خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

نوید اکرم

محفلین
خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں
کوئی بھی میرے محبوب جیسا نہیں

وہ ملنسار و خوش خلق و روشن خیال
شخص دیکھا کوئی اور ایسا نہیں

کس سے تشبیہ دوں میں رخِ یار کو
کہ کوئی چاند بھی اس کے جیسا نہیں

اس کی چشمِ سحر دیکھ کر سب کہیں
حور سے ہے سوا، حور جیسا نہیں

کیسے کہہ دوں لبوں کو میں ڈیزی، گلاب
جیسے لب ہیں کوئی پھول ویسا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
ایسا اور ویسا میں تو الف اور واؤ مفتوح ہوتے ہیں، لیکن جیسا میں نہیں۔ اس لئے قوافی درست نہیں۔
 

نوید اکرم

محفلین
ایسا اور ویسا میں تو الف اور واؤ مفتوح ہوتے ہیں، لیکن جیسا میں نہیں۔ اس لئے قوافی درست نہیں۔
قوافی درست نہ ہونے کا مطلب کہ ساری محنت بیکار! :(
قوافی کے علاوہ کوئی اور قابل اصلاح چیز؟؟
کیا "پیسہ" اور "کیسا" میں پ اور ک مفتوح ہیں؟
 

آوازِ دوست

محفلین
نوید بھائی
قوافی درست نہ ہونے کا مطلب کہ ساری محنت بیکار! :(
قوافی کے علاوہ کوئی اور قابل اصلاح چیز؟؟
کیا "پیسہ" اور "کیسا" میں پ اور ک مفتوح ہیں؟
نوید بھائی محنت کہاں ضائع ہوئی ہم لطف اندوز ہوئے ہیں نہ آپ کے کلام سے یعنی بوگیمبو خوش ہوا۔ ہماری حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور الف عین صاحب اور آسی صاحب کی جواں ہمتی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ سو دِل پہ نہیں لینا شاعری چیز ہی ایسی ہے آتے آتے ہی آتی ہے اور آتی ہے یا نہیں آتی۔ درمیانی راہ یہاں نہیں ملتی۔
 

loneliness4ever

محفلین
قوافی درست نہ ہونے کا مطلب کہ ساری محنت بیکار! :(
قوافی کے علاوہ کوئی اور قابل اصلاح چیز؟؟
کیا "پیسہ" اور "کیسا" میں پ اور ک مفتوح ہیں؟


محنت کبھی ضائع نہیں جاتی آپ کی محنت سے نہ صرف آپ کو بلکہ مجھ جیسے کم علم کی بھی اس جانب
توجہ گئی

ایسا اور ویسا میں تو الف اور واؤ مفتوح ہوتے ہیں، لیکن جیسا میں نہیں۔ اس لئے قوافی درست نہیں۔

محنت کرتے ہیں، اصلاح کے لئے آتے رہیں، علم میں اضافہ ہوتا ہی رہے گا
اللہ آباد و خوشحال رکھے آپ کو ۔۔۔۔۔۔۔ آمین

خاکسار
س ن مخمور
 
فرہنگ آصفیہ اور فیروزاللغات میں لفظ "جیسا" بھی ج کے فتحے کے ساتھ ہے۔
پھر ان سب میں لفظ "سا" تشبیہ کے لیے ہے جسے اس ، جس ، کس وغیرہ کے ساتھ جوڑنے کی صورت میں س کو یائے لین سے بدلا گیا ہے ، اس لحاظ سے ان سب میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے اور قوافی کو درست ہونا چاہیے۔
حال دل کا سنا دیا ہم نے
باقی جیسے جناب کی مرضی
 
فرہنگ آصفیہ اور فیروزاللغات میں لفظ "جیسا" بھی ج کے فتحے کے ساتھ ہے۔
پھر ان سب میں لفظ "سا" تشبیہ کے لیے ہے جسے اس ، جس ، کس وغیرہ کے ساتھ جوڑنے کی صورت میں س کو یائے لین سے بدلا گیا ہے ، اس لحاظ سے ان سب میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے اور قوافی کو درست ہونا چاہیے۔
حال دل کا سنا دیا ہم نے
باقی جیسے جناب کی مرضی

واہ جی واہ! یعنی کہ اُستادوں سے اُستادیاں۔ بہت خوب:):)

آپ غلط سمجھ رہے ہیں ، ہم شاگرد یہاں اپنی تحقیق اس لیے پیش کرتے ہیں تاکہ غلط ہو تو اس کی اصلاح ہوجائے۔ :)
 

آوازِ دوست

محفلین
پروین شاکر نے اپنی ایک نظم میں ہونٹوں کو ڈیزی کے گلابی پھول سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے یہ لفظ استعمال کیا ہے۔
نوید بھائی یہ ڈیزی کے گلاب کیسے ہوتے ہیں؟ پروین شاکر سی ایس ایس افسر تھیں تو بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ہم سادہ دِل تو سادہ گلاب جیسے ہونٹوں پر بھی پورا دیوان لکھنے کا سوچ جاتے ہیں۔:):)
 

نعمان خالد

محفلین
جیسا میں ج مفتوح نہیں میرے ناقص خیال میں
سر جیسا میں ج مضموم تو ہو نہیں سکتا، مکسور ہو سکتا ہے لیکن یہ تلفظ مستعمل نہیں ہے یعنی ج کو زیر اور پھر ی، جِیسا ۔ میرے خیال میں یا مستعمل تلفظ غلط ہے؟ راہ نمائی فرما دیجیے۔
 
آخری تدوین:
سر جیسا میں ج مضموم تو ہو نہیں سکتا، مکسور ہو سکتا ہے لیکن یہ تلفظ مستعمل نہیں ہے یعنی ج کو زیر اور پھر ی، جِیسا ۔ میرے خیال میں یا مستعمل تلفظ غلط ہے؟ راہ نمائی فرما دیجیے۔
اس سے قطع نظر کہ اس غزل کے قوافی درست ہیں یا نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
یہاں یائے مجہول اور یائے لین میں فرق کرنا مقصود ہے ، اردو میں دونوں قریب قریب ایک جیسی لگتی ہیں ، مگر قوافی اور ردیف میں انھیں جمع کرنا فنی لحاظ سے درست نہیں مانا جاتا ، جیسے شیر اور غیر میں بظاہر آپ کو کوئی فرق نظر نہیں آئے گا ، مگر شیر میں ش مکسور ہے اور غیر میں غ مفتوح ہے۔
جبکہ آپ شاید یائے معروف اور یائے مجہول کا فرق سمجھ رہے ہیں جیسے شیر (درندہ) اور شیر (دودھ) میں واضح فرق ہے ، سو وہ یہاں مراد نہیں۔ :)
 

نعمان خالد

محفلین
اس سے قطع نظر کہ اس غزل کے قوافی درست ہیں یا نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
یہاں یائے مجہول اور یائے لین میں فرق کرنا مقصود ہے ، اردو میں دونوں قریب قریب ایک جیسی لگتی ہیں ، مگر قوافی اور ردیف میں انھیں جمع کرنا فنی لحاظ سے درست نہیں مانا جاتا ، جیسے شیر اور غیر میں بظاہر آپ کو کوئی فرق نظر نہیں آئے گا ، مگر شیر میں ش مکسور ہے اور غیر میں غ مفتوح ہے۔
جبکہ آپ شاید یائے معروف اور یائے مجہول کا فرق سمجھ رہے ہیں جیسے شیر (درندہ) اور شیر (دودھ) میں واضح فرق ہے ، سو وہ یہاں مراد نہیں۔ :)
اسامہ صاحب شِیر اور غیر لکھنے میں ایک سہی، لیکن تلفظ تو الگ الگ ہے، قاری سیاق و سباق سے اندازہ کر لیتا ہے کہ شِیر پڑھنا ہے یا شَیر۔ میرا سوال یہ ہے کہ اُردو لغت میں "جیسا" کا درست تلفظ کیا ہے؟ اگر ج مکسور ہو گا تو تلفظ جِیسا ہوگا لیکن یہ مستعمل نہیں ہےتو کیا مستعمل تلفظ غلط ہے؟
 
اسامہ صاحب شِیر اور غیر لکھنے میں ایک سہی، لیکن تلفظ تو الگ الگ ہے، قاری سیاق و سباق سے اندازہ کر لیتا ہے کہ شِیر پڑھنا ہے یا شَیر۔ میرا سوال یہ ہے کہ اُردو لغت میں "جیسا" کا درست تلفظ کیا ہے؟ اگر ج مکسور ہو گا تو تلفظ جِیسا ہوگا لیکن یہ مستعمل نہیں ہےتو کیا مستعمل تلفظ غلط ہے؟
میں اسی لڑی میں عرض کرچکا ہوں کہ اردو لغات کے مطابق "جیسا" میں ج مفتوح ہے۔
آپ سے صرف یہ عرض کر رہا تھا کہ "جیسا" میں ج کے مکسور کہنے والے اسے "جی سا" نہیں کہہ رہے بلکہ "جے سا" کہہ رہے ہیں۔
"جے سا" (ج مکسور ہے اور ے مجہول ہے)
"جَی سا" (ج مفتوح ہے اور ی لین ہے)
یہ دونوں چونکہ بالکل ایک جیسے ہیں اس لیے یہ اشکال غلط ہے کہ اس کا تلفظ ج کے کسرے کے ساتھ نہیں ہے۔ :)
شیر (درندہ) اور غیر لکھنے اور پڑھنے میں بالکل ایک جیسے ہیں ، مگر "شیر" میں یائے مجہول اور "غیر" میں یائے لین ہے۔
 

نوید اکرم

محفلین
نوید بھائی یہ ڈیزی کے گلاب کیسے ہوتے ہیں؟ پروین شاکر سی ایس ایس افسر تھیں تو بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ہم سادہ دِل تو سادہ گلاب جیسے ہونٹوں پر بھی پورا دیوان لکھنے کا سوچ جاتے ہیں۔:):)
ڈیزی کے گلاب نہیں ہوتے۔ ڈیزی ایک الگ پھول ہے جو ایسا ہو تا ہے
pink-daisy-pictures-2.jpg
 
Top