گردشی قرضے حکومت تیل کی کمپنیوں سے اُدھار تیل لیتی ہے اور آئی پی پیز کو بیچتی ہے۔ پھر آئی پی پیز سے بجلی بغیر ادائیگی کے لیتی ہے۔ حکومت کے بہت سے محکمے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بجلی کی قیمت کی ادائیگی نہیں کرتیں۔ اس طرح یہ گردشی قرضے وجود میں آتے ہیں
واپڈا کے مطابق
پن بجلی کی پیداوار 6444 میگا واٹ ہے
مگر پانی کی عدم دستیابی یا آبپاشی کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کی صورت میں یہ پیداوار کم ہو جاتی ہے
http://wapda.gov.pk/htmls/pgeneration-hydelpower.asp
واپڈا کے اپنے تھرمل پلانٹس 4811 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش رکھتے ہیں
کے ای ایس سی 1756 میگا واٹ بجلی
آئی پی پیز
6365 میگا واٹ بجلی
اٹامک انرجی سے 462 میگا واٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہےان سب کو ملا کر تقریبا 19855 میگا واٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے
اسی لئے مشرف دور میں لوڈ شیڈنگ نہ تھی
اب حکومت تھرمل پلانٹس کو ایندھن مہیا نہیں کرتی یا پھر اُن کے بقایا جات ادا نہیں کرتی اس لئے بجلی کی پیداوار کم ہے اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب مسلط ہے
ایک
آسان حل یہ ہے کہ بجلی کی نج کاری کر دی جائے ۔ آئی پی پیز کو خود تیل درآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے ۔آئی پی پیز کو بجلی کے بل وصول کرنے کی اجازت دی جائے ۔ لوڈشیڈنگ کا انشااللہ خاتمہ ہو جائے گا