نوید اکرم
محفلین
خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں
کوئی بھی میرے محبوب جیسا نہیں
وہ ملنسار و خوش خلق و روشن خیال
شخص دیکھا کوئی اور ایسا نہیں
کس سے تشبیہ دوں میں رخِ یار کو
کہ کوئی چاند بھی اس کے جیسا نہیں
اس کی چشمِ سحر دیکھ کر سب کہیں
حور سے ہے سوا، حور جیسا نہیں
کیسے کہہ دوں لبوں کو میں ڈیزی، گلاب
جیسے لب ہیں کوئی پھول ویسا نہیں
کوئی بھی میرے محبوب جیسا نہیں
وہ ملنسار و خوش خلق و روشن خیال
شخص دیکھا کوئی اور ایسا نہیں
کس سے تشبیہ دوں میں رخِ یار کو
کہ کوئی چاند بھی اس کے جیسا نہیں
اس کی چشمِ سحر دیکھ کر سب کہیں
حور سے ہے سوا، حور جیسا نہیں
کیسے کہہ دوں لبوں کو میں ڈیزی، گلاب
جیسے لب ہیں کوئی پھول ویسا نہیں