ میں اکثرایس ایم ایس کے ذریعہ موصول ہونے والے نامناسب لطیفوں کی تدوین کرکے بھینجے والوں کے منہ پر دے مارتا ہوں کہ ع دیکھو ’اسے‘ جو دیدہ ’لطیف‘ نگاہ ہو:laugh:

اور یوسف بھائی میں نے بھائی کیا کہہ دیا آپ تو
(×) اب غلطی کی ہے تو ۔۔۔ یا تو بھگتو یا ۔۔۔ یا بھی بھگتو :laugh:

یوسف سے برادران یوسف ہوگئے،
(×) یوسف ’ کے‘ برادران یوسف ہوتے ہیں، ’یوسف سے‘ نہیں۔ تصحیح فرمالیجئے :laugh:

میں ابھی پچھلا اعمال نامہ صاف کر رہا تھا کہ آپ نے بھی:(
(×) اعمال نامہ تو گود سے گور تلک ساتھ رہے گا پیارے۔ یہ کوئی حکمرانوں کے لئے گئے بنک قرضے نہیں جو حرفِ غلط کی طرح صاف ہوجائیں :laugh:

سین سے سدا خوش رہو چھوٹا غالب، لیکن اپنے خرچے پر:laugh: ۔ اب میرا زیادہ خرچہ نہ کروانا۔ میرا وقت، میرے روپوں سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے کہ میں وقت خرچ کرکے روپے خرید لیا کرتا ہوں،لیکن روپے خرچ کرکے وقت نہیں خرید سکتا :laugh:
 
بات بدلے كى نہيں ہے چھوٹے (غالب) بھائى ۔ كسى انسان يا انسانى صنف كو جانور سے تشبيہ دينا كيسا ہے؟ ميرى اورآپ کی ماں عورت ہے ۔ كيا ماں متعلق ايسى بات اچھی ہے؟ ميرے ليے gender bias پر مبنى لطيفے مزاح كى بات نہيں۔مزاح بہت اچھی چيز ہے ليكن معيارى ہو تو ۔
ام نور العين
سسٹر آپ کس بات کے بدلے لے رہیں ہیں مجھ سے؟ مجھے تو نہیں لگتا کہ قبلہ بڑے غالبؔ آپ کے اجداد کے مقروض رہے ہوں، پھر بھی میرا ہر دھاگہ آپ کی "دہشت گردی" کی نذر ہوتا ہے، یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے
معزز بہنا!! لطیفے صرف ہنسنے کیلئے ہوتے ہیں، کبھی کبھی ہنسنے کی فرصت بھی نکال لیا کریں
آپ کے اکثر لطیفے میں پڑھ کر ہنسے بغیر ہی واپس آ جاتا ہوں، مگر کبھی یہ ناپسندی کا جھنڈا نہیں لہرایا، آپ کا یک نیوٹرینو اور بیویاں والا لطیفہ بھی تو اسی قسم کا ہے، مگر
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
بات بدلے كى نہيں ہے چھوٹے (غالب) بھائى ۔ كسى انسان يا انسانى صنف كو جانور سے تشبيہ دينا كيسا ہے؟ ميرى اورآپ کی ماں عورت ہے ۔ كيا ماں متعلق ايسى بات اچھی ہے؟ ميرے ليے gender bias پر مبنى لطيفے مزاح كى بات نہيں۔مزاح بہت اچھی چيز ہے ليكن معيارى ہو تو ۔
یہ ہوئی نا بہنوں والی بات، چلیے اب آئندہ کیلئے پکی پکی سوری، لیکن مزے کی بات یہ کہ یہ لطیفہ میں نے خواتین ڈائجسٹ سے نقل کیا تھا
اسی خوشی میں آپ میر علمی لطائف میں ایک اور دھاگہ ملاحظہ فرما سکتی ہیں، اور پرانے دھاگے پر بھی ہم سلسلہ کلام وہیں سے جوڑ سکتے ہیں جہاں سے آپ نے روکا تھا
ایک چھوٹا سا شعر آپ کی نذر،
وہ کرتے ہیں طرفداری ہماری ٭٭٭لو سمجھو گئی گناہگاری ہماری
جیتی رہیے، (لیکن اس ساری مسکہ بازی کے بدلے وہ "ان ڈو" کر دیجئے کیونکہ لطیفے میں مناسب تبدیلی لائی جا چکی ہے)
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
یوسف سے برادرانِ یوسف ہونا
اور بات ہے۔ اور
یوسف کے برادران ہونا
اور بات ہے۔
میرا کہنے کا یہ مطلب ہے کہ آپ بھائی بنتے ہی یوسف والے کاموں سے بردرانِ یوسف والے کاموں میں لگ گئے
میں سب کو مسکے لگانے گیا تو گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھا دی، آپ کو اپنے فوجی مارنے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟؟
جنابِ عالی !! ادب سے گزارش ہے کہ اپنا وہ غیر متفق والا بیان واپس لیجئے ورنہ میں ہڑتال کر دوں گا
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف صاحب (ثانی نہیں) جو کہ 55 - 60 کے پیٹے میں تھے ایک دفعہ راستہ بھول کر جنگل کی طرف جا نکلے۔ گرمی کے دن تھے پسینے سے تربتر ہو گئے لیکن راستہ تھا کہ مل کے ہی نہیں دے رہا تھا۔ چلتے چلتے راستے میں شمشاد سے ملاقات ہوئی۔ اس سے راستہ پوچھا تو اس نے ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، بڑے میاں یہ راستہ پکڑ لیں گھنٹہ بھر میں جنگل سے باہر نکل جائیں گے۔ اب جو یوسف میاں چلے تو راستے میں ایک ببرشیر سے ملاقات ہو گئی۔ شیر پہلے تو دھاڑا اور پھر کہنے لگا۔ ہاہاہاہا بڑے عرصے بعد ایک انسان میسر آیا ہے۔ بڑے میاں آج تو میں تمہارا خون پیؤں گا۔ یوسف میاں کے گھگھی بندھ گئی۔ بڑی مشکل سے اپنے حواس پر قابو پایا اور شیر سے مخاطب ہوئے کہ شیر ببر جی میں بوڑھا آدمی ہوں، مجھے مار کر آپ کو کیا ملے گا، اور پھر میرا خون بھی اب گرم نہیں رہا۔ ٹھنڈا ہو چکا ہے۔ (کچھ تو ویسے ہی ٹھنڈا تھا رہا سہا ببر شیر دیکھ کر ہو گیا تھا) وہ کیا ہے کہ ادھر تھوڑے ہی فاصلے پر ایک نوجوان موجود ہے۔ آپ اس سے اپنا شوق پورا فرما لیں۔ اور یہ کہ نوجوان ہونے کی وجہ سے اس کا خون بھی گرم ہے۔

ببر شیر نے کہا، آج گرمی بہت ہے اور ویسے بھی میرا دل کولڈ ڈرنک پینے کو چاہ رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ آگے ۔۔۔۔۔۔۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
کوے نے اپنے چھوٹے بیٹے کو سمجھاتے ہوئے کہنے لگا۔" دیکھو بیٹا! انسان ہمیشہ سے ہمارا دشمن ہے۔ اس لیے انسانوں سے ہمیشہ بچ کے رہنا۔ اگر کوئی انسان دکھائی دے اور دیکھو، جیسے ہی جھکنے لگے تو سمجھ لینا کہ وہ تمہیں مارنے کے لیے کوئی پتھر وغیرہ اٹھانے والا ہے۔ فوراً کھسک جانا وہاں سے۔"
بیٹے کے کہا۔" مگر امی! اگر پہلے ہی سے اس کے ہاتھ میں کوئی پتھر ہو تو۔۔۔۔۔"
ماں نے بیچارگی سے بیٹے کی طرف دیکھا۔" جا بیٹا! تمہیں کوئی نہیں مار سکتا۔"
 

یوسف-2

محفلین
ماں نے بیچارگی سے بیٹے کی طرف دیکھا۔" جا بیٹا! تمہیں کوئی نہیں مار سکتا۔" :(

ماں نے فخر سے بیٹے کی طرف دیکھا۔" جا بیٹا! تمہیں کوئی نہیں مار سکتا۔" :)
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ہاتھیوں اور کچھوؤں کی ٹیموں کے درمیان فٹ بال کا میچ ہو رہا تھا
پہلے ہاف تک ہاتھیوں کی ٹیم صفر کے مقابلے میں 140 گول کر چکی تھی۔دوسرے ہاف میں کچھوؤں کی ٹیم سینٹر فارورڈ کی حیثیت سے ایک نئے کھلاڑی کو لے آئی ۔کھیل شروع ہوتے ہی پانسہ بدل گیا ۔نئے کچھوے کھلاڑی نے ہاتھیوں کی ٹیم پر پے در پے اتنے گول کیے کہ جب کھیل ختم ہوا تو کچھوؤں کی ٹیم 149 کے مقابلے میں 763 گول سے جیت گئی ۔
کچھوے کپتان نے ہاتھی کپتان سے اس بات کا اعتراف کیا کہ پہلے ہاف میں تم لوگوں نے ہمارے چھکے چھڑا دئیے تھے۔
ہاتھی کپتان:۔ "مگر یار! میری سمجھ میں ابھی تک یہ بات نہیں آئی کہ جب تمہارے پاس اتنا اچھا سینٹر فارورڈ موجود تھا تو تم نے اسے شروع سے کیوں نہیں کھلایا ۔؟"
کچھوا:۔ "ہمارا ارادہ تو یہی تھا۔ لیکن یہ ہمیشہ سے بڑا کاہل ہے محض نیکر پہننے میں نصف گھنٹہ لگا دیتا ہے۔"
 

یوسف-2

محفلین
یہ اس وقت کی بات ہے جاب پاکستان میں ڈیجیٹل کیمرے عام نہیں تھے اور یار لوگ اسٹوڈیو میں جاکر فیملی گروپ فوٹو کھچوایا کرتے تھے۔ ہمارے ایک صحافی دوست ایسا ہی اپنا ایک فیملی گروپ فوٹو دفتر میں بھول گئے۔ اس گروپ فوٹو میں محترم، ان کی محترمہ اور بچے سبھی موجود تھے۔ اگلے دن ہم نے یہ تصویر انہیں بحفاظت واپس کردی۔ کچھ ہی دنوں بعد ایک روز وہ دفتر خاصی تاخیر سے آئے اور کہنے لگے کہ برخوردار خاصا بیمار ہے، اسے کلینک لانے لے جانے میں دیر ہوگئی۔ اچانک وہ میری طرف مڑے اور بولے: آپ نے اسے گروپ فوٹو میں تو دیکھا ہی تھا، کتنا دبلا پتلا ہے۔ میں نے شرارتاً کہا: تصویر میں ”اُسے“ کون کمبخت دیکھ رہا تھا۔ اب تمام دفتری ساتھی خاموش، جبکہ موصوف مجھے گھورتی ہوئی نظروں سے دیکھنے لگے، اس ”سنگین صورتحال“ کو بدلتے ہوئے میں نے فوراً کہا: میں تو ”اعلیٰ حضرت“ کو دیکھ رہا تھا کہ کس شان سے اپنے کنبہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ موصوف نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میرا ”شکریہ“ ادا کیا اوریوں معاملہ کی سنگینی کچھ کم ہوگئی۔ :D
 

یوسف-2

محفلین
متذکرہ بالا صحافی دوست جہانگیر کا کہنا ہے کہ کبھی اپنی بیگم سے کوئی مذاق نہ کرو ورنہ صورتحال خراب بھی ہوسکتی ہے۔ جیسے ایک کثیر الاولاد اپنی بیگم کو ہمیشہ ” بارہ بچوں کی اماں“ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ ہر آئے گئے کے سامنے بھی وہ ایسا کہنے سے نہیں چوکتے تھے۔ ایسے ہی کسی موقع پر بیگم نے ”تنگ آمد بجنگ آمد“ کے مصداق کہہ دیا ”گیارہ بچوں کے ابا“، سب کے سامنے تم زیادہ بک بک نہ کیا کرو :D موصوف نے اپنا واقعہ کچھ یوں سنایا کہ ایک مرتبہ وہ گھر پہنچے تو گھر میں بیگم تنہا تھیں۔انہوں نے دستک دیا تو اندر سے بیگم نے پوچھا کون؟ انہیں مذاق سوجھا اوروہ آواز بدل کر بولے: جہانگیر صاحب گھر پر ہیں؟ غالباً ان کی بیگم نے ان کی آواز پہچان لی یا انہیں دروازے کی اوٹ سے دیکھ لیا اور بولیں: وہ تو گھر پر نہیں ہیں۔ آپ بے فکر ہوکر اندر آجائیں :D
 
Top