خائف ہیں ہست سے .....

غالب کا پکا دیا ہے کلیجہ تم نے
تقطیع کیجئے اس کی​
جی تقطیع نہیں ہو رہی۔ اور میں خود کم علمی کے باعث تقطیع کرنے سے قاصر ہوں۔ اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں۔

لیکن اس بات کاتجربہ ہے کہ عروض انجن بعض اوقات درست تقطیع نہیں کر پاتا۔
 

عباد اللہ

محفلین
ہو سکتا ہے کوئی گنجائش ہو جس کو غالب استعمال کر رہے ہیں
یہاں دیکھئے
دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالب
دل رک رک کر بند ہو گیا ہے غالب
واللہ کہ شب کو نیند آتی ہی نہیں
سونا سوگند ہو گیا ہے غالب
 
ہو سکتا ہے کوئی گنجائش ہو جس کو غالب استعمال کر رہے ہیں
یہاں دیکھئے
دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالب
دل رک رک کر بند ہو گیا ہے غالب
واللہ کہ شب کو نیند آتی ہی نہیں
سونا سوگند ہو گیا ہے غالب
یہ رک رک والے مصرعے پہ اچھی خاصی جنگ ہو چکی ہے۔ قتیلان غالب اور ناقدین غالب، بقول جناب وارث ، کے درمیان۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اتنی معلومات تو عروض سے مل ہی گئیں ریحان چند رباعیاں اگر آپ پیش کر سکیں ( کہ عروض نے بھی معذرت کر لی) تا کہ ہمیں بھی معلوم ہو اساتذہ نے اسے کیسے برتا ہے

رباعی کے حوالے سے محمد وارث بھائی زیادہ بہتر رائے دے سکتے ہیں۔

مفعولن فاعلن مفاعیل فعِل یا فعول رباعی کا ایک عام وزن ہے، اور اس وزن میں بے شمار مصرعے مل جائیں گے۔ یاس یگانہ کی چراغِ سخن میں جامی علیہ الرحمہ کی چھ رباعیاں درج ہیں جس میں ہر مصرعے کا وزن مختلف ہے، سو ان میں بھی مل جائیں گی۔ واضح رہے کہ رباعی کے چوبیس اوزان میں سے بارہ "مفعولن" سے شروع ہو تے ہیں۔ ان بارہ میں سے چار میں مفعولن کے بعد "فاعلن" آتا ہے۔ دو میں فاعلن کے بعد "مفاعیل" آتا ہے اور پھر ایک ایک میں آخری رکن فعِل یا فعول ہوتا ہے۔ یہ شجرہ دیکھیے۔

Rubai_Akhram.jpg


فی الفور جو مجھے یاد آسکیں وہ

بے سود ہے گنج و مال و دولت کی تلاش
ذلّت ہے دراصل جاہ و شوکت کی تلاش
اکبر تو سرورِ طبع کو علم میں ڈھونڈ
محنت میں کر سکون و راحت کی تلاش
اکبر الہ آبادی
چوتھا مصرع مذکورہ وزن میں ہے۔

واعظ گفتا کہ نیست مقبول دُعا
زاں دست کہ آلود بہ جامِ صہبا
رندے گفتا کہ تا بوَد جام بہ دست
دیگر بہ دعا کسے چہ خواہد ز خدا؟
سرخوش

پہلا مصرع، مفعولن فاعلن مفاعیل فعِل

اور بات چھڑی ہے تو اپنی بھی ایک پرانی رباعی لکھ دیتا ہوں، تیسرا مصرع مذکورہ وزن میں ہے :)

شکوہ بھی لبوں پر نہیں آتا ہمدَم
آنکھیں بھی رہتی ہیں اکثر بے نَم
مردم کُش یوں ہُوا زمانے کا چلن
اب دل بھی دھڑکتا ہے شاید کم کم
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جہاں تک میں نے اس گفتگو کو دیکھا ہے، مجھے یہ لگتا ہے کہ رباعی کے وزن میں غزل کہی جاسکتی ہے یا نہیں، اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔
توجہ فرمائیے گا۔ مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ کہی جاسکتی ہے۔ کیونکہ عام دنیا کے لیے یہ اوزان خاصے غیر معروف ہیں۔ انہیں روانی میں نہیں پڑھا جاسکتا۔
محمد وارث صاحب ۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں تک میں نے اس گفتگو کو دیکھا ہے، مجھے یہ لگتا ہے کہ رباعی کے وزن میں غزل کہی جاسکتی ہے یا نہیں، اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔
توجہ فرمائیے گا۔ مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ کہی جاسکتی ہے۔ کیونکہ عام دنیا کے لیے یہ اوزان خاصے غیر معروف ہیں۔ انہیں روانی میں نہیں پڑھا جاسکتا۔
محمد وارث صاحب ۔۔۔
کوئی پابندی نہیں ہے قانوناً لیکن روایتاً شاعر ان اوزان میں عموماً غزل نہیں کہتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لیجئے صاحب تنافر کی سند ملاحظہ ہو
مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل
سُن سُن کے اسے سخنورانِ کامل
آساں کہنے کی کرتے ہیں فرمائش
گویم مشکل و گر نگویم مشکل
تنافر ہر تیسری غزل میں ملتا ہے جناب۔ ایسا کوئی استاد ابھی تک تو میرے حساب سے نہیں گزرا جس کا کلام تنافر سے مکمل پاک ہو۔ اور تنافر قابل برداشت بھی ہے۔ مرزا کا ہی مصرعہ ہے
کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں

دیکھیں ک کے مسلسل تین بار متحرک آنے سے کتنا حسن پیدا ہوگیا ہے۔
 
Top