خواب

شمشاد

لائبریرین
ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے ہم صُورت گر کچھ چہروں کے
بے جذبۂ شوق سنائیں کیا کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا
(اطہر نفیس)
 

شمشاد

لائبریرین
کیسے جاتی میرے بدن سے بیتے لمحوں کی خوشبو
خوابوں کی اس بستی میں کچھ پھول میرے ہمسائے تھے
(قتیل شفائی)
 

جاسمن

لائبریرین
دل میں اک باغ ہے پر باغ سے باہر وہ حسیں
سیر کرنے کو بہت دور نکل جا تا ہے
نیند اک دوسری دنیا میں جگاتی ہے مجھے
ہر الارَم پہ میرا خواب بدل جاتا ہے
فیضان ہاشمی
 

جاسمن

لائبریرین
میں جب زمین سے زہرہ پہ جایا کرتا تھا
تو کائنات کی زنجیر کھینچی جاتی تھی
میں اس کو خواب میں کچھ ایسے دیکھا کرتا تھا
تمام رات وہ سوتے میں مسکراتی تھی
فیضان ہاشمی
 

جاسمن

لائبریرین
ترا خیال مرے دل کے ساتھ کیا ڈوبا
پھر اُس کے بعد کسی سطح پر نہیں آیا
یہ ٹی سی ایس ہی کیا ہے کسی نے میرے لیئے
یہ پھول خواب سے بہہ کر ادھر نہیں آیا
فیضان ہاشمی
 

جاسمن

لائبریرین
نہ کوئی خواب نہ یادوں کا بیکراں سا ہجوم
اداس رات کے خیمے میں دل کشی کم ہے
پی پی سری واستو رند
 

جاسمن

لائبریرین
کیسے بناؤں ہاتھ پر تصویر خواب کی
مجھ کو ملی نہ آج تک تعبیر خواب کی

آنکھوں سے نیند روٹھ کے جانے کدھر گئی
کٹتی نہیں ہے رات بھر زنجیر خواب کی

جس شہر میں ہو خواب چرانے کی واردات
کیسے کروں وہاں پہ میں تشہیر خواب کی

خوابوں نے ہر قدم پہ مجھے حوصلہ دیا
دیکھی نہیں ہے تم نے کیا تاثیر خواب کی

کب تک رہے گی تیرگی تیرے خیال میں
روشن کرے گی اس کو بھی تنویر خواب کی

اس دن تو میرے خوابوں کو پہچان جاؤ گے
جس دن لکھے گا کوئی بھی تفسیر خواب کی

خوابوں کو ہی ارمؔ نے اثاثہ بنا لیا
رہنے دو میرے پاس یہ جاگیر خواب کی

ارم زہرا
 
Top