سید شہزاد ناصر
محفلین
پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کی
لیجے ناچیز کا شعر ملاحظہ ہو، میں کہتا ہوں کہ :
کوئی فغاں بہ حلقہ ء حلقومِ نارسی !!!!
کوئی اٹھائے پھرتا ہے پیغمبری کا دکھ
م۔م۔مغل (مغزل)
جو بات کی، خدا کی قسم لاجواب کی
پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کی
لیجے ناچیز کا شعر ملاحظہ ہو، میں کہتا ہوں کہ :
کوئی فغاں بہ حلقہ ء حلقومِ نارسی !!!!
کوئی اٹھائے پھرتا ہے پیغمبری کا دکھ
م۔م۔مغل (مغزل)
جی شکریہبلال اعظم جی۔ بہت عمدہ کام کیا ہے آپ نے کیا یہ ادبی اور معلوماتی صفحہ یہاں چسپاں کر کے۔ شکریہ۔
کیاہی اچھا ہو کہ آپ باقاعدگی سے ہر ہفتے یہ عنایت کر دیا کریں (اور ہمیں ٹیگ بھی کر دیا کریں تاکہ ہم سےمس نہ ہو جائے۔)
حاضر بھائی ی ی ی ی ی ی یمحمد بلال اعظم حاضر ہوں ں ں ں ۔۔۔ ۔
بلال میاں نثری نظم کا قصیدہ سعداللہ شاہ کی ایک پھوہڑ پر مبنی تحریر ہے جسے محض صفحے کا پیٹ بھرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ منیر نیازی کی سالگرہ کے حوالے سے حاشیہ فرمائی اجمل نیازی کی محض متعصبانہ رائے ہے جسے معاشرے میں نفوذ کے لیے اخبار نے جگہ دی۔ جہانِ کتب سرور ارمان کا اچھا سلسلہ ہے اسے جاری رکھنا چاہئے ۔ میں یہ مراسلت جوں کی توں اخبار کے مدیران کو بھی ارسال کرتا ہوں۔۔ اور ڈفلی لے کر سکون سے بیٹھ جاتا ہوں کہ ہونا تو کچھ بھی نہیں ۔۔معافی کا خواستگار ہوں کہ صفحہ کے زوال میں صوفیہ بیدار کے اشعار صاحبِ رائے نیازی کی غزل سے ہزار گنا اچھی ہے، حتیٰ کے ’’ہفتہ کا شعر‘‘ بھی موصوف عدم نیازی کی غزل پر بھاری ہے۔۔
استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحبمگراسی صفحے پر موصوف نیازی صاحب کی غزل بھی آسن لگائے بیٹھی ہے۔ جو مصرع جاننے والوں کو دوہتھڑ لگا کر خاموشی سےبیٹھ جائے یہ ہمیں گوارا نہیں۔۔کچھ کھونا چاہتا ہوں
میں ہونا چاہتا ہوں
تری جاگتی آنکھوں میں
میں سونا چاہتا ہوں
اس دل کے صحرا میں
تجھے بونا چاہتا ہوں
تو ڈھیر ہے جلووں کا
تجھے ڈھونا چاہتا ہوں
ترے سامنے بیٹھ کے میں
میں رونا چاہتا ہوں
آئیے ملاحظہ کیجے کہ منیر نیازی کاقد طے کرنے والے نیازی صاحب کی دیگ کا چاول کیسا ہے، نہ ضمیر نہ بے ضمیری ، سراپا عجزِ بیان کلا م ۔۔میں میں میں ۔۔ حشو و زوائد نہیں؟؟ مجھے کہہ لینے دیجے کہ ہماری محفل میں سب سےنوواردِ سخن بھی اس قماش کی غلطیاں نہیں کرتا ہے ۔ابھی بات صرفمیں میںکی ہے ۔۔ جلوؤں کو ڈھونے کی خواہش بہت اچھی ہے مگر بوجھ گدھے ڈھوتے اچھے لگتے ہیں قبلہ موصوف بڑے نیازی صاحب ۔۔ ایسی بے سرو پا غزل کی حیثیت رکھتے ہوئے آپ فراز ایسے قادرالکلام کر رد کررہے ہیں ، فیض ایسے نابغہ کو بیک جنبشِ قلم رد کررہے ہیں ۔۔ ٹھیک ہے غالب سے پرخاش سہی ۔۔ غالب تو بے چارہ زندگی بھر ایسے دشنامیوں کی زد پہ رہا تھا۔۔ میں سیدھا سا ایک سوال کرتا ہوں غالب کو رد کرنے کا مطلب غالب فہمی میں کمال درجہ پالینے کے بعد ہی بات ہے ناں ؟
بقول ہمارے ستمگر@ مغزل صاحب (کرم فرمااس لئے نہیں لکھا کہ اچھے بھلے کڑیل جوان کو بابا جی سوئم کا خطاب دے دیا)استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب
مغزل بھائی
سید شہزاد ناصر صاحب
میرا ایک نہایت ہی بچگانہ سوال کہ میں بھی جب یہاں محفل پہ نیا نیا آیا تھا تو کئی اشعار میں میں میں کی تکرار ہوتی تھی، جس پہ استادِ محترم نے منع کیا کہ یہ اچھا تاثر نہیں دیتا۔
تو پھر اجمل نیازی صاحب اتنی فاش غلطی کیسے کر سکتے ہیں کیونکہ شاید ہی کسی بڑے ادیب یا شاعر خاص طور پہ جن کا ذکر خود اجمل نیازی صاحب نے کیا ہے "غالب، فراز، فیض، منیر" نے بھی کسی شعر میں ہی یہ میں میں کی تکرار کی ہو۔
تو پھر اجمل نیازی صاحب یہ کس طرح کر سکتے ہیں اور پھر ایک روزنامہ کے ادبی صفحہ میں بھی لگانے کی اجازت دے دیتے ہیں جبکہ اسی صفحے پہ وہ ایک اور متنازعہ بات بھی کر رہے ہیں۔ کیا ان کے ذہن میں یہ بات نہیں آئی کہ کوئی بھی ناقد یا ادب کا عام قاری بھی، جو شاعری کی تھوڑی بہت سمجھ بوجھ بھی رکھتا ہے، اس غلطی کو فورا پکڑ لے گا۔
اور احمد فراز کی بھی مشہور غزل "سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں" کے اکثر مصرعے "سنا ہے" سے ہی شروع ہوتے ہیں۔شعر میں لفظ کی تکرار بری نہیں یہ برتے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کس خوبی سے استمعال کرتا ہے مجھے یاد نہیں آ رہا ورنہ غالب کی ایک غزل ہے جس کا ہر مصرع لفظ "پھر"سے شروع ہوتا ہے شائید پہلا مصرع یہ ہے"پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمد فصل لالہ کاری ہے"
بالکل درست کہا آپ نے اور یہ غزل فراز کی نمایندہ غزلوں میں سے ہےاور احمد فراز کی بھی مشہور غزل "سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں" کے اکثر مصرعے "سنا ہے" سے ہی شروع ہوتے ہیں۔
دست بستہ معافی کا خواستگا ہوں قبلہ کڑیل جوان بھائی جان (شکر کیجے کہ نسبتًا جوان نہیں لکھا ہاہاہاہاہاہا)بقول ہمارے ستمگر مغزل صاحب (کرم فرمااس لئے نہیں لکھا کہ اچھے بھلے کڑیل جوان کو بابا جی سوئم کا خطاب دے دیا)
جزاک اللہ کڑیل نوجوان بھائی جی۔ محض آپ کی محبت ہے وگرنہ من آنم کہ من دانم۔۔"نیازی صاحب کی دیگ کا چاول کیسا ہے" جس طرح مغزل بھائی نے نیازی صاحب کے کلام میں فاش غلطیوں کی نشاندہی کی ایسی ذہنی سطح کا شخص غالب اور فیض سے بارے میں اس قسم کی رائے دے تو حیرت نہیں ہونی چاہئے
تکرار بابت صد فیصد متفق ہوں قبلہ ، مگر جانے دیجئے آپ کو تو شبہ ہے مجھے یقین ہے کہ حکیم العدم مصرع سازی قبلہ بڑے حکیم اجمل نیازی نے ’’سستی شہرت‘‘ حاصل کرنے کے لیے یہ سوانگ رچایا ہے، کہ بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا ہی سہی مگر خالی خولی ڈاکٹری کا رعب اب ختم ہونے لگا تو شعری میدان میں ملاکھڑا لڑنے کمزور لنگوٹ کے ساتھ اتر آئے۔۔ بحث خاصی طویل ہوسکتی تھی مگر موصوف کو مفت میں شہرت ملنے کا اندیشہ تھاشعر میں لفظ کی تکرار بری نہیں یہ برتے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کس خوبی سے استمعال کرتا ہے مجھے یاد نہیں آ رہا ورنہ غالب کی ایک غزل ہے جس کا ہر مصرع لفظ "پھر"سے شروع ہوتا ہے شائید پہلا مصرع یہ ہے"پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمد فصل لالہ کاری ہے" مجھے تو اجمل نیازی کی دماغی حالت پر شبہ ہے
شہزادے آپ کی بات کا جواب قبلہ ناصر شہزاد صاحب دے چکے ہیں اور میں نے بھی مقدور بھر جہل کے ساتھ کچھ فروگذاشت شامل اسی لیے کی ہیں کہ دوست اس جانب توجہ فرمائیں۔استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب ، مغزل بھائی ، سید شہزاد ناصر صاحب۔۔ میرا ایک نہایت ہی بچگانہ سوال کہ میں بھی جب یہاں محفل پہ نیا نیا آیا تھا تو کئی اشعار میں میں میں کی تکرار ہوتی تھی، جس پہ استادِ محترم نے منع کیا کہ یہ اچھا تاثر نہیں دیتا۔تو پھر اجمل نیازی صاحب اتنی فاش غلطی کیسے کر سکتے ہیں کیونکہ شاید ہی کسی بڑے ادیب یا شاعر خاص طور پہ جن کا ذکر خود اجمل نیازی صاحب نے کیا ہے "غالب، فراز، فیض، منیر" نے بھی کسی شعر میں ہی یہ میں میں کی تکرار کی ہو۔تو پھر اجمل نیازی صاحب یہ کس طرح کر سکتے ہیں اور پھر ایک روزنامہ کے ادبی صفحہ میں بھی لگانے کی اجازت دے دیتے ہیں جبکہ اسی صفحے پہ وہ ایک اور متنازعہ بات بھی کر رہے ہیں۔ کیا ان کے ذہن میں یہ بات نہیں آئی کہ کوئی بھی ناقد یا ادب کا عام قاری بھی، جو شاعری کی تھوڑی بہت سمجھ بوجھ بھی رکھتا ہے، اس غلطی کو فورا پکڑ لے گا۔
بلال اعظم جی۔ بہت عمدہ کام کیا ہے آپ نے کیا یہ ادبی اور معلوماتی صفحہ یہاں چسپاں کر کے۔ شکریہ۔
کیاہی اچھا ہو کہ آپ باقاعدگی سے ہر ہفتے یہ عنایت کر دیا کریں (اور ہمیں ٹیگ بھی کر دیا کریں تاکہ ہم سےمس نہ ہو جائے۔)
ہاں اب بلال اعظم بھائی کا یہی کام رہ گیا ہے۔
خود مت کچھ کیجئے گا ۔
مذاق والی بات کا بھی برا مان گئے تلمیذ بھائی سوریہاں اب بلال اعظم بھائی کا یہی کام رہ گیا ہے۔
خود مت کچھ کیجئے گا ۔
امید ہے آپ بفضل رب کریم بخیر و عافیت ہوں گے۔جی شکریہ
انشاءاللہ پوری کوشش ہو گی کہ ہر ہفتے اسی زمرے میں پوسٹ کیا کروں اور ٹیگ بھی لازمی کیا کروں گا۔
شکریہ
اوہامید ہے آپ بفضل رب کریم بخیر و عافیت ہوں گے۔
نئی بات کے اگلے ہفتوں کے ادبی صفحے کہاں گئے جناب، جن کے بارے میں آپ نے وعدہ کیا تھا؟
محمد بلال اعظم
تقریبآ سب اخبارات کا یہی وطیرہ ہے۔ بھئی، ادبی صفحات کے ذریعےآمدنی کا تو کوئی امکان نہیں ہوتا نا۔ جب کہ آج کل الیکشن کے سلسلے میں چھپنے والے پورے پورے صفحے کے اشتہارات سے لاکھوں کی یافت ہوتی ہے۔بعد میں نئی بات کے ای یپر میں بھی کوئی نیا صفحہ نظر نہیں آیا۔
متفقتقریبآ سب اخبارات کا یہی وطیرہ ہے۔ بھئی، ادبی صفحات کے ذریعےآمدنی کا تو کوئی امکان نہیں ہوتا نا۔ جب کہ آج کل الیکشن کے سلسلے میں چھپنے والے پورے پورے صفحے کے اشتہارات سے لاکھوں کی یافت ہوتی ہے۔
تو آپ نے یہ پسند کسے کیا ہے مضمون کو یا خاتون کوایک مضمون ہے خوابوں کے جزیرے میں رہنے والا اور نیچے ایک خاتون ہیں جن کا نام ہے صوفیہ بیدار