شکریہ بلال میاں ، کل بنفسِ غایت یہ صفحہ باصرہ نواز ہواتھا۔
حکیم المصرع اجمل نیازی کا احترام مجھ پر فرض ہے اس لیے نہیں کہ موصوف بزرگوں میں بلکہ اس لیے کہ ڈاکٹر صاحب میری عزت کرتے ہیں ۔ لیکھوں کو دشمن اور جوؤں کو دوست قرار دینے کا عمل میڈیائی تہذیب کا شاخسانہ ہے سوا اس کے کچھ اور انہیں۔۔ غالب اور فیض و فراز سے بڑاسمجھے میں ’’نیازیت‘‘ کو منہا کر دیا جائے تو موصوف سے اس بات پر بات ہوسکتی ہے کہ بابا جی آپ ’’تلقین شاہ‘‘ کیوں بننے کی کوشش کررہے ہیں ؟ ناگی صاحب کبھی ظفر اقبال کو ڈفر اقبال کا لقب عطا کرتے تھے تو کبھی ’’شاہ دولہے ‘‘ کا خطاب بھی نصیبِ دشمناں نصیب ہوجاتا تھا ۔۔ کسی کوتاہ قد
(*حاشیہ) کی لاش پر کھڑے ہوکر قد بڑا کرنے کی کوشش قبلہ موصوف پر کسی طور نہیں جچتی ہے۔۔ میں ایک چھوٹا ساقاری ہوں لکھنا لکھانا میرا مسئلہ ہے مشغلہ نہیں ۔۔ مگراسی صفحے پر موصوف نیازی صاحب کی غزل بھی آسن لگائے بیٹھی ہے۔ جو مصرع جاننے والوں کو دوہتھڑ لگا کر خاموشی سےبیٹھ جائے یہ ہمیں گوارا نہیں۔۔
کچھ کھونا چاہتا ہوں
میں ہونا چاہتا ہوں
تری جاگتی آنکھوں میں
میں سونا چاہتا ہوں
اس دل کے صحرا میں
تجھے بونا چاہتا ہوں
تو ڈھیر ہے جلووں کا
تجھے ڈھونا چاہتا ہوں
ترے سامنے بیٹھ کے میں
میں رونا چاہتا ہوں
آئیے ملاحظہ کیجے کہ منیر نیازی کاقد طے کرنے والے نیازی صاحب کی دیگ کا چاول کیسا ہے، نہ ضمیر نہ بے ضمیری ، سراپا عجزِ بیان کلا م ۔۔
میں میں میں ۔۔ حشو و زوائد نہیں؟؟ مجھے کہہ لینے دیجے کہ ہماری محفل میں سب سےنوواردِ سخن بھی اس قماش کی غلطیاں نہیں کرتا ہے ۔ابھی بات صرف
میں میں کی ہے ۔۔ جلوؤں کو ڈھونے کی خواہش بہت اچھی ہے مگر بوجھ گدھے ڈھوتے اچھے لگتے ہیں قبلہ موصوف بڑے نیازی صاحب ۔۔ ایسی بے سرو پا غزل کی حیثیت رکھتے ہوئے آپ فراز ایسے قادرالکلام کر رد کررہے ہیں ، فیض ایسے نابغہ کو بیک جنبشِ قلم رد کررہے ہیں ۔۔ ٹھیک ہے غالب سے پرخاش سہی ۔۔ غالب تو بے چارہ زندگی بھر ایسے دشنامیوں کی زد پہ رہا تھا۔۔ میں سیدھا سا ایک سوال کرتا ہوں غالب کو رد کرنے کا مطلب غالب فہمی میں کمال درجہ پالینے کے بعد ہی بات ہے ناں ؟ مولانا طبا طبائی اورمولوی رسول بخش کو گولی ماردیں ، حالی پر چار حرفِ ناروا بھیج دیں مگر ایک شعر ہی شرح فرماویں گے کیا ؟؟
قطرہ اپنا بھی حقیقت میں دریا لیکن
ہم کو تقلیدِ تُنک ظرفئ منصور نہیں !
(ہاتھ کنگن کو آرسی کیا)
شرح فرماویں گے تو مصرع ثانی پر غور فرماویں گے کیا ؟ زخم کے بھرنے تلک ناخن نکل آویں گے کیا ؟؟ خدارا منیر نیازی مرحوم کو معاف کردیں کہ اس طرح کی بڑھکیں محض چٹ پٹی خبر ہی ہوتی ہیں آپ کے علم اور رائے زدگی سے منیر خوامخواہ بدنام ہورہے ہیں یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ’’عقیدت مندوں ‘‘ نے جوش اور اقبال کا موازنہ کیا اور دونوں کی مٹی پلید کرتے رہے اور دو دھڑوں کا قیام عمل میں آیا ۔۔ شعری لوازم تو آپ کے ہاں خود عنقا ہیں اور آپ تنقید کے ہمُا بننے جارہے ہیں ِ ؟ ٹھیک ہے میں آپ کی روش پر آپ کر کلّی طور پر رد نہیں کررہا مگر آپ کےارشادات کے ساتھ موجود آپ کی ’’بے جنس غزل‘‘ ہمیں آپ کے دوہرے معیار پر بات کرنے کی دعوت دے رہی ہے۔ (باقی پھر سہی)
حاشیہ : منطقی اور عقلی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ کسی کا قد طے کرنے والا یا رائے دہندہ اختیاری طور پر اس منصب پر فائز ہوتا ہے کہ وہ اپنے سے کم حیثیت کا ہی قد یا رتبہ طے کروا رہا ہوتا ہے ۔ یہ بالکل ایسا ہی جیسا موصوف نے ’’نقد‘‘ کی ذیل میں منیر نیازی کا قد بڑا کرنے کی بڑھک میں دراصل اپنا تبحرِّ علمی قارئین پر تھوپ دیا ہے۔ ’’بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا ‘‘