عاطف ملک
محفلین
ایک کاوش استادِ محترم اور احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر:
خشکی میں جیسے ناؤ چلاتا ہوں روز ہی
میں زخم دل کے اس کو دکھاتا ہوں روز ہی
لڑتا ہوں روز اس کے تصور سے رات بھر
خوابوں میں پھر اسی کو مناتا ہوں روز ہی
پہلے تو آئینے میں بناتا ہوں ایک عکس
پھر اس کو دل کا حال سناتا ہوں روز ہی
ہر روز جا نکلتا ہے دہلیز پر تری
سمجھا بجھا کے دل کو میں لاتا ہوں روز ہی
اک سنگدل سے مانگتا ہوں بھیک رحم کی
اپنی نظر میں خود کو گراتا ہوں روز ہی
سہنے کو تیری بے رُخی، کر کے انا کا خون
چکر تری گلی کے لگاتا ہوں روز ہی
مدت سے میرا صرف یہی کاروبار ہے
دکھ بانٹتا ہوں درد کماتا ہوں روز ہی
عاطفؔ وہ بھول کر بھی نہیں کرتے مجھ کو یاد
دل جن کے واسطے مَیں جلاتا ہوں روز ہی
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹
میں زخم دل کے اس کو دکھاتا ہوں روز ہی
لڑتا ہوں روز اس کے تصور سے رات بھر
خوابوں میں پھر اسی کو مناتا ہوں روز ہی
پہلے تو آئینے میں بناتا ہوں ایک عکس
پھر اس کو دل کا حال سناتا ہوں روز ہی
ہر روز جا نکلتا ہے دہلیز پر تری
سمجھا بجھا کے دل کو میں لاتا ہوں روز ہی
اک سنگدل سے مانگتا ہوں بھیک رحم کی
اپنی نظر میں خود کو گراتا ہوں روز ہی
سہنے کو تیری بے رُخی، کر کے انا کا خون
چکر تری گلی کے لگاتا ہوں روز ہی
مدت سے میرا صرف یہی کاروبار ہے
دکھ بانٹتا ہوں درد کماتا ہوں روز ہی
عاطفؔ وہ بھول کر بھی نہیں کرتے مجھ کو یاد
دل جن کے واسطے مَیں جلاتا ہوں روز ہی
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹