خدا

زیرک

محفلین
کون جانے یہ ترِا شاعرِ آشفتہ مزاج
کتنے مغرور خداؤں کا رقیب آج بھی ہے
ساحر لدھیانوی​
 

زیرک

محفلین
وہ خدا ہے، کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہو گا
مسجدوں میں اسے ڈھونڈو نہ کلیساؤں میں
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
نہ مانگیے جو خدا سے تو مانگیے کس سے
جو دے رہا ہے اسی سے سوال ہوتا ہے
مادھو رام جوہر​
 
Top