عبدالرحمٰن نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
ڈاکٹر عباس نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
مجھے حيرت ہے کہ پاکستاني اخبارات ميں لکھنے والے دانشمند حضرات صدام حسين کو ہيرو بنا کر پيش کر رہے ہيں?
يہ حب علي سے زياد بغضِ معاويہ کا شاخسانہ لگتا ہے (يعني امريکہ مخالفت ميں صدام کو ہيرو بنايا جا رہا ہے)
مھوش آپ کی بات درست ھے ۔یہ پاکستانی قوم کی پرانی عادت ھے کہ اس کی ہمدردیاں ہمیشہ مرنے والے کے ساتھ ھوتی ھیں خواہ مرنے والا وقت کا یزید ھی کیوں نہ ھو۔
بھائي جي،
اگر صرف يہ پاکستاني قوم ہوتي تو بھي شايد صبر آ جاتا، مگر آپ اجازت ديں تو ميں حقيقت حال بيان کروں، جو يہ ہے کہ عرب مسلم دنيا صدام حسين کا غم منا رہي ہے، اور اسکي اس "شہادت" پر اپني عيد خراب کيے بيٹھي ہے
يہ چيزيں مثبت نہيں ہيں اور مسلم قوم کي اجتماعي منفي سوچ کے انداز کو اجاگر کر رہي ہے
ايسي سوچ کے حامل لوگ (قوميں) کبھي بھي اپني حالت يا دوسروں کے ساتھ "انصاف" نہيں کر سکتے اور اسکا انتہائي نتيجہ انکے اپنے ظالم ہونے کي صورت ميں نکلتا ہے (ياد رکھيئے انصاف کي ضد ظلم ہے، يعني جو انصاف نہ کر سکے وہي ظالموں ميں سے ہے)
السلام علیکم مہوش بہن
مجھے صدام سے کوئی ہمدردی نہیں مگر اسے حرمت والے مہینے اور خاص کرکے عید الاضحیٰ کے مقدس دن پھانسی دینے سے ہر سچے مسلمان کو دکھ ہوا ہے۔اور آپ کہہ رہی ہیں کہ ((عرب مسلم دنيا صدام حسين کا غم منا رہي ہے)) تو یہ صحیح نہیں ہے۔ یہاںتو خوشیاںمنائی جارہی ہیں۔ مجھے جب سے مبروک مبروک صدام علی المشنقۃ اخذ جزاوہ کے میسج مل رہے ہیں، اس سے آگے کیا بتاؤں۔۔۔
اگر آپ کو يہ پيغامات مل رہے ہيں يہ بہت مثبت نشاني ہے الحمد للہ
مگر ميرے سامنے دوسرے واقعات سامنے آئے ہيں، آپ صرف پاکستاني اخبارات ميں دانشوروں کے کالم پڑھ ليں جس ميں کسي نے بھي کھل کر صدام کي برائيوں پر روشني نہيں ڈالي، بلکہ ہيرو بنا کر ہي پيش کرنے کي کوشش کي ہے
اور ہمارے مولانا حضرات اس موقع پر قران کيوں نہيں لوگوں کو سناتے کہ:
َمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا {93}
[النساء:93] اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا، اس کی جزا جہنم ہے۔ جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہو گا اور وہ اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
لوگ کھل کر صدام کو شہيد کہہ رہے ہيں اور علماء حضرات نے بالکل چپ سادھ رکھي ہے؟ کيوں؟
عراق ميں مسلم کھل کر ايک دوسرے کا خون بہا رہے ہيں (بلکہ پچھلے 2 سالوں سے بہائے جا رہے ہيں ليکن علماء نے اسکے خلاف کوئي جہاد نہيں کيا (يعني کم ازکم جتني وہ امريکہ کي مذمت کرتے ہيں اسکي آدھي مذمت ہي وہ اس آپس کے خون خرابے کي کر ديتے تو حالات بہت بہتر ہوتے)
اور جہاں تک حرمت والے مہينے ميں عيد الاضحي کے دن پھانسي کا تعلق ہے تو اس ميں کيا قباحت ہے؟ کيا اس دن مجرموں کو پھانسي نہ دينے کا رواج دينا شريعتِ اسلام ميں ايک بدعتِ ضلالت نہيں؟ صدام حسين نے جتنا قتل عام کيا اسکي سزا ميں اگر اسے آج کے دن سو بار بھي سزائے موت دي جاتي تو بھي کوئي قباحت نہيں ہوتي (اُن لوگوں سے معذرت کے ساتھ جو سزائے موت کے مطلقا خلاف ہيں، بلکہ ميرا خطاب يہاں اُن لوگوں سے ہے جو اسلام ميں سزائے موت کو جائز جانتے ہيں مگر پھر بھي صدام کي سزائے موت کے خلاف ہيں)
چنانچہ اگر آپ کو صدام کي موت پر مبروک کي صدائيں سنائي دے رہي ہيں تو اصل ميں ہونا تو يہ چاہيئے کہ آج عيد کي خوشي ڈبل ہو جاني چاہيئے کيونکہ ايک تو عيد، اور دوسرا خس کم جہاں پاک
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\
نہيں بھائي جي،
بات عيد الاضحي يا اس سے متعلق نہيں ہے، بلکہ چيزيں بہت آگے پہنچ گئي ہيں
اللہ تعالي ہماري قوم پر اپنا رحم و کرم فرمائے، امين