جہاں تک میں نے پڑھ رکھا میرا خیال ہے جوابِ شکوہ میں ہے ..۔ باقی دوسرے احباب بتائیں گےعلامہ اقبال کے کس مجموعے میں یہ شعر ہے؟ انٹرنیٹ پر بہت سے اشعار غلط شعرا کے نام سے منسوب ہوتے چلے جارہے ہیں۔شاید اُن میں سے یہ ایک ہے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/18-Aug-2013/اشعار-کے-بارے-میں-بعض-غلط-فہمیاں
یہ شعر قرآن حکیم کی آیت کا ترجمہ ہے اور یہ منظوم تخلیقی ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے کیا ہے۔ یہ شعر 1937ءمیں شائع ہونے والی مولانا ظفر علی خان کی کتاب ”بہارستان“ میں شامل ہے۔
ایاک نعبد و ایاک نستعین بھیعمران خان صاحب کی سیاست میں اب زیادہ استعمال ہونے والا جملہ یہی ہے
یہ مولانا ظفر علی خان کا شعر ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ درج بالا آیت کا مفہوم کا اس شعر سے کوئی تعلق نہیں۔ اس پر میرا مضمون آپ دیکھ سکتے ہیں: ماہنا مہ پیام رحمانیہ حیدر آباد بھارت۔ آپ اس کو پی ڈی ایف پر پڑھ سکتے ہیں
یہ شعر اخبار زمیندار کے ماتھے پر لکھا جاتا تھا۔ ظاہر ہے مولانا ظفر علی کا ہو سکتا ہے۔ 1924 کی آرکائیو میں دیکھا جا سکتا ہےخدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
کیا آپ میں سے کوئی بتا سکتا ہے اس شعر کے شاعر کا نام کیا ہے؟ کوئی کہتا ہے کہ علامہ اقبال ہے کوئی کہتا ہے کہ حالی ہے۔
ثبوت کے ساتھ بتائیں گے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
یہ مولانا ظفر علی خاں کا شعر ہے ۔۔۔۔خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا