خلیجی ممالک کا مشترکہ کرنسی جاری کرنے کا فیصلہ

عثمان رضا

محفلین
کویت سٹی…سینٹرل مانیٹرنگ…تیل کی دو لت سے ما لا مال خلیجی ممالک نے مشترکہ کر نسی Glfo جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کا اعلا ن کو یت کے وزیر ِ خزانہ مصطفیٰ الشمالی نے کو یت میں جاری ایک اجلاس میں کیا ۔ ان کہنا تھا کہ مشترکہ کر نسی کے اجرا ء سے تیل کی مارکیٹ میں ڈالر کی اجارہ داری کو ختم کیا جا سکے گا اور عالمی مارکیٹ میں خلیجی ممالک کے اثر و رسوخ میں اضا فہ ہو گا۔ اس مقصد کے لیے خلیجی مالیاتی کو نسل کے قیا م کا اعلا ن کر دیا گیا ہے جو اگلے سال سے ایک بینک کی طرز پر کا م شرو ع کر ے گی۔ فی الحال اس منصو بے میں سعو دی عرب،کویت ، بحرین اور قطر شا مل ہیں جب کہ متحدہ عرب امارات اور عما ن اس کا حصہ نہیں ہیں۔
مآخذ
 

وجی

لائبریرین
اس کا فائدہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک تمام خلیجی ممالک شامل ہوں

خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات ایک اہم ملک ہے
 

ماسٹر

محفلین
اس کا فائدہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک تمام خلیجی ممالک شامل ہوں

خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات ایک اہم ملک ہے

جناب ! متحدہ عرب عمارات تو اس وقت خود مالی بحران کا شکار ہو چکی ہیں -
گذشتہ دنوں دوبئی کو فوری طور پر کنگال ہونے سے بچانے کے لیے ابو ذ ہبی نے 10 ارب ڈالر کی امداد دی ہے -
 
کوئی بات نہیں کسی نے پہلا پتھر تو پھینکا، یورپین یونین کی تحریک کا آغاز کرنے والے ممالک بھی چند ایک تھے شائد تین جو کوئلہ پر متحد ہوئے تھے۔ اٹلی فرانس اور اسپین۔ پس ہوتے ہوتے توقع ہے کہ 2020 تک کوئی پینتالیس کے لگ بھگ ہو جائیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کرنسی تبدیل کرنے والوں کو نقصان ہو گا کہ پھر ان سے کوئی کرنسی تبدیل کروانے والا نہ ہو گا۔
 
1933 کے ایک امریکی سونے کے ڈالر کی جگہ پچاس امریکی کاغذ کے ڈالر آج گردش کررہے ہیں۔ اس لحاظ سے اگر سعودی عرب کے 50 ارب ڈالر امریکہ میں جمع تھے جو کہ (کالے سونے ) میں ادا کئے گئے تھے تو وہ اب صرف ایک ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ جی ؟؟؟؟:eek::confused::dancing:
 

زیک

مسافر
1933 کے ایک امریکی سونے کے ڈالر کی جگہ پچاس امریکی کاغذ کے ڈالر آج گردش کررہے ہیں۔

اس حساب کتاب کے لئے آپ نے کونسا طریقہ اختیار کیا ہے کہ یہ cpi کے ذریعے کیلکولیٹ کیا نہیں لگ رہا۔

اس لحاظ سے اگر سعودی عرب کے 50 ارب ڈالر امریکہ میں جمع تھے جو کہ (کالے سونے ) میں ادا کئے گئے تھے تو وہ اب صرف ایک ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ جی ؟؟؟؟:eek::confused::dancing:

وہ 50 ارب کسی تجوری میں تو پڑے نہیں تھے کہ ان کی ویلیو ایسے کم ہوتی۔ اس پر جو انٹرسٹ ملا ہو گا اس سے ویلیو برقرار رہی ہو گی۔

آخری بات یہ کہ سعودیہ کا جی‌ڈی‌پی 1933 میں اتنا زیادہ نہیں تھا شاید۔
 
طریقہ کار:

بہت سادہ طریقہ استعمال کیا ہے۔ گو کہ امریکی ڈالر سونے سے نہیں جڑا ہے لیکن سونے کو آپ ایک آسانی سے قابل انتقال ملکیت قرار دے سکتے ہیں۔

20 امریکی ڈالر کا یہ سکہ اگر آپ کی ملکیت میں ہوتا تو آپ آج 1106 امریکی کاغذ‌کے ڈالر خرید سکتے تھے۔

وہ پچاس ارب ڈالر کسی تجوری:
جی ، اگر پچاس ارب ڈالر کسی بنک کے رجسٹر میں‌لکھے تھے تو وہ اصل رقم کی قوت خرید آج ایک ارب ڈالر کے مطابق ہے۔

سعودی ریا کی بنیا آئی ایم ایف کے سپیشل ڈرائنگ رائٹس کی بنیاد پر ہے۔ ڈیفیسٹ اکنامی کی بنیاد پر سیشل ڈرائنگ رائٹس کو یہاں سمجھانا نہ صرف مشکل ہے بلکہ اس کے لئے خود سمجھنے والے کو مزید معلومات چاہئیے ہیں۔

تیل کی دولت سے مالا مال ، عرب ممالک کو حال ہی میں‌کھوجانے والی دولت سے اندازہ ہورہا ہے کہ انہوں نے کیا کھویا اور کیا پایا۔ ان کے پاس ڈالر کی قیمت یا قوت خرید اتنی کم ہوگئی ہے کہ اب وہ اس سے وہ کچھ نہیں‌خرید سکتے جو ایک سال پہلے خرید سکتے تھے۔

آپ مال (‌سونا، چاندی ، مکانات وغیرہ) کے عوض‌چھاپی جانے والی رسیدوں (‌کاغذی کرنسی) کے بارے میں‌کچھ دیکھئے کہ کس طرح مال (‌سونا ، چاندی، مکان )‌ وغیرہ کی دس گنا یا 50 گنا رسیدیں چھاپ کر ایک ملک کو چلایا جاسکتا ہے یا دنیا کو چلایا جاسکتا ہے۔ یہ ایک پوری ٹیکنالوجی ہے لیکن آسان ہے۔
 

زیک

مسافر
میرا مشورہ ہے کہ ماڈرن معیشت کو گولڈ سٹینڈرڈ پر چلانے میں جو مسائل ہیں ان پر کچھ مطالعہ کریں۔
 

وجی

لائبریرین
جناب ! متحدہ عرب عمارات تو اس وقت خود مالی بحران کا شکار ہو چکی ہیں -
گذشتہ دنوں دوبئی کو فوری طور پر کنگال ہونے سے بچانے کے لیے ابو ذ ہبی نے 10 ارب ڈالر کی امداد دی ہے -

ماسٹر جی اگر ابوظہبی ہی دبئی کی مدد کر رہا ہے تو پھر متحدہ عرب امارات میں مالی بحران کہاں ہے ؟؟
اور میں نے متحدہ عرب امارات کی بات کی ہے دبئی کی نہیں
اور دبئی صرف متحدہ عرب امارات نہیں ہے
ابوظہبی کچھ سالوں میں کافی اوپر آرہا ہے اور ابوظہبی کے پاس کافی تیل ہے جو دبئی کے پاس نہیں
 

arifkarim

معطل
میرا مشورہ ہے کہ ماڈرن معیشت کو گولڈ سٹینڈرڈ پر چلانے میں جو مسائل ہیں ان پر کچھ مطالعہ کریں۔

سب سے پہلا مسئلہ تو یہی ہوگا کہ اگر فزیکل سونا مارکیٹ میں آگیا تو سود کیساتھ منافع کاری کیسے کریں گے؟
مطلب پھر سود کیساتھ قرض دینے والے کے پاس بالآخر پوری دنیا کا سونا جمع ہو جائے گا! :grin:

پوری دنیا کی ایک ہی کرنسی کردینی چاہئیے یو این او کی مدد سے۔ ۔ ۔سوچو کبھی ایسا ہو تو کیا ہو:)

اچھا مشورہ ہے اور غالباً NWO کا اگلا ٹارگٹ یہی ہے۔ یوں اس کرنسی میں دھاندلی مشرق و مغرب دونوں کو ایک ساتھ متاثر کرے گی۔
 

ماسٹر

محفلین
سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ سونے کی قیمت بھی تو " خیالی " ہی ہے ، جیسے کاغذ کی کرنسی کی ہوتی ہے -
سونے کی اصل افادیت تو اب ہے کوئی نہیں - اس کی قدر تو بس پرانی یادوں پر ہی مبنی ہے - اس کی زندگی میں ضرورت کو دیکھا جائے تو اس کی قیمت بہت زیادہ گر جانی چاہیے - اتنی کہ یہ عالمی کرنسی بننے کے قابل ہی نہ رہے !
 
سونا معیشیت کی بنیاد نہیں۔ مال معیشیت کی بنیاد ہے۔ سونے کی مثال اس لئے دی جاتی ہے کہ یہ ایک آسان قابل انتقال ملکیت ہے جس کی قیمت کا تعین اس کی ڈیمانڈ کی وجہ سے کیا جاسکتا ہے۔ ورنہ یہ صرف اور صرف ایک دھات ہے۔

اس کی مثال آپ کے گھر کی ہے جو کہ مال ہے۔ لیکن آپ کے گھر کی قیمت کا تعین کسی پوائنٹ‌ آف ٹائم میں نہیں کیا جاسکتا۔

مال کے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں ٹرانسفر ہونے کے لئے -- وعدے کا نوٹ --- استعمال کیا جائے یا پھر ---- کوئی قابل انتقال دھات -- دونوں میں ایک بڑا فرق ہے وہ یہ کہ - وعدے کا نوٹ - دے کر دینے والا ملک مکر جاتا ہے۔

پھر اصل مال کے عوض ، ایک سے زائید ---- وعدے کا نوٹ ---- دینا عام ہے۔

یہ ایسی قانونی بے ایمانی ہے جیسے میں اپنا مکان ایک سے زائید بنکوں کو قرضہ میں دے دوں۔ اور اس طرح حاصل ہونے والے ---- بنک نوٹ ---- سے کسی اور کے نام سے 10 مکان خرید لوں۔ پھر بنکوں‌کو کہوں کہ میں قرض ادا نہیں کرسکتا تم وہ مکان لے لو۔

بنک نوٹ کا معاملہ اس سے بھی خراب ہے۔ ایک ڈالر کے --- مال --- کے عوض ، دس عدد --- وعدے کے بنک نوٹ ---- جاری کئے جاتے ہیں۔ پھر جب وقت آتا ہے تو ان -- وعدے کے بنک نوٹوں --- کے عوض کچھ بھی نہیں دیا جاتا ہے۔

آپ بازار سے ایک ایسا ڈالر کا بنک نوٹ اٹھائیے جو 1933 میں جاری ہوا ہو اور جاری کرنے والے بنک کے پاس جا کر اس مال کا تقاضہ کیجئے جو 1933 میں اس سے خریدا جاسکتا تھا ۔ بنک آپ کا مذاق اڑائے گا۔۔۔۔ جبکہ اصل میں وہ بنک نوٹ -- کسی نے ایک آؤنس سونے (‌مال ) کے عوض لیا تھا۔

یہ ہے --- وعدے کے بنک نوٹ ----- کی حقیقی قیمت ۔

اسی طرح آپ کے پاس 1990 کا ، کاغذی عراقی دینار ہے یا پھر 1970 کا کاغذی افغانی ہے تو آپ اس --- وعدے کے نوٹ --- کو بھنا نہیں سکتے ۔۔

یہی وجہ ہے کہ لوگ مال کو --- وعدے کے نوٹ ---- سے بہتر سمجھتے ہیں ۔۔ خاص طور پر ایسے مال کو جو باآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاکر بھنایا جاسکے۔ اس کے لئے لوگ سونے کا انتخاب کرتے ہیں۔ آپ کے ہاتھ میں ایک ڈالر کے سونے کی قیمت صرف ایک ڈالر ہے۔ لیکن فیڈرل ریزرو کے پاس سونے کی قیمت ایک سے زائید ڈالر ہے -- کیونکہ فیڈرل ریزرو جو کہ ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔ ایک ڈالر کے مال کے عوض --- ایک سے زائید -- وعدے کے ڈالر کے نوٹ --- جاری کرسکتا ہے۔

مال ---- زمین، جائیداد، کاروبار وغیرہ کی شکل میں بھی ہوسکتا ہے۔ اور قابل انتقال دھاتوں کی شکل میں‌ بھی۔ لیکن اس کی ہر صورت میں مال کی قیمت آپ کے ہاتھ میں کچھ اور دنیا کے کچھ بڑے بنکوں کے ہاتھ میں کچھ اور ہوتی ہے۔

معیشیت کی کتب۔ میں صرف وہ معاملات پڑھائے جاتے ہیں جو ایک کنزیومر یا عوام کے لئے ہوں۔ وہ نظریات نہیں پڑھائے جاتے جو ان خواص کے لئے ہوں۔ کم از کم عارف کریم صاحب ان نظریات سے بھی واقف ہیں جو کہ خواص کے لئے ہیں۔

اگر دولت کے --- خواص کے نظریات --- سامنے رکھے جائیں تو بہت سے لوگ تو اس کو سمجھتے ہی نہیں ہیں اور بہت سے لوگ اس کو سازشی کہانیاں قرآر دیتے ہیں۔ لیکن ھقیقت یہ ہے کہ خواص کے لئے نظریات اپنی جگہ موجود ہیں ۔ بہت بڑے مالیاتی ادارے جیسے فیڈرل ریزرو اور آئی ایم ایف ان خواص کے نظریات کی بنیاد پر چلائے جاتے ہیں۔

بہتر طریقہ یہ ہے کہ جو ممالک امیر رہنا چاہتے ہیں وہ مال اپنے پاس رکھیں اور اس کے اپنے خود کے --- وعدے کے نوٹ --- جاری کریں ۔ بجائے اس کے کہ کسی دوسرے نظام کے --- وعدے کے نوٹ --- کی عوض اپنا مال بیچتے رہیں۔

جن ممالک کے پاس صرف وعدے کے نوٹ ہیں وہ ایک ہنگامی صورت میں ان کو جلا کر ہاتھ بھی نہیں‌ تاپ سکتے ۔۔۔۔ اس لئے کہ یہ -- وعدے کے نوٹ -- بھی موجود نہیں۔ صرف بنک میں ایک نمبر لکھا ہوا ہے۔

اگر کل سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے یو ایس ایے ، کنیڈا اور میکسیکو کے ساتھ مل کر نارتھ امریکی یونین بناتا ہے ۔ اور یہ سیاسی تبدیلی --- این اے یو--- کی شکل میں ایک گروہ کی جنگ کی وجہ سے وجود میں آتی ہے تو کیا --- وعدے کے امریکی ڈالر ---- کے عوض ---- مال --- ملے گا یا پھر نیا --- وعدے کا نوٹ امیرو --- ملے گا؟

گو کہ تمام امریکی --- وعدے کے نوٹ -- امریکہ ہی نے چھاپے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی -- بلیک منی --- کا نظریہ موجود ہے۔ اگر یہی -- وعدے کے نوٹ- کی جگہ اصل مال جیسے --- سونا، چاندی یا یورینیم --- دیا گیا ہوتا تو اس کو بلیک منی کس طرح قرآر دیا جاتا؟؟؟؟

امریکہ میں سیاسی تبدیلی کی صورت میں یا نیا سکہ جاری ہونے کی صورت میں ساری بلیک منی --- خود بخود امریکہ کی ملکیت بن جائے گی کہ اس ---- وعدے کے نوٹ --- کی جگہ امریکہ نے کچھ بھی نہیں دینا۔

اس چھوٹے سے مراسلہ میں سب کچھ نہیں لکھا جاسکتا۔۔۔ لیکن اگر یہ ذہن میں --- مال --- اور --- مال کے عوض وعدے کا نوٹ --- کا فرق نمایاں کرتا ہے تو پھر سجھئے کہ میری محنت وصول ہوگئی :)
 

arifkarim

معطل
آپ کے ہاتھ میں ایک ڈالر کے سونے کی قیمت صرف ایک ڈالر ہے۔ لیکن فیڈرل ریزرو کے پاس سونے کی قیمت ایک سے زائید ڈالر ہے -- کیونکہ فیڈرل ریزرو جو کہ ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔ ایک ڈالر کے مال کے عوض --- ایک سے زائید -- وعدے کے ڈالر کے نوٹ --- جاری کرسکتا ہے۔
شکریہ فاروق بھائی۔ آپ میری نظر سے ‌پہلے پاکستانی نژاد امریکی گزرے ہیں، جو اس فراڈیا بینکنگ نظام سے اچھی طرح واقف ہیں۔ ورنہ میرا واسطہ ایسے ایسے پڑھے لکھوں سے بھی ہوا جو اس نظام کو نہ صرف "جائز" قرار دیتے ہیں بلکہ موجودہ زمانہ کے حالات کے مطابق ایک اہم ترین" ضرورت" بھی۔ مثال کے طور پر اسوقت 1 امریکی ڈالر کی قوت خرید 1913 (جب فیڈل ریزرو کا قیام ہوا) سے گر کر 22 ڈالر کے قریب ہو چکی ہے۔ یوں قریباً ۹۶ فیصد ایک ڈالر جیسی ’’مضبوط‘‘ و عالمی کرنسی کی قوت خرید کا گر جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ منڈی میں باقی کرنسیز بھی اس سے ملتے جلتے ریٹ پر مسلسل ڈاؤن ہو رہی ہیں۔ یوں جسکے پاس کاغذی نوٹ کی حالت میں‌کوئی بینک بیلنس یا سرمایہ وغیرہ ہوگا۔ اگر وہ اس پر ’’سود‘‘ نہ چارج کرے تو وقت گزرنے کیساتھ ساتھ مسلسل غریب ہوتا جائے گا! :grin:
یہ اتنا بڑا عالمی اسکینڈل ہر اس ملک کی زینت ہے جہاں ایک سینٹرل بینک فیاٹ کرنسی جاری کرتا ہے۔ نیز انہی کی بدولت تمام انسانوں کو مسلسل ہر دس بیس سال بعد ایک معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسکی سزا غربت، بے روزگاری و لاچاری سے عوام کو بھگتنی پڑتی ہے۔ گڑبڑ کرے کوئی، بھرے کوئی والا کارنامہ انہی بینکسٹرز کی ایجاد ہے۔ فاروق بھائی کی تائید میں نور فیڈ کا بیان:
The Federal Reserve creates inflation when it issues US dollars backed by government debt. Since 1913, when the Federal Reserve was created by Congress, your money has lost 96% of its purchasing power due to inflation. The more "money" the Federal Reserve creates - the less your Federal Reserve "money" will buy.

From 1913 to 2001 the national debt grew to $6 trillion in 88 years. In the next three years it climbed to $7 trillion dollars in 2004. In just one year it climbed sharply to over $8 trillion dollars. The acceleration of the national debt is alarming. The corresponding loss of your purchasing power may also accelerate in the near future.
مزید:
http://www.norfed.org/
http://wtfsgoingon.typepad.com/what...-entity-federal-reserve-bank-took-over-u.html
 
Top